اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے یوکرین میں ’انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں‘ کی رپورٹس پر جمعرات کو روس کی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت معطل کر دی گئی، جس کے بعد روس نے خود سے چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔
جنرل اسمبلی میں امریکی کوششوں کے بعد ہونے والی ووٹنگ میں روس کی رکنیت معطل کرنے کے حق میں 93 ووٹ ڈالے گئے، جبکہ 24 مملک نے اس کی مخالفت کی اور 58 ممالک نے ووٹ ڈالنے سے گریز کیا۔
ووٹ سے گریز کرنے والوں میں پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش سمیت دیگر جنوبی ایشائی مملک شامل تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کسی بھی ملک کی 47 اراکین کی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت معطل کرنے کے لیے 193 اراکین پر مشتمل جنرل اسمبلی میں دو تھائی اکثریت کی ضرورت تھی۔
ووٹنگ کے بعد اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر گینیڈی کزمن نے اسے ایک ’غیر قانونی اور سیاسی مقاصد پر مبنی‘ اقدام قرار دیا اور اعلان کیا ہے روس نے انسانی حقوق کونسل کو چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس پر جواب میں یوکرین کے اقوام متحدہ کے سفیر سرگے کسلٹسیا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا: ’آپ نکالے جانے کے بعد اپنا استعفیٰ نہیں دیتے۔‘
جمعرات کی قرارداد کے تحت جنرل اسمبلی بعد میں روس کی معطلی کو ختم کر سکتا تھا تاہم اب ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ روس نے کونسل ہی چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ووٹنگ کے بعد اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھومس گرین فیلڈ نے کہا کہ اقوام متحدہ ’نے واضح پیغام دیا ہے کہ متاثرین اور زندہ بچنے والوں کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے فیصلے نے اس بات کو یقینی بنایا کہ انسانی حقوق کی خلاف وزری کرنے والا اقوام متحدہ میں قیادت کے اہم عہدے پر قائم نہ رہیں۔