انڈیا کی مشرقی ریاست اوڈیشہ میں مختلف مقامات پر دو گھنٹوں کے دوران حیران کن طور پر 61 ہزار مرتبہ آسمانی بجلی گرنے سے کم از کم 12 افراد جان سے گئے اور 12 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
اوڈیشہ کی سٹیٹ ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق ہفتے کو دارالحکومت بھونیشور کے آس پاس کے علاقوں میں دوپہر کے بعد گرج چمک کے ساتھ ہونے والی بارش کے دوران مسلسل بجلی چمکتی رہی۔
اتھارٹی کے مطابق شام پانچ بجے تک بادلوں میں کم از کم 36،597 بار بجلی کا چمکنا ریکارڈ کیا گیا جب کہ بادل سے زمین پر 25،753 مرتبہ بجلی گری۔
دو یا دو سے زیادہ بادلوں کے الگ الگ ٹکڑوں کے درمیان پیدا ہونے والی بجلی کو ’بادل سے بادل بجلی‘ کہا جاتا ہے جب کہ بادل سے زمین تک بجلی کے فوراً پہنچنے کو بادل سے زمین پر بجلی کہتے ہیں۔
اتھارٹی نے مزید بتایا ہے کہ آسمانی بجلی گرنے سے آٹھ مویشی بھی موت کے منہ میں چلے گئے۔
On 3rd September till 4.30 pm Cloud to Cloud strikes are 3352, whereas Cloud to Ground strikes are 2030 pic.twitter.com/ll5PxRtXv8
— OSDMA Odisha (@osdmaodisha) September 3, 2023
اوڈیشہ کی حکومت نے متاثرہ خاندانوں میں سے ہر ایک کے لیے چار لاکھ انڈین روپے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔
انڈیا محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے جمعرات تک اوڈیشہ میں شدید موسمی حالات کی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔
آسمانی بجلی گرنے کی وجہ خلیج بنگال کے اوپر موجود سمندری طوفان کا سبب بننے والا بگولہ ہے۔ اگلے 24 گھنٹے میں خلیج کے ہوا کے انتہائی کم دباؤ والے علاقے میں تبدیل ہونے کا امکان ہے جس کی وجہ سے ریاست میں موسلا دھار بارش ہو گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی ایم ڈی نے اپنی خبروں میں کہا کہ ہفتے کے آخر میں بارش میں شدت آئے گی۔
محکمہ موسمیات نے پیر کو سات اضلاع کے لیے اورنج الرٹ (زیادہ بارش) اور دیگر اضلاع کے لیے ییلو الرٹ جاری کیا ہے۔
اوڈیشہ میں اتوار کو آسمانی بجلی گرنے کے 5300 سے زیادہ واقعات ریکارڈ کیے گئے۔
اگرچہ مون سون کے موسم کے دوران انڈیا کے مشرقی حصے میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات بہت عام ہیں لیکن ایک ہی دن میں اتنا زیادہ بجلی گرنا غیرمعمولی ہے۔
تحقیق میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ رواں صدی کے آخر تک سمندر کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے آسمانی بجلی گرنے کے ہلاکت خیز واقعات میں 50 فیصد اضافہ ہوگا۔ اس سال فروری میں جریدے نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں 43 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سال 2015 میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی شائع کردہ ایک تحقیق کے مطابق درجہ حرارت میں ہر ایک ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہونے پر آسمانی بجلی گرنے کی شرح میں 12 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے۔
انڈین حکومت نے بجلی کڑکنے سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے ایک ’دامنی‘ کے نام سے موبائل ایپلی کیشن متعارف کروائی ہے۔
© The Independent