پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ نو ستمبر کو چترال میں افغانستان کی سرحد سے قریبی علاقے پر حملہ کرنے والے سات حملہ آور مارے گئے جبکہ چھ شدید زخمی ہوئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے اتوار کی شام جاری ہونے والے بیان کے مطابق چترال کے علاقے ارسون میں نو ستمبر کو سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
بیان کے مطابق اس واقعے کے بعد علاقے میں موجود مزید دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔
پاکستان فوج کا کہنا ہے کہ علاقہ مکینوں نے سکیورٹی فورسز کے آپریشن کی تعریف کرتے ہوئے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مکمل حمایت کا اعادہ کیا ہے۔
اس سے قبل بدھ (چھ ستمبر) کو آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ضلع چترال میں افغان سرحد کے قریب اس کی دو چیک پوسٹس پر عسکریت پسندوں کے حملے میں چار سکیورٹی اہلکار جان سے گئے۔
پاکستان فوج نے بتایا تھا کہ چترال کے علاقے کیلاش میں جدید اسلحے سے لیس ’دہشت گردوں کے ایک بڑے گروپ‘ نے حملہ کیا تھا۔
بیان کے مطابق ’افغان صوبوں کنڑ اور نورستان کے علاقوں گواردیش، پتیگل، برگ متل میں عسکریت پسندوں کی پیش قدمی کا علم ہوتے ہی عبوری افغان حکومت کو بروقت آگاہ کر دیا گیا تھا۔‘
پاکستان فوج نے گذشتہ ہفتے بتایا تھا کہ ’ایسے پرخطر ماحول میں ہماری چیک پوسٹس پر ہائی الرٹ تھا اور پاکستان کے سکیورٹی اہلکاروں نے حملہ ہونے پر بھرپور جوابی کارروائی میں 12 حملہ آور مار دیے جبکہ متعدد کو زخمی کر دیا۔‘
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اس حملے میں چار سکیورٹی اہلکار بھی جان سے گئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب اسلام آباد میں اتوار دس ستمبر کو ایک نیوز کانفرنس کے دوران نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے چترال کی صورت حال پر کیے جانے والے سوال پر کہا کہ ’پاکستان کے ایک، ایک انچ کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔‘
سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ’چترال کے عوام پاکستانی فوج کے ساتھ ہیں۔‘
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’افغان حکومت نے دوحہ میں معاہدہ کیا کہ اپنی زمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ یہی ہم ان سے کہہ رہے ہیں۔ ٹی ٹی پی نے افغانستان سے حملہ کیا ہے۔ کوئی بھی حملہ کرے، ہم جواب دیں گے۔‘
پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں کے بارے میں نگران وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجا جائے گا۔ جو قانون کے مطابق پاکستان میں آئے گا صرف اسے اجازت دی جائے گی۔‘