لیبیا میں بحیرہ روم سے اٹھنے والے شدید طوفان سے آنے والے سیلاب میں اب تک ایک ہزار سے زیادہ افراد کی موت اور کم از کم 10 ہزار افراد لاپتہ ہو گئے۔
حکام کے مطابق طوفان سے کئی ڈیم ٹوٹ گئے، عمارتیں پانی میں بہہ گئیں اور مشرقی ساحلی شہر دیرنا کا ایک چوتھائی حصہ تباہ ہو چکا ہے۔
حکام کو خدشہ ہے کہ ’طوفان ڈینیئل‘ سے تنازعات کے بعد تقسیم اور ٹوٹ پھوٹ کے شکار ملک لیبیا میں ہلاکتوں کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سوا لاکھ آبادی والے شہر دیرنا میں ڈیم ٹوٹنے کے بعد کئی علاقے صحفہ ہستی سے مٹ گئے جہاں تباہ حال عمارتوں کی چھتوں پر کیچڑ میں لت پت کاریں دیکھی جا سکتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صرف دیرنا میں ہی ایک ہزار سے زائد لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ ایک ہسپتال کے باہر سڑک پر لاشیں قطار میں پڑی تھیں جہاں کے رہائشی اپنے پیاروں کی تلاش میں سرگرداں تھے۔
اسی طرح کی تباہی دیرنا کے راستے میں دکھائی دیں جہاں سڑکوں کے کناروں پر گاڑیاں الٹی پڑی تھیں، درخت جڑوں سے اکھڑ گئے اور مکانات ڈوب گئے۔
شہری ہوابازی کے وزیر ہشم ابو شکیوت نے دیرنا کا دورہ کرنے کے بعد فون پر روئٹرز کو بتایا: ’ہر جگہ لاشیں پڑی ہیں، سمندر میں، وادیوں میں اور عمارتوں کے نیچے۔’
انہوں نے کہا کہ صرف دیرنا میں برآمد ہونے والی لاشوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے۔ اس میں مبالغہ آرائی نہیں جب میں یہ کہتا ہوں کہ شہر کا 25 فیصد حصہ غائب ہو گیا ہے۔ بہت سی عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔‘
ابو شکیوت نے بعد میں الجزیرہ کو بتایا کہ انہیں توقع ہے کہ ملک بھر میں مرنے والوں کی کل تعداد ڈھائی ہزار سے زیادہ ہو جائے گی کیونکہ لاپتہ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
لیبیا کے دوسرے سب سے بڑے شہر بن غازی سمیت دیگر مشرقی شہر بھی طوفان کی زد میں آئے اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کے ایک وفد کے سربراہ تمر رمضان نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد ’بہت زیادہ‘ ہوگی۔
انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم ان معلومات کی اپنے آزاد ذرائع سے تصدیق کر سکتے ہیں کہ لاپتہ افراد کی تعداد اب تک 10 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔‘
اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ہنگامی ٹیموں کو اب زمین پر مدد کے لیے متحرک کیا جا رہا ہے۔
ترکی اور دیگر ممالک نے لیبیا کے لیے ہنگامی امداد پہنچائی ہے جس میں تلاش اور ریسکیو کی گاڑیاں، امدادی کشتیاں، جنریٹر اور خوراک شامل ہے۔