پنجاب کے شہر فیصل آباد میں بدھ کو توہین مذہب کے الزام کے بعد ہونے والے پرتشدد واقعات کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق مسیحی برادری کے 86 مکان اور 19 چرچ توڑے اور جلا دیے گئے۔
تحصیل دار جڑانوالہ نے دو دن قبل مسیحی برادری کی عبادت گاہوں اور مکانوں پر مشتعل ہجوم کے حملوں کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کی تفصیلی رپورٹ حکومت پنجاب کو جمع کرا دی۔
انڈپینڈنٹ اردو کے پاس رپورٹ کی کاپی کے مطابق ’کرسچیئن کالونی میں دو چرچ اور 29 مکانات کو توڑ پھوڑ کے بعد جلایا گیا۔ عیسی نگری میں تین چرچ جلائے گئے جبکہ 40 مکانوں کو نقصان پہنچایا گیا۔‘
رپورٹ میں بتایا گیا کہ چک 240 گ ب میں دو چرچ جلائے گئے جبکہ 12 مکانات کو نقصان پہنچایا گیا۔ چک 238 گ ب میں دو چرچوں اور پانچ مکانات کو جلایا گیا۔
اسی طرح چک 126 گ ب میں چار چرچ، محلہ فاروق پارک اور مہاراں والہ میں دو، دو چرچ جلائے گئے جب کہ محلہ کیمپ اور ٹیلی فون ایکسچینج کے قریب ایک ایک چرچ کو جلایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق تحصیل دار نے اپنی ٹیم کے ہمراہ خود جا کر متاثرہ علاقوں میں جائزہ لیا اور اعداد و شمار جمع کیے۔
جڑانوالہ کے مسیحی رہنما پرویز گل کے مطابق تحصیل دار کی رپورٹ صرف عمارتوں کو پہنچنے والے نقصان کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فیصل آباد انتظامیہ کی تین رکنی کمیٹی لوگوں کے سامان اور قیمتی اشیا کے نقصان کا تخمینہ لگا کر رپورٹ تیار کرے گی۔
ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے اعلان کیا ہے کہ حکومت 16 اگست کو جڑانوالہ میں ہونے والے پر تشدد واقعات میں ہونے والے نقصان کا ازالہ کرے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا مزید کہنا تھا کہ چرچ اور عام شہریوں کو تین دن کے دوران جتنا بھی نقصان ہوا وہ حکومت پورا کرنے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے آج بروز جمعہ علما سے اپیل کی ہے کہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے اپنے خطبوں میں پیغامات دیں۔
جن دو افراد راجہ عامر اور رکی مسیح پر توہین مذہب کا الزام لگا اور اس کے نتیجے میں پرتشدد واقعات پیش آئے فیصل آباد پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا ہے جب کہ جلاؤ گھراؤ اور توڑ پھوڑ میں ملوث 145 افراد بھی گرفتار ہیں۔
فیصل آباد پولیس کے ترجمان نوید احمد نے بتایا کہ ان میں سے گذشتہ روز تک گرفتار 125 ملزموں کا انسداد دہشت گردی عدالت فیصل آباد سے دو روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لاؤڈ سپیکر پر اعلانات کرنے والا ملزم بھی گرفتار ہے جب کہ مزید گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے اس واقعے کی کُل پانچ ایف آئی آرز درج کی ہیں جن میں پانچ سے چھ سو ملزموں کے خلاف مختلف دفعات کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
ادھر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے آج کابینہ کے اجلاس میں کہا کہ ملک میں اقلیتوں کا ہر صورت میں تحفظ کیا جائے گا۔
جمعے کو نگران کابینہ کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’ریاست اقلیتوں پر حملے کرنے والوں کے ساتھ نہیں۔ ریاست اقلیتوں پر حملے کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹے گی۔ اکثریت کا فرض ہے کہ اقلیتوں کا تحفظ کیا جائے۔‘