پاکستان نے جمعے کو کہا ہے کہ وہ ترقی پذیر ممالک کی تنظیم برکس کے ساتھ اپنے مستقبل کے تعلقات کا فیصلہ کرنے کے لیے ’تازہ ترین صورت حال‘ کا جائزہ لے گا۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کا یہ بیان سعودی عرب، ایران، ایتھوپیا، مصر، ارجنٹائن اور متحدہ عرب امارات کو برکس میں نئے ارکان کے طور پر شامل ہونے کی دعوت کے ایک دن بعد سامنے آیا۔
15 واں برکس سربراہ اجلاس جمعرات کو جنوبی افریقہ کے سب سے بڑے شہر جوہانسبرگ میں اختتام پذیر ہو گیا۔
اجلاس کے ایجنڈے میں بلاک میں توسیع سرفہرست تھی۔ اس کا مقصد ایک ایسے اتحاد کے اثر و رسوخ کو بڑھانا ہے جس نے ’عالمی جنوب‘ کی حمایت کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔
سرکاری ریڈیو کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے اسلام آباد کے مستقبل میں برکس رکنیت کے لیے درخواست دینے کے منصوبے کے بارے میں ایک سوال پر کہا پاکستان کثیر جہتی کا پرجوش حامی ہے اور متعدد کثیر جہتی تنظیموں کے رکن کی حیثیت سے اس نے ہمیشہ عالمی امن اور ترقی کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔
دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا ’پاکستان تازہ ترین پیش رفت کا جائزہ لے گا اور گروپ کے ساتھ اپنے مستقبل کے تعلقات کے بارے میں فیصلہ کرے گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
برکس کی بنیاد 2009 میں ایک غیر رسمی کلب کے طور پر رکھی گئی تھی تاکہ اس کے ارکان کو امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کے زیر اثر عالمی نظام کو چیلنج کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جاسکے۔
جغرافیائی سیاست کے علاوہ گروپ کی توجہ اقتصادی تعاون اور کثیر جہتی تجارت اور ترقی میں اضافے پر مرکوز ہے۔
برکس کی تشکیل کا آغاز روس نے کیا تھا جبکہ برازیل، روس، انڈیا اور چین اس کے بانی ارکان ہیں۔
جنوبی افریقہ 2010 میں بلاک کی توسیع سے فائدہ اٹھانے والا پہلا ملک تھا جب اس گروپ کو برکس کے نام سے جانا جانے لگا۔
2023 میں برکس کے سربراہ اجلاس کے مطابق ایران، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ارجنٹینا، الجزائر، بولیویا، انڈونیشیا، مصر، ایتھوپیا، کیوبا، جمہوریہ کانگو، کوموروس، گیبون اور قازکستان سمیت 40 سے زائد ممالک نے فورم میں شرکت میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
یہ ملک برکس کو روایتی مغربی طاقتوں کے زیر اثر عالمی اداروں کے متبادل کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ کہ اس تنظیم کی رکنیت سے انہیں ترقیاتی مالیات اور تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے سمیت فوائد حاصل ہوں گے۔