پاکستان میں فلم سازی مکمل طور پر ٹیکس فری ہوگی: مریم اورنگزیب

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نئی پالیسی میں ’ناصرف فلم سازی کو مکمل طور پر ٹیکس سے استثنا قرار دیا گیا ہے بلکہ پانچ سال کے لیے سنیما گھروں کی آمدن پر بھی کوئی ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔‘

کراچی میں چھ اگست کو وفاقی وزیر مریم اورنگزیب کی موجودگی میں فنکاروں کو پی ٹی وی ’آئیکون ایوارڈ‘ سے نوازا گیا (پی آئی ڈی)

پاکستان کی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے اتوار کی شب کراچی میں پاکستان کی فلم پالیسی پیش کرتے ہوئے فلم سازی کو ’مکمل طور پر ٹیکس فری‘ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے یہ اعلان کراچی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران کیا جس میں فلمی دنیا سے تعلق رکھنے والے کئی نامور پروڈیوسرز، ہدایت کار، سنیما مالکان اور ڈسٹری بیوٹرز موجود تھے۔

اس موقع پر مریم اورنگزیب نے متعدد فنکاروں کو ہیلتھ انشورنس کارڈ بھی دیے جس کے ذریعے وہ اپنا علاج کسی بھی ہسپتال میں کروا سکیں گے۔

بعد ازاں اسی تقریب میں فلم اور ٹیلی ویژن کے شعبے میں اپنی خدمات انجام دینے والے افراد کو خصوصی اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نئی پالیسی میں ’ناصرف فلم سازی کو مکمل طور پر ٹیکس سے استثنا قرار دیا گیا ہے بلکہ پانچ سال کے لیے سنیما گھروں کی آمدن پر بھی کوئی ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس کے ساتھ ساتھ سنیما گھروں کو بجلی بھی اب صنعتی نرخوں پر دی جائے گی۔

ان کے مطابق سنیما اور فلم سازی سے متعلق درآمد کیے جانے والے تمام تر سامان پر بھی کوئی کسٹم ڈیوٹی عائد نہیں ہوگی جبکہ پاکستان میں فلم بنانے والوں کو 75 فیصد تک ٹیکس ریبیٹ بھی دیا جاسکے گا۔

مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان بھر میں ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی کے متعدد سینٹرز میں سنیما گھر تعمیر کیے جا رہے ہیں جس سے فلمی صنعت کو فروغ ملے گا۔

ان کے مطابق ریڈیو پاکستان میں 12 نئے سٹوڈیو تعمیر کیے جا رہے ہیں جس کے فروغ کے لیے ملک بھر میں سالانہ ’وائس ٹیلنٹ ہنٹ‘ کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے۔ اس ضمن میں ’آواز خزانہ‘ کے نام سے ایک ایپ بھی جاری کی جا رہی ہے۔

’ملک کی پہلی میوزک پالیسی تیار ہوچکی ہے اور آٹھ یا نو اگست کو کابینہ کے آخری اجلاس میں اس کی باضابطہ منظوری دے دی جائے گی۔‘

مریم اورنگزیب نے تقریب سے خطاب میں لطیف سا شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں پچھلی بار بھی 14 ماہ کے لیے ہی وزیر بنی تھی اور اس بار بھی، مجھے کبھی مکمل وقت نہیں مل سکا مگر محدود وقت میں مجھ سے جو بن سکا وہ کیا۔‘

بعد ازاں انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اس تقریب میں پاکستان کی فلم اور ٹی وی صنعت سے منسلک تمام تر بڑے نام موجود ہیں جنہیں ہم نے وزیراعظم کی جانب سے اس صنعت کو دی جانے والی ٹیکس مراعات سے باضابطہ طور پر آگاہ کیا تاکہ پاکستان کا مثبت تاثر ہماری فلموں اور فنون لطیفہ کے دیگر شعبوں کے ذریعے پوری دنیا میں دکھایا جاسکے اور خاص کر اس کے ذریعے ’ سکرین ٹورازم‘ یا فلمی سیاحت کو فروغ حاصل ہو۔

اس موقع پر پی ٹی وی کے منیجنگ ڈائریکٹر اور سیکریٹری وزارتِ اطلاعات سہیل علی خان نے حاضرین کو بتایا کہ یکم اگست سے فن کاروں کے لیے نئی پالیسی کا اطلاق کر دیا گیا ہے جس سے ان کے معاوضوں میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس تقریب کا آغاز تقریباً ساڑھے آٹھ بجے ہوا، جس کی میزبانی کے فرائض احسن خان اور عائشہ عمر ادا کررہے تھے۔

اس موقع پر اداکارہ نجمہ کاوش نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں ہیلتھ کارڈ ملنے پر بہت خوشی ہوئی ہے جس سے انہیں بہت فائدہ ہوگا کیونکہ اس دور میں علاج کروانا کچھ مشکل کام ہے۔

بعد ازاں فنکاروں کو پی ٹی وی ’آئیکون ایوارڈ‘ دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا جنہیں وصول کرنے والوں میں ہم ٹی وی نیٹ ورک کی سلطانہ صدیقی، اداکارہ ثمینہ احمد، کلاسیکل ڈانسر شیما کرمانی، ہدایت کار سید نور، اداکار جاوید شیخ، ساجد حسن، آصف رضا میر، عثمان پیرزادہ، عدنان صدیقی، ہمایوں سعید اور فلم ساز ندیم مانڈوی والا شامل تھے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے سلطانہ صدیقی نے کہا کہ ’میرے لیے پی ٹی وی کے نام سے ایوارڈ ہمیشہ بہت اعزاز کی بات ہوتی ہے، البتہ ایوارڈ ملنے سے زیادہ خوشی اس فلم پالیسی کی ہے کیونکہ مجھے ایوارڈ بہت ملے ہیں لیکن فلم پالیسی کبھی نہیں ملی۔‘

اداکارہ ثمینہ احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایوارڈ ملنا تو ہمیشہ اچھا لگتا ہے لیکن اصل خوشی اس فلم پالیسی کی ہورہی ہے۔

معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا تھا کہ آئیکون ایوارڈ ملنے پر انہیں احساس ہوا کہ وہ عمر کے اس حصے میں آگئے ہیں کہ انہیں آئیکون کہا جانے لگا ہے، لیکن ان کے مطابق اہم ترین بات فلم پالیسی ہے جس کے لیے وہ مریم اورنگزیب کے شکر گزار ہیں۔

اسی طرح ہدایت کار ندیم بیگ کا بھی کہنا تھا کہ وہ خود کو آئیکون نہیں سمجھتے اور ابھی انہیں بہت کام کرنا ہے لیکن اصل ایوارڈ تو اس پالیسی کے ذریعے مریم اورنگزیب نے انہیں دیا ہے۔

ندیم مانڈوی والا نے اس موقع پر کہا کہ ’اصل ایوارڈ تو فلمی صنعت والوں کو وفاقی وزیر کو دینا چاہیے جو کچھ وہ ہماری صنعت کے لیے کرگئی ہیں، لیکن ایوارڈ ملا ہے تو سب کا شکریہ۔‘

اس سے قبل 2018 میں بھی وزارت اطلاعات کی جانب سے حکومت کے خاتمے سے دو دن پہلے ہی آئیکون ایوارڈز کی تقریب منعقد کی گئی تھی اور اس مرتبہ بھی وفاقی وزیر نے یہ قدم اٹھایا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فلم