آپ کے کچن میں ایسی بے شمار چیزیں ہو سکتی ہیں جو بظاہر صاف نظر آتی ہیں لیکن یہ ممکن ہے کہ درحقیقت وہ گندی ہوں۔
کیا آپ کے برتن صاف کرنے والے کپڑے آپ کو بیمار کر سکتے ہیں؟
آخری بار آپ نے ٹی ٹاولز کب دھوئے تھے؟ اور کیا واقعی ہمیں مہینے میں ایک سے زیادہ بار سنک کو بلیچ کرنے کی ضرورت ہے؟
ان سب سوالات کے لیے ہم نے ایک ماہر سے رائے لی ہے۔
نوبز، دروازے کے ہینڈل اور بٹن
آپ کے باورچی خانے میں برقی آلات کے بٹن اور ڈائلز جراثیموں کی دعوت کا سامان ہو سکتے ہیں۔
ٹک ٹاک اور انسٹاگرام پر ٹیوٹوریلز اور ویڈیوز بنانے اور صفائی کے حوالے سے کنٹیکٹ کریئٹر یا ’کلین فلوینسر‘ ڈینیئل میسن کہتی ہیں کہ ’لوگ اکثر باورچی خانے کے (بٹن اور ڈائلز جیسے) ان حصوں کو صاف کرنے میں کوتاہی کرتے ہیں۔ زیادہ تر وہ نہیں سوچتے کہ یہ اہم ہے لیکن جیسا کہ آپ عام طور پر کچے گوشت اور کھانے کو سنبھال رہے ہوتے ہیں، جراثیموں کے پھیلنے کی وجہ سے ان حصوں کو صاف ستھرا رکھنا بھی انتہائی ضروری ہے۔‘
ان کے بقول: ’سینیٹائزنگ کے لیے ہمیشہ کپڑے کا استعمال کریں۔ میں زوفلورا نامی پروڈکٹ کے ساتھ ایسا کرنا پسند کرتی ہوں کیوں کہ اس سے بعد میں بڑی اچھی مہک آتی ہے اور میری گندی انگلیوں سے بیکٹیریا ختم ہو جاتے ہیں۔‘
صفائی کے کپڑے
اگر آپ جس چیز سے صفائی کرتے ہیں وہ ہی صاف نہ ہو تو امکان ہے کہ آپ کا باورچی خانہ بھی گندا ہی ہو گا۔
میسن کے مطابق: ’میں ہر رات سونے سے پہلے ہمیشہ اپنے (صفائی کے) کپڑوں کو بلیچ میں بھگونے کے لیے چھوڑ دیتی ہوں۔‘
’ایسا کرنا اسے بیکٹیریا سے پاک صبح کو ایک نئی شروعات کے قابل بناتا ہے۔ اس کے علاوہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ صفائی کے کپڑوں کو تبدیل کر رہے ہیں۔ میں ہر دو ہفتے بعد ایک نیا کپڑا تجویز کروں گی اور ہر رات انہیں بلیچ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ اس کپڑے کو کچن کے علاوہ کسی اور چیز پر استعمال نہیں کر رہے ہیں کیوں کہ آپ آلودہ نہیں ہونا چاہتے۔‘
سپنج
میسن نے زور دیا کہ سپنج انتہائی مضر صحت ہوتے ہیں کیوں کہ وہ مسلسل گیلے ہوتے ہیں اور ای کولی جیسے بیکٹیریاز کا محفوظ ٹھکانہ ہو سکتے ہیں۔
ان کے بقول: ’لوگ سپنج کا استعمال نہیں کرتے ہیں کیوں کہ بہت سے جراثیم یہاں پروان چڑھتے ہیں اور یہاں تک کہ انہیں مائکروویو میں ڈالنے سے بھی وہ سب نہیں مرتے۔ جہاں تک ممکن ہو اسپنج سے پرہیز کریں۔‘
ڈش ٹاولز
ڈش اور ٹی ٹاولز کو کافی حد تک جلد تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
میسن کے مطابق: ’ہفتے کے ہر دن کے لیے ایک نیا ٹاول ہونا چاہیے کیوں کہ ان میں بہت سارے بیکٹیریا اور جراثیم ہوتے ہیں جو پورے باورچی خانے میں پھیل جاتے ہیں۔ اگر آپ برتنوں اور پین کو خشک کر رہے ہوں اور پھر دیگر سرفیسز صاف کریں تو یہ اچھا نہیں ہے۔‘
چوپنگ بورڈز
چوپنگ بورڈز، خاص طور پر لکڑی کے بنے ہوئے، بیکٹیریاز کے لیے محفوظ پناہ گاہ ہو سکتے ہیں۔
میسن کہتی ہیں: ’مختلف قسم کٹنگ کے لیے بورڈ کا رنگ مختلف ہونا چاہیے جیسے ایک گوشت، پھل اور دیگر کھانے والی چیزوں کے لیے۔‘
ان کے بقول: ’ان کو صاف کرنے کا بہترین طریقہ ڈش واشر میں ہے کیوں کہ بہت زیادہ گرم پانی کی وجہ سے تمام جراثیم سے چھٹکارا حاصل کرنا آسان ہے۔ اگر آپ کو ڈش واشر پسند نہیں ہے تو کیتلی کے پانی کو ابالیں اور چوپنگ بورڈز کو اس میں بھگونے کے لیے چھوڑ دیں۔ میں اپنے کچن میں سٹیم کلینر استعمال کرتی ہوں کیوں کہ یہ 99.9 فیصد بیکٹیریا کو مارتا ہے اور یہ کسی بھی کیمیکل کے بغیر ہے۔‘
لکڑی کے چوپنگ بورڈز سے مکمل پرہیز کرنا بہتر ہے کیوں کہ صفائی کے یہ طریقے انہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
کچن سنک
یہ گندگی اور بیکٹیریا کی افزائش کی ایک بڑی جگہ ہے۔ سنک میں ایک الگ مائیکرو بایوم پایا جاتا ہے۔
میسن نے کہا: ’سنک کے نیچے پائے جانے والے پلمبنگ ایریا سے پتہ چلتا ہے کہ یہاں مائیکروبیل کمیونٹیز پروٹیو بیکٹیریا نامی جراثیم کے ایک گروپ کا قبضہ ہے۔ اس فیلم میں پیتھوجینز جیسے سالمونیلا اور ای کولی جراثیم شامل ہیں جو سنگین بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔‘
ان کے بقول: ’مجھے ہمیشہ یہ سکھایا گیا ہے کہ کبھی بھی سنک میں ہاتھ نہ دھوئیں اور کبھی بھی گندا پانی سنک کے نیچے نہ پھینکیں۔ آپ اپنے کپ اور پلیٹیں سنک میں دھوتے ہیں اور وہیں کھانا تیار کرتے ہیں اس لیے اسے ہمیشہ صاف رکھنا چاہیے اور باورچی خانے کے باہر سے کوئی چیز اسے آلودہ نہ کرتی ہو۔ مثال کے طور پر اپنے فرش کو دھوئیں اور اپنے کچن کے سنک میں پھر گندا پانی نہ ڈالیں بلکہ اسے ہمیشہ ٹوائلٹ میں پھینک دیں۔
آپ ممکنہ طور پر اپنے سنک اور نالوں کے اندر کی صفائی کیسے کرتے ہیں؟
بیکنگ سوڈا اور سرکہ آپ کے سنک کو صاف کرنے کا بہترین طریقہ ہے یا پھر اسے یا بلیچ کریں لیکن آپ کو بلیچ سے محتاط رہنا چاہیے کیوں کہ یہ آپ کے سنک کے نچلے حصے میں جم سکتا ہے اور یہ اس مواد پر منحصر ہے جس سے یہ بنایا گیا ہے۔ میں ہر روز اپنا سنک صاف کرتی ہوں۔‘
آپ کے سنک کے ارد گرد پائپ اور الماری چوہوں کی موجودگی کا باعث بن سکتے ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ ’چوہوں کو کچن میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے آپ کو چھوٹی سے چھوٹی دراڑوں کو بھرنا ہو گا۔ یہ بھی ضروری ہے کہ لیک ہونے کے ساتھ ہی ان کی مرمت کی جائے کیوں کہ چوہے پائپوں کے ذریعے آ سکتے ہیں۔‘
فریجز
میسن کے بقول: ’ہر دو ماہ بعد اپنے فریج کو اچھی طرح صاف کریں۔ ایک عام صفائی یعنی شیلفز کو گیلے کپڑے سے صاف کرنا جیسا عمل ہر دوسرے دن صابن والے پانی سے کیا جانا چاہیے۔ کسی بھی بدبو کے لیے بیکنگ سوڈا استعمال کریں جو فریج سے آنے والی بو کو جذب کر لے گا۔‘
ان کے مطابق فریج سالمونیلا، ای کولی اور دیگر بیکٹیریا کی افزائش گاہ ہے۔‘
ڈسٹ بِن
جہاں آپ فضلہ پھینکتے ہیں وہ جراثیم کی افزائش گاہ ہو سکتا ہے۔
میسن نے کہا: ’یہ یقینی بنائیں کہ آپ آؤٹ ڈور کوڑے کے ڈبوں کو اپنے گھر سے دور رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ جیسے ہی آپ کا ڈسٹ بِن بھر جائے اسے خالی کر دیں۔‘
ان کے بقول: ’میں ذاتی طور پر کچن میں ڈسٹ بِن نہیں رکھتی۔ میں ایک بیگ استعمال کرتی ہوں اور دن کے آخر میں اسے نکال لیتی ہوں لیکن اگر آپ بِن استعمال کر رہے ہیں تو یقینی بنائیں کہ آپ اسے گرم کیتلی کے پانی سے بلیچ کریں تاکہ اس سے فریش بو آتی رہے۔‘
© The Independent