روسی حکام نے کہا ہے کہ بدھ کی شام ماسکو کے شمال میں گر کر تباہ ہونے والے ایک پرائیویٹ طیارے میں سوار مسافروں کی فہرست میں نجی فوج ویگنر گروپ کے سربراہ ایوگنی پریگوزن کا نام بھی شامل ہے۔
روس کی ہنگامی صورت حال کی وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ ماسکو سے سینٹ پیٹرزبرگ جانے والا ایک نجی ایمبریئر لیگیسی طیارہ ٹیور ریجن میں کوچینکینو گاؤں کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔
جہاز میں سات مسافر اور تین عملے کے اہلکار شامل تھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق جہاز میں سوار تمام افراد جان سے گئے۔
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نے ایمرجنسی سروسز کے حوالے سے بتایا کہ حادثے کے مقام سے آٹھ لاشیں ملی ہیں۔
ایجنسی کے مطابق جائے حادثہ پر سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس نے روسی ایوی ایشن ایجنسی روزاویاتشیا کے حوالے سے کہا کہ مسافروں کی فہرست کے مطابق ان میں پریگوزن کا نام شامل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ پریگوزن جہاز میں سوار بھی تھے یا نہیں اور روئٹرز فوری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کر سکا کہ وہ ماسکو کے شمال میں گر کر تباہ ہونے والے طیارے میں سوار تھے۔
تاس کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ٹیور کے علاقے میں آج رات پیش آنے والے ایمبریئر طیارے کے حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔‘
62 سالہ پریگوژن نے 23 اور 24 جون کو روس کے اعلیٰ فوجی حکام کے خلاف بغاوت کی قیادت کی تھی، جس کے بارے میں صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا تھا کہ اس سے روس خانہ جنگی کی لپیٹ میں آ سکتا تھا۔
اس بغاوت کا خاتمہ مذاکرات اور بظاہر کریملن معاہدے کے ذریعے ہوا جس میں پریگوزن نے ہمسایہ ملک بیلاروس منتقل ہونے پر رضامندی ظاہر کی۔
تاہم معاہدے کے بعد وہ روس کے اندر آزادانہ نقل و حرکت کرتے دکھائی دے رہے تھے۔