اسلام آباد میں پہلے ’پاکستان منرل سمِٹ‘ کا انعقاد کیا گیا ہے، جس میں وزیر اعظم، آرمی چیف، ماہرین معدنیات اور غیر ملکی سرمایہ داروں سمیت 30 ممالک کے نمائندگان نے شرکت کی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق اس موقعے پر تقریر کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کے 60 کھرب ڈالر مالیت کے قدرتی ذخائر کی صلاحیت کو بروئے کار لانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقعے پر کہا کہ معدنی دولت کو بروئے کار لانے اور ترقی دینے میں مشرق وسطیٰ کی ریاستوں کی مثال پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس سمٹ کا انعقاد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت کیا گیا تھا جسے پاکستان نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے جون میں قائم کیا تھا۔ فوج کو ادارے میں کلیدی کردار دیا گیا ہے اور نئے فریم ورک کے تحت تمام منصوبوں میں شامل کیا جائے گا۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ’پاکستان منرل سمٹ‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معدنیاتی پروجیکٹس پاکستانی عوام کی ترقی کا زینہ ہیں۔
جنرل عاصم نے بیرک گولڈ کے سی ای او اور صدر مارک برسٹو، سعودی مائننگ منسٹر انجینیئر خالد بن صالح اور دیگر سرمایہ کاروں کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سرزمین معدنیات سے مالامال ہے، اور بیرونی ملک سرمایہ کاروں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان میں چھپے خزانے دریافت کریں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
منرل سمِٹ کا پس منظر
انڈپینڈنٹ اردو کو وزارت پٹرولیم کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے معدنی وسائل کی تخمینہ قیمت 60 کھرب ڈالر سے زیادہ ہے۔
اگر ان معدنی وسائل سے فائدہ اٹھایا جائے تو اس سے ملازمتوں کی تعداد تین لاکھ سے بڑھ کر پانچ لاکھ ہو جائے گی۔ معدنی برآمدات 1.17 ارب ڈالر سے بڑھ کر پانچ ارب ڈالر ہو جائیں گی جبکہ گراس ڈومیسٹک پراڈکٹ (جی ڈی پی) میں معدنی شعبہ کا حصہ جو ایک فیصد ہے، بڑھ کر پانچ فیصد ہو جائے گا۔
وزیر مملکت مصدق ملک نے منرل سمٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سمٹ کا مقصد براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کو بڑھانا ہے۔ زراعت، لائیو سٹاک، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور معدنیات کے میدان میں جدید ٹیکنالوجی استعمال ہو گی۔ ’معدنیاتی انقلاب سے برآمدات اور شرح نمو میں اضافہ ہو گا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’معدنی انقلاب کے تین مقاصد ہیں، جن میں چھوٹے بڑے انڈسٹریل زون بنائے جائیں گے، انسانی ماحولیاتی تحفظ کے لیے واضع منصوبہ بندی اور سرمایہ کاروں کے لیے ون ونڈو آپریشن عمل میں لایا جائے گا، جبکہ منصوبے کے دوسرے مرحلہ میں منرل ڈویلپمنٹ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔‘
جیولاجیکل سروے پاکستان کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں جن میں بلوچستان کے مسلم باغ، گردی جنگل اور خیبر پختونخوا کے شانگلہ، چترال، مالاکنڈ اور باجوڑ، چنیوٹ سمیت دیگر علاقے شامل ہیں، جہاں معدنیات کے وسائل موجود ہیں۔
تاہم حکومت کے اس ’چھ ٹرلین ڈالر‘ دعوے کی بین الاقوامی جیولاجیکل سروے کے اداروں نے تاحال تصدیق نہیں کی ہے۔
ماضی میں پاکستان کی سپریم کورٹ نے ریکوڈک کی تیاری سے روک دیا تھا جو تانبے اور سونے کے دنیا کے سب سے بڑے غیر استعمال شدہ ذخائر میں سے ایک ہے۔ بعد ازاں ایک عالمی ثالثی ادارے نے پاکستان کی حکومت کو 5.8 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا جب ٹیتھیان کاپر اسے عدالت میں لے گئی تھی۔
یہ تنازع اسی وقت حل ہوا جب بیرک گولڈ نے گذشتہ سال حکومتِ پاکستان کے ساتھ ایک سمجھوتے کے بعد کہا کہ وہ ایک نئے معاہدے کے تحت سونے اور تانبے کی کان کنی کے منصوبوں کو ترقی دینا شروع کرے گا۔