برطانوی حکومت نے مختلف ویزا فیسوں میں اضافے کا عندیہ دیا گیا ہے جس کے تحت چھ ماہ سے کم عرصے کے وزٹ ویزے کی فیس میں 15 اور سٹوڈنٹ ویزے کی فیس میں 127 پاؤنڈ کا اضافہ ہو جائے گا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، جمعے کو پارلیمنٹ میں ہونے والی قانون سازی کے بعد ہوم آفس نے بتایا کہ فیسوں میں تبدیلی کا مطلب ہے کہ چھ ماہ سے کم عرصے کے لیے وزٹ ویزے کی لاگت بڑھ کر 115 پاؤنڈ جب کہ سٹوڈنٹ ویزے کی فیس 490 پاؤنڈ ہو جائے گی۔
یہ پیش رفت وزیر اعظم رشی سونک کے جولائی میں اس اعلان کے بعد سامنے آئی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملک کے پبلک سیکٹر کی لاگت کو پورا کرنے کے لیے برطانوی ویزا کے درخواست دہندگان کی طرف سے سرکاری مالی اعانت سے چلنے والی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کو ادا کی جانے والی فیس اور ہیلتھ سرچارج میں ’نمایاں طور پر‘ اضافہ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ تمام فیسیں بڑھنے والی ہیں اور اس سے ہونے والی آمدنی ایک ارب پاؤنڈ سے بڑھ جائے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس لیے تمام کیٹیگری میں ویزا کی درخواست کی فیسیں نمایاں طور پر بڑھنے والی ہیں اور اسی طرح امیگریشن ہیلتھ سرچاج بھی بڑھ جائے گا۔‘
ہوم آفس نے زیادہ تر ورک ویزے اور وزٹ ویزوں کی فیس میں 15 فیصد اور ترجیحی ویزوں، سٹڈی ویزوں اور سپانسرشپ سرٹیفکیٹس کی فیس میں کم از کم 20 فیصد اضافے کا اشارہ دیا ہے۔
ہوم آفس کے مطابق: ’فیس سے حاصل ہونے والی آمدنی ہوم آفس کی پائیدار امیگریشن اور شہریت کے نظام کو چلانے کی صلاحیت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
’برطانوی ٹیکس دہندگان کی جانب سے فنڈنگ کو کم کرنے میں مدد کے لیے فیس مقرر کرتے وقت احتیاط سے غور کیا جاتا ہے جب کہ ہم ایسی سروس فراہم کرنا جاری رکھیں جو برطانیہ میں کام کرنے کے خواہش مندوں کے لیے پرکشش رہے اور سب کے لیے وسیع تر خوش حالی کی ضامن ہو۔‘
فیس میں اضافے کا اطلاق زیادہ تر کیٹیگریز پر ہو گا جس میں ہیلتھ اینڈ کیئر ویزا اور وزٹ ویزا بھی شامل ہے۔
ہوم آفس نے کہا کہ فیس میں یہ تبدیلیاں پارلیمانی منظوری سے مشروط ہیں اور ان کا اطلاق چار اکتوبر سے ہو سکتا ہے۔