ڈراما ’حادثہ‘ کا موضوع موٹر وے ریپ کیس ہے؟

ستمبر 2020 میں ہونے والے موٹر وے ریپ کیس کی متاثرہ خاتون نے جیو ٹی وی کے ڈرامہ سیریل ’حادثہ‘ کے نشر ہونے کو اپنے لیے تکلیف کا باعث قرار دیا ہے۔

(جیو انٹرٹینمنٹ فیس بک پیج)

جیو ٹی وی کے نئے ڈرامہ سیریل ’حادثہ‘ کو اس کی کہانی کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کے مطابق ڈرامے میں موٹر وے پر خاتون سے زیادتی کو کہانی کا موضوع بنایا گیا ہے۔ تاہم ڈرامے میں مرکزی کردار ادا کرنے والی اداکارہ اور سنگر حدیقہ کیانی نے اس کی تردید کی ہے۔

ڈرامہ سیریل ’حادثہ‘  کی اب تک آٹھ اقساط نشر ہو چکی ہیں، جبکہ اس کی کہانی ایک ایسی خاتون اور ان کے رشتوں کی گرد گھوم رہی ہے، جسے ان کے بیٹے کی موجودگی میں رات کے اندھیرے میں گاڑی سے اتار کر زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

ڈرامے کی اس مخصوص قسط کے ٹی وی پر اشتہارات اور بعدازاں نشر ہونے کے بعد سے ہی اسے موٹر وے حادثے سے جوڑا گیا تھا۔

موٹر وے کے واقعے اور ڈرامہ ’حادثہ‘ میں مماثلت اتنی زیادہ ہے کہ عام صارفین کے علاوہ ستمبر 2020 میں لاہور کے قریب ہونے والے اندوہناک واقعے کی متاثرہ خاتون بھی بولے بغیر نہ رہ سکیں۔

معروف اینکر فریحہ ادریس نے ایکس پر ایک طویل پوسٹ میں بتایا کہ موٹر وے حادثے کی متاثرہ خاتون نے ان سے رابطہ کر کے ڈرامہ سیریل میں بتائے گئے واقعات سے وہ انہیں پہنچنے والی تکلیف سے آگاہ کیا۔

صحافی فریحہ ادریس، جنہوں نے خاتون کی شناخت خفیہ رکھنے کی غرض سے انہیں اپنی پوسٹ میں ’زیڈ‘ کے نام سے پکارا، نے ان کے الفاظ دھراتے ہوئے لکھا: ’انہوں نے مجھ سے پوچھے بغیر میری زندگی پر ڈرامہ کیسے بنا دیا۔‘

فریحہ ادریس کے مطابق ’حادثہ‘ سے وہ ان کی فیملی کو ایک بار پھر اسی اذیت کا سامنا ہے۔

فریحہ ادریس کے مطابق زیڈ کا کہنا تھا: ’جیسے ہی ڈرامے کی قسط آن ایئر ہوتی ہے، سب موٹروے کے واقعے پر بات کرنے لگتے ہیں۔ کیا وہ مجھے اس کے بارے میں بھولنے نہیں دے سکتے؟‘

انہوں نے مزید ان متاثرہ خاتون کے جذبات لکھتے ہوئے کہا کہ ’ اگر انہیں اتنی ہی پرواہ تھی تو ریٹنگز کو چھوڑ کر اس معاملے کو دیکھ سکتے تھے کہ مجرموں کو ان کی سزا کیوں نہیں دی گئی؟ ‘

انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ وہ ان تفصیلات کے بارے میں کیسے جان سکتے ہیں جن کے بارے میں صرف ہم جانتے تھے انہیں یقین ہے کہ اس بارے میں تحقیق کی گئی ہے۔

 

فریحہ کی جانب سے اپنی پوسٹ میں کئی سکرین شاٹس بھی شیئر کیے گئے جن میں اس ڈرامے کو موٹر وے سانحہ کی کہانی قرار دیا گیا۔ جس پر انہوں نے پیمرا کو ٹیگ کر کے اس ڈرامے کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس  طویل تفصیلی پوسٹ پر صارفین کی جانب سے بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔

جویریہ صدیقی نے متاثرہ خاتون کو دعائیں دیتے ہوئے لکھا کہ ’ہمیں زندہ بچ جانے والوں کو پرائیوسی اور تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔‘

https://twitter.com/Fereeha/status/1695936403719454730?s=20

اسما علی زین نے لکھا: ’اس پوسٹ کو صرف پڑھنا ہی بہت تکلیف دہ ہے۔ میں سوچ بھی نہیں سکتی کہ ان پر کیا گزر رہی ہے اور وہ ہر روز کس چیز سے گزرتی ہیں۔ ہم ایک سخت معاشرہ ہیں اور ہر دوسری چیز کی طرح، مجھے یقین ہے کہ جیو ٹیم کے لیے اصل کہانی حاصل کرنا زیادہ مشکل نہیں تھا۔‘

عالیہ جاوید نے کہا کہ  کسی کے سانحے کو کیش کرنا اور ان کے صدمے کو بار بار زندہ کرنا خوفناک ہے۔ پیمرا ایسے موقعوں پر کہاں ہوتا ہے؟ انہوں نے اسے مجرمانہ قرار دیا۔

 

تنقید کے بعد ڈرامہ سیریل میں  مرکزی کردار یعنی متاثرہ خاتون کا کردار ادا کرنے والی حدیقہ کیانی نے اس پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ جاننا کہ جس چیز کا میں حصہ رہی ہوں وہ کسی متاثرہ خاتون کو تکلیف پہنچانے کا سبب بن رہا ہے میں برداشت نہیں کر سکتی۔‘

انہوں نے لکھا کہ ’جب مجھ سے حادثہ میں تسکین کا کردار کرنے کو کہا گیا تو میرا پہلا سوال  تھا کہ ’کیا اس کا تعلق موٹروے کے واقعے سے ہے؟' کیا یہ سچے واقعے پر مبنی ہے؟' میں نے واضح کر دیا تھا کہ میں  ایسے کسی پروجیکٹ کا حصہ نہیں بنوں کی اگر یہ کسی کی کہانی پر مبنی ہوا۔

’پروجیکٹ کی ٹیم نے مجھے واضح طور پر ’نہیں‘ میں کا جواب دیا تھا۔ ’ٹیم کے ساتھ بات چیت اور سکرپٹ پڑھنے کے بعد مجھے سمجھ آئی کہ ’حادثہ‘ 2020 میں ہونے والی موٹر وے کی کہانی سے متعلق یا اس پر مبنی نہیں تھا۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’بدقسمتی سے ریپ اور تشدد کے ہولناک واقعات ہمارے معاشرے میں تمام سماجی طبقات اور تمام خطوں سے تعلق رکھنے والے مردوں، عورتوں اور بچوں کے ساتھ بہت زیادہ ہوتے ہیں۔  اکثر ایسا سڑک پر ہوتا ہے- رکاوٹ والے علاقوں میں ہوتا ہے اور اکثر خاندان کے افراد کو یہ سب دیکھنے پر مجبور بھی کیا جاتا ہے۔ یہ اس دنیا کی حقیقتیں ہیں جس میں ہم رہتے ہیں۔ میں افسوس کے ساتھ اس طرح کی کئی کہانیوں کو جانتی ہوں، لیکن میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ حادثہ کسی ایک شخص کی کہانی پر مبنی نہیں ہے۔ یہ ہماری بیمار لیکن حقیقی معاشرے پر مبنی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’ریپ اور جنسی تشدد دردناک اور تکلیف دہ موضوعات ہیں۔ خاص طور پر زندہ بچ جانے والوں کے لیے۔ میرا ماننا ہے کہ احتیاط کے طور پر ان تمام لوگوں کے لیے جو اس سے گزرے ہیں اقساط کو وارننگ کے ساتھ نشر کیا جانا چاہیے۔‘

آخر میں انہوں نے لکھا کہ ’میں متاثرین کے ردعمل پر کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں، میں صرف اتنا کہہ سکتی ہوں اور امید کر سکتی ہوں کہ ہم اس برائی کے حوالے سے بات چیت کو آگے لائیں اور یہ کہ ہم سب متاثرین کی حفاظت اور انہیں بااختیار بنانے کے لیے اقدامات کر سکیں۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی