پاکستان کے لیے حال ہی میں تعینات ہونے والی برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے بدھ کو چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کی جس میں پاکستان میں آئندہ عام انتخابات سے متعلق بھی تبادلہ خیال ہوا۔
جین میریٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے اہم تعارفی ملاقات کی۔
برطانوی ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ملک میں قانون کے مطابق آزاد، قابل اعتماد، شفاف اور جامع انتخابات بہت ضروری ہیں۔‘
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے اس ملاقات کے بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔ اگرچہ اسلام آباد میں دیگر ممالک کے سفرا کی کسی ادارے کے سربراہ سے ملاقاتوں پر قانونی طور پر تو قدغن نہیں لیکن انتخابات سے قبل ایسی ملاقاتوں کے بارے میں ذرائع ابلاغ میں سوالات اٹھتے رہے ہیں۔
پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ کسی بھی ملک میں تعینات سفیر کا تو کام ہی یہ ہوتا ہے کہ وہ سب سے ملیں۔
Important introductory meeting with Chief Election Commissioner Sikandar Sultan Raja at @ECP_Paksitan today.
— Jane Marriott (@JaneMarriottUK) September 13, 2023
We agreed that it’s crucial the country sees free, credible, transparent and inclusive elections in line with the law.
تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قوانین واضح ہیں کہ جو غیر ملکی سفیر اگر کسی ادارے کے سربراہ یا شخصیت سے ملنا چاہتا ہے تو اسے وزارت خارجہ کے توسط ہی سے ملنا ہوتا ہے۔
اس سے قبل پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے 24 اگست کو چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی تھی جس کے بعد بھی امریکی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ملاقات میں سفیر بلوم نے پاکستان کے آئین اور قانون کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے امریکہ کی حمایت کی یقین دہانی کروائی تھی۔
اسی ملاقات سے متعلق رواں ہفتے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے معمول کی پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال پوچھا گیا تو انہوں نے اس کا براہ راست جواب تو نہیں دیا البتہ یہ وضاحت کی کہ امریکہ پاکستان میں انتخابات کے نتائج کے حوالے سے کوئی پوزیشن یا (موقف) نہیں اپناتا۔
میتھیو ملر کا کہنا تھا: ’ہم پاکستان میں کسی ایک سیاسی جماعت یا امیدوار کی حمایت نہیں کرتے۔ لیکن ہم یقیناً پاکستان میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات پر زور دیتے ہیں، جیسا کہ ہم پوری دنیا میں کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
امریکی سفیر کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد ایک بار پھر پاکستان کے انتخابی عمل میں مداخلت سے متعلق قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں اور اس کی وجہ سابق وزیراعظم عمران خان کا وہ دعوی بھی تھا جو انہوں نے اپنی حکومت کے اختتام سے قبل گذشتہ سال مارچ میں کیا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ میں جنوبی ایشیا سے متعلق امریکی انڈر سیکریٹری ڈونلڈ لو نے امریکہ میں تعینات پاکستان کے اس وقت کے سفیر اسد مجید سے ملاقات میں کہا تھا کہ اگر تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان سے چھٹکارہ حاصل نہیں کیا تو پاکستان کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
تاہم امریکہ اس دعوے کو کئی بار مسترد کر چکا ہے، جب کہ پاکستان میں سیاسی جماعتیں بھی عمران خان کے موقف کی نفی کرتی آئی ہیں۔
پاکستان میں انتخابی عمل اور نتائج پر سوالات اٹھتے رہے ہیں اور تمام ہی سیاسی جماعتوں کا مطالبہ رہا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخابات کی شفافیت کو یقینی بنائے۔
پاکستان میں گذشتہ قومی اسمبلی کی مدت 12 اگست کو ختم ہونا تھی لیکن اس وقت کے وزیراعظم شہباز شریف نے 9 اگست کو اسمبلی تحلیل کر دی تھی جس کے بعد عام حالات میں تو الیکشن کمیشن کو انتخابات 90 روز میں کرانا ہوتے ہیں لیکن کیون کہ نئی مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں بھی ہونا ہیں اس لیے انتخابات کی تاریخ کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
ادھر پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق نگران وزیر قانون احمد عرفان اسلم نے تمام صوبوں کے وزرائے قانون سے منگل کو اسلام آباد میں ملاقات کر کے آئندہ عام انتخابات سے متعلق امور پر بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان کا اختیار تو الیکشن کمیشن ہی کا ہے لیکن شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے ضروری ہے کہ قومی اور تمام صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی وقت کرائے جائیں۔
تمام وزرائے قانون کے اجلاس میں ملک میں آزاد اور شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے حکومتی عزم کو بھی دہرایا گیا۔