پنکج کپور اس وقت راجما چاول (چاولوں کا ایک پکوان) پر ہاتھ صاف کر رہے تھے اور بیٹے شاہد کپور کی بات پر ان کا نوالہ منہ تک جانے سے پہلے جیسے ہاتھ میں منجمد ہی ہو گیا۔
شاہد کپور کہہ رہے تھے کہ انہیں فلم کے ٹائٹل کے لیے ایسا نام چاہیے جو ہندی اور انگریزی میں ہو۔ اداکار پنکج کپور نے منہ میں نوالہ رکھا اور شاہد کپور سے پوچھا کہ کہانی تو بتاؤ کیا ہے آخر؟
شاہد کپور نے کہانی سنانا شروع کی کہ ایک دولت مند لڑکا، ہنس مکھ اور چلبلی باتونی ہیروئن سے اچانک ملتا ہے اور پھر دونوں میں پیار اور پھر جدائی لیکن ڈرامائی موڑ کی وجہ سے پھر وہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑے ہوتے ہیں۔
شاہد کپور کی یہ فلم ہدایت کار امتیاز علی بنا رہے تھے، جومصنف بھی تھے اور ان کے نام کے سامنے بطور ہدایت کار 2005 میں نمائش پذیر ہونے والی فلم ’سوچا نہ تھا‘ تھی، جو باکس آفس پر کوئی کمال نہ دکھا سکی۔ 2007 میں شاہد کپور اور کرینا کپور کو کاسٹ کرنے کے بعد وہ اپنی اس دوسری فلم کو تخلیق کرنے جا رہے تھے، جس کے نام پر شاہد کپور کو اعتراض ہو گیا تھا۔
قصہ صرف یہ تھا کہ امتیاز علی جب اس فلم کا سکرپٹ لے کر پہنچے تو اس پر’گیت‘ لکھا تھا۔ شاہد کپور نے دریافت کیا کہ اس ’گیت‘ کا کیا مطلب ہے؟ امتیاز علی نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ دراصل یہ فلم کی ہیروئن کا نام ہے، جسے انہوں نے فلم کا ٹائٹل بنایا ہے۔ شاہد کپور کا پارہ ہائی ہو گیا۔ یہ وہ وقت تھا جب شاہد کپور ’عشق وشک، فدا، دل مانگے مور، دیوانے ہوئے پاگل، ویواہ‘ اور ’چپکے چپکے‘ جیسی فلموں سے سپر سٹار ہونے کا اعزاز حاصل کر گئے تھے۔
خاص کر شاہ رخ خان، ریتک روشن اور سیف علی خان کی موجودگی میں انہوں نے ہر ہدایت کار کو اپنی اداکاری سے متاثر کیا تھا۔
شاہد کپور اور کرینا کپور کی جوڑی فلم ’فدا‘ سے ہِٹ ہوئی تھی، جس کے بعد ان دونوں کے درمیان عشق کی نئی داستان کا آغاز ہوا۔ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ کئی فلموں میں کام کرنے کے لیے ہنسی خوشی تیار ہو جاتے۔ یہی وجہ ہے کہ شاہد کپور اور کرینا کپور کے پس پردہ رومانس کا ہر ہدایت کار فائدہ اٹھاتے ہوئے دونوں کو دھڑا دھڑ فلموں میں ساتھ ساتھ پیش کرتا۔
ہدایت کار امتیاز علی نے بھی اس موقعے کو غنیمت جان کر شاہد کپور اور کرینا کپور کی مقبولیت اور شہرت کو کیش کروانے کا ارادہ کیا تھا، لیکن ان کے سارے جوش و جذبے اور اعتماد کو اس وقت ٹھیس پہنچی، جب شاہد کپور نے کم و بیش ڈانٹتے ہوئے کہا کہ کبھی بھی کسی بھی ہیرو کو کاسٹ کرنے یا اسے سکرپٹ سنانے جائیں تو سکرپٹ پر ہیروئن کے فلمی نام کو ہر گز نہیں لکھیے گا۔
شاہد کپور نے محسوس کیا کہ جب اگلی بار امتیاز علی ان کے روبرو ہوئے تو سکرپٹ کی فائل پر ’ٹرین‘ لکھا تھا کیونکہ ہیروئن کرینا کپور اور شاہد کپور کی پہلی ملاقات ٹرین میں ہی ہوتی ہے۔ ہیروئن گیت بھاگ کر شادی کرنے کے لیے محبوب کے پاس جا رہی ہوتی ہے، لیکن راستے میں کچھ ایسے ڈرامائی موڑ آتے ہیں کہ شاہد کپور اور کرینا کپور کی اپنی محبت کی ٹرین رواں دواں ہونے لگتی ہے۔
شاہد کپور نے جب سکرپٹ کے پہلے صفحے پر ’ٹرین‘ لکھا دیکھا تو انہوں نے بے اختیار امتیاز علی سے کہا کہ یہ نام جچ نہیں رہا، کچھ اور سوچیں۔ بے چارے امتیاز علی پھر ایک نئی آزمائش کا شکار ہو گئے۔ اب یہ ساری روداد شاہد کپور نے اپنے والد پنکج کپور کو بھی سنائی اور خواہش ظاہر کی کہ ایسا کوئی نام تجویز کریں، جو آدھا دیسی اور آدھا انگریزی ہو اور جو فلم کی کہانی کو بھی بیان کرے۔ پنکج کپور نے راجما چاول کے مزے لوٹتے ہوئے بے اختیار کہا کہ ’جب وی میٹ۔‘
شاہد کپور نے گہری سوچ میں ڈوبتے ہوئے والد کے ادا کیے الفاظ کو دہرایا۔ شاہد کپور کو اس نام میں کشش لگی، جبھی انہوں نے امتیاز علی کو بھی مشورہ دیا کہ فلم کا یہی نام تجویز کیا جائے۔ اب بات پروڈیوسر تک پہنچی، تو انہیں ’جب وی میٹ‘ میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی دی بلکہ ان کا اصرار تھا کہ فلم کا نام ’بھٹنڈا ایکسپریس‘ رکھا جائے۔ اب معاملہ اور الجھ سا گیا تھا۔
شاہد کپور اٹکے ہوئے تھے والد کے تجویز کردہ نام پر جب کہ پروڈیوسر ان سے متفق نہیں تھے۔ ایسے میں فیصلہ یہ ہوا کہ اخبارات کے ذریعے ’جب وی میٹ‘ اور ’بھٹنڈا ایکسپریس‘کے درمیان ایک عوامی سروے کروایا جائے، جس کے حق میں زیادہ ووٹ آئیں وہی فلم کا نام ہو گا۔ اب کچھ ایسا ہی ہوا۔ قارئین نے ’جب وی میٹ‘ کو زیادہ پسند کیا اور یوں یہی نام حتمی قرار پایا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہدایت کار امتیاز علی کی ’جب وی میٹ‘ اپنی نمائش سے پہلے ہی گیتوں کی وجہ سے مشہور ہوئی، وہیں شاہد کپور اور کرینا کپور، جو اس فلم کی وجہ سے زیادہ قریب آئے تھے، فلم کی عکس بندی کے اختتامی مراحل تک دور ہوتے چلے گئے۔ یہاں تک کہ جب 25 اکتوبر 2007 کو فلم سینیما گھروں کی زینت بنی تو اس سے پہلے ہی اس پریمی جوڑے نے ایک دوسرے سے قطع تعلق کر لیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ دونوں کے چاہنے والوں نے اس فلم کو بار بار دیکھا، جبھی باکس آفس پر ’جب وی میٹ‘ نے کمائی کے نئے ریکارڈز قائم کیے۔
اگلے سال فلم فیئر ایوارڈز میں ’جب وی میٹ‘ کی سات نامزدگیاں ہوئیں، جس میں بہترین فلم اور ہدایت کار کی نامزدگی امتیاز علی کے لیے کسی بڑے اعزاز سے کم نہیں تھی۔ بہرحال کرینا کپور نے اسی فلم کے لیے بہترین اداکارہ، جبکہ امتیاز علی نے بہترین مکالمات پر ایوارڈ حاصل کیے۔ کوریوگرافر سروج خان، جو ایک طویل عرصے سے فلمی دنیا سے دور تھیں، نے فلم کے گیت ’یہ عشق ہائے‘ کے لیے اپنی خدمات دیں اور وہ بہترین رقاص کا انڈیا کا قومی ایوارڈ تیسری بار حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔
پرستاروں کو جہاں فلم میں شاہد کپور اور کرینا کپور کی اداکاری، گیت، کہانی اور امتیاز علی کی ہدایت کاری پسند آئی، وہیں فلم کا نام بھی خاصا متاثر کر گیا، جو پنکج کپور نے راجما چاول کھاتے ہوئے تجویز کیا تھا۔
اسی فلم کے ذریعے امتیاز علی کو بالی وڈ میں قدم جمانے کا موقع ملا، جس کے بعد انہوں نے ’لَو آج کل، راک سٹار، ہائی وے اور تماشا‘ جیسی فلمیں بھی پیش کیں۔ آج امتیاز علی کا شمار بالی وڈ کے کہنہ مشق اور بہترین ہدایت کاروں میں ہوتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امتیاز علی نے شاہ رخ خان اور انوشکا شرما کے ساتھ اپنی مشہور فلم ’جب وی میٹ‘ کے نام سے متاثر ہو کر ہی ’جب ہیری میٹ سیجل‘ بھی بنائی، لیکن یہ تخلیق شاہد کپور اور کرینا کپور کی مووی سے زیادہ مقبولیت نہ حاصل کر سکی۔