ماحولیاتی چیلنج، 100 ارب ڈالر کا وعدہ پورا کیا جائے: پاکستان

پاکستان کے نگران وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کو مشکلات درپیش ہیں اور گذشتہ سال گلوبل وارمنگ کے باعث پاکستان کو بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ 20 ستمبر 2023 کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے (وزیراعظم آفس ایکس اکاؤنٹ)

پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے دولت مند ممالک کی طرف سے عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجوں سے نمٹنے کے حوالے سے 100 ارب ڈالر کے وعدے کو پورا کرنے اور اس فنڈ کے فوری آغاز پر زور دیا ہے تاکہ موسمیاتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی مدد کی جا سکے۔

بدھ کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنج سے نمٹنا ہماری ترجیحات میں شامل ہیں اور پاکستان نے مستقبل میں ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے دریاؤں میں سیلاب سے متعلق ارلی وارننگ نظام سے متعلق منصوبہ بندی سمیت دیگر اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2030 تک پاکستان 60 فیصد توانائی متبادل کے ذرائع استعمال کرے گا جس پر 100 ارب ڈالر کی لاگت ہے اور اس بارے میں پاکستان کو عالمی مدد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ کے خلاف ہر ملک کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ 

وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے باعث پاکستان کو مشکلات درپیش ہیں اور گذشتہ سال گلوبل وارمنگ کے باعث پاکستان کو بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایک ایسے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے جس کے تحت مستقبل میں سیلاب اور قدرتی آفات کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے تمام وسائل بھرپور انداز میں بروئے کار لائے جائیں گے۔

انوار الحق کاکڑ کے بقول: ’دوسرے مرحلے میں سرمایہ کاری کی فراہمی کا فریم ورک وضع کیا جائے گا، جس سے مخصوص شعبوں میں ضروریات کی فراہمی میں مدد ملے گی۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ عالمی حدت کی وجہ بننے والے عوامل میں پاکستان کا حصہ بہت کم ہے تاہم یہ ملک سب سے ز یادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’قدرتی وسائل کو بھرپور اندازمیں بروئے کار لانا چاہیے اور مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے بارے میں قابل عمل سوچ اختیار کرنی چاہیے۔ موسمیاتی اہداف کے حصول کے لیے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو مالیاتی اور تکنیکی تعاون کے ذریعے موسمیاتی انصاف ملنا چاہیے۔‘

نیو یارک میں جاری اقوام متحدہ کے 78ویں اجلاس کے موقع پر پاکستان نے 134 افریقی، ایشیائی اور لاطینی امریکہ کی ریاستوں اور چھوٹے جزیروں پر مشتمل ممالک کے ایک گروپ کی قیادت کی تاکہ اس اقدام کو آگے بڑھانے کے لیے ایک متحد موقف پیش کیا جا سکے جو اس بات کو یقینی بنائے گا کہ دولت مند ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کمزور ممالک کو پہنچنے والے اربوں ڈالر کے نقصان کی ادائیگی کو یقینی بنائے۔

یہ فنڈ کیسے کام کرے گا اور اس سے رقم کیسے فراہم کی جائے گی، اس کی تفصیلات آنے والے سال میں ایک کمیٹی تیار کرے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ سال بدترین سیلاب سے متاثرہ پاکستان نے مصر کے شہر شرم الشیخ میں بھی ایک عالمی موسمیاتی کانفرنس کے دوران ’لاس ایںڈ ڈیمج فنڈ‘ کے قیام پر زور دیا تھا تاکہ موسمیاتی تباہی کے خطرے کا سامنا کرنے والے ممالک کو مزید مشکلات سے بچایا جا سکے۔ 

اس سے قبل نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بین الاقوامی پر زور دیا کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان بڑے مالیاتی فرق کو دیکھتے ہوئےانہیں پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول کے لیے نجی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔

وہ نیویارک میں یو این جی اے کے 78ویں اجلاس کے موقع پر ترقی کے لیے فنانسنگ سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے مکالمے سے خطاب کر رہے تھے۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کے نظام کو ترقی پذیر ممالک میں پبلک پرائیویٹ سرمایہ کاری کے امکانات میں مدد کرنا چاہیے، جس میں سرمایہ کاری کے منصوبے، سرمائے کی زیادہ لاگت، ریگولیٹری فریم ورک اور ایس ڈی جیز سے متعلق بینکنگ منصوبے شامل ہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے تمام دفاتر اور ایجنسیوں پر بھی زور دیا کہ وہ ترقی پذیر ممالک کو ایس ڈی جیز کے منصوبوں کے حصول اور ان پر عمل درآمد میں مدد دیں۔

انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو بھی ایس ڈی جیز کے حصول کے لیے نجی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے اور ترقی پذیر ممالک کو اپنے قومی منصوبوں کو تیز کرنے کے قابل بنانے پر زور دیا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان