سعودی عرب میں بین الاقوامی فالکن بریڈرز کے زیر اہتمام بازوں کی نیلامی 21 لاکھ ڈالرز کے سودوں کے ساتھ اختتام پذیر ہو گئی ہے۔
اس نیلامی میں دنیا بھر سے لوگوں نے حصہ لیا۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اس نیلامی کا اہتمام سعودی فالکنز کلب نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے تقریبا 80 کلومیٹر شمال میں ملہم کے علاقہ میں قائم اپنے ہیڈ کوارٹر میں کیا۔ مختلف سرگرمیاں 21 دنوں پر محیط اس نیلامی کا حصہ تھیں۔ اس موقعے پر اور دنیا بھر سے باز کے شوقین افراد اکٹھے ہوئے۔
نیلامی کا تیسرا راؤنڈ قابل ذکر طور کامیاب رہا جس میں بازوں کی فروخت میں پچھلے ایونٹ کے مقابلے میں 218 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔
نیلامی کے دوران مجموعی طور پر 642 باز فروخت ہوئے جن کی مالیت 80 لاکھ سعودی ریال (21 لاکھ ڈالر) سے زیادہ ہے۔
تیسری نیلامی میں امریکہ، جرمنی، سپین، برطانیہ اور آسٹریا سمیت 16 ممالک کے 39 سے زائد معروف بریڈنگ فارمز کے ساتھ ساتھ مقامی فارمز کی میزبانی کی گئی۔
نیلامی میں متعدد ریکارڈ توڑ سودے دیکھنے میں آئے جن میں النادر فار فالکنز سینٹر سے سب سے مہنگے مقامی نسل کے باز فالکو چیروگ کی فروخت بھی شامل ہے جو پانچ لاکھ ریال میں فروخت ہوا۔ یہ قیمت پچھلی نیلامی میں دو لاکھ 70 ہزار ریال میں سب مہنگی فروخت سے زیادہ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے علاوہ خالص سفید رنگ کا فالکو چیروگ باز پانچ لاکھ 50 ہزار ریال میں فروخت ہوا۔ نیلامی کی آخری رات آسٹریا کے ایک فارم کا فالکو چیروگ ایک لاکھ 25 ہزار ریال میں فروخت ہوا۔
یہ نیلامی مقامی اور بین الاقوامی فالکن بریڈنگ فارموں دونوں کے لیے ایک اہم مارکیٹ ثابت ہوئی ہے۔ یہ باز کا کاروبار کرنے والے افراد کے لیے گراں قدر کاروباری مواقع فراہم کرتی ہے کیوں اس میں اعلیٰ نسل کے باز فروخت کے لیے لائے جاتے ہیں۔
براہ راست اور تیز رفتاری سے مکمل ہونے والے نیلامی کے عمل نے سعودی عرب اور دیگر ممالک سے باز کا کاروبار کرنے والوں، کسانوں اور باز کے شوقین افراد کو اپنی طرف متوجہ کیا۔ نیلامی کو ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نشر کیا گیا۔
یہ نیلامی سعودی فالکنز کلب کے باز پالنے اور فروخت کرنے کے عمل کی ترقی، جدت، افزائش نسل، پیداوار اور دیکھ بھال کے شعبوں میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے وژن سے مطابقت رکھتی ہے۔ یہ نیلامی ثقافتی اور معاشی شعبے میں مدد گار ثابت ہوئی ہے جب کہ اسے سے ماحول کے حوالے سے آگاہی کو بھی فروغ حاصل ہوتا ہے۔