خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلعے خیبر کی وادی تیراہ میں پولیس کے مطابق بدھ (23 اگست) کو اغوا کیے جانے والے انجینیئر اور ان کے ساتھی کی بازیابی کی کوششیں جاری ہیں۔
عامر خٹک وادی تیراہ میں حکومت کی جانب سے تعمیر کیے جانے والے کھیلوں کے سٹیڈیم میں بطور انجینیئر خدمات سر انجام دے رہے تھے۔
تیراہ پولیس سٹیشن کے سٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) مسلم خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ واقعہ گذشتہ شام کو پیش آیا، جب سٹیڈیم پر کام کرنے والے انجینیئر کو ان کے ساتھی سمیت اغوا کرلیا گیا۔
انہوں نے بتایا: ’یہ انجینیئر تیراہ میں ایک نجی پلازے کے کمرے میں رہائش پذیر تھے کہ شام کے بعد شدت پسندوں نے ان کے کمرے پر دھاوا بولا اور انہیں اغوا کرلیا۔‘
وادی تیراہ ماضی میں شدت پسندی کے دوران دہشت گردی کا گڑھ رہا ہے، جہاں پاکستانی فوج نے 2014 سے 2017 تک چار مختلف فوجی آپریشن بھی کیے۔
اُس وقت تیراہ میں کاالعدم تنظیم لشکر اسلام سر گرم تھی، جس کی قیادت منگل باغ کر رہے تھے۔
فوجی آپریشنز کے دوران وادی تیراہ سے لوگوں نے نقل مکانی کرکے دیگر علاقوں میں رہائش اختیار کرلی تھی اور بعدازاں امن و امان کی صورت حال میں بہتری آنے سے لوگ دوبارہ اپنے گھروں کو لوٹ گئے لیکن اب کچھ عرصے سے شدت پسندی کے واقعات میں دوبارہ اضافہ ہوگیا ہے۔
ایس ایچ او مسلم خان نے بتایا کہ ’انجینیئر عامر خٹک کو بازیاب کروانے کے لیے پولیس کی کوششیں جاری ہیں اور ہم کوشش کر رہے ہیں دونوں مغوی افراد کو باحفاظت بازیاب کروا سکیں۔‘
یہ سٹیڈیم کہاں بننا تھا؟
وادی تیراہ کو ترقی دینے کی غرض سے تیراہ کرکٹ سٹیڈیم کا اعلان 2016 میں کیا گیا تھا اور اس کے لیے 2021 میں پانچ کروڑ روپے سے زائد کی منظوری دی گئی، جس کے بعد سٹیڈیم کی تعمیر شروع ہوئی۔
بنیادی طور پر یہ مقامی سطح کا کرکٹ سٹیڈیم ہے، جس میں مقامی سطح پر مختلف کھیلوں کی تقریبات کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔
سٹیڈیم کے کچھ حصے اب بھی زیر تعمیر ہیں اور یہی کام مغوی انجینیئر کے زیر نگرانی کیا جا رہا تھا۔