پاکستانیوں کے لیے مختصر قیام کے حج کی سہولت زیر غور

وزارت مذہبی امور کے ترجمان محمد عمر بٹ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ نگران وزیر نے مختصر مدت کے حج کی تجویر پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں دی۔

28 جون 2023 کو خانہ کعبہ کا طواف (عبدالغنی بشیر / اے ایف پی)

پاکستان کی وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ مختصر قیام کے حج کی سہولت سے متعلق تجویز پیر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں زیر غور رہی ہے۔

وزارت مذہبی امور کے ترجمان محمد عمر بٹ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نگران وزیر انیق احمد نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں یہ تجویز پیش کی۔

محمد عمر بٹ کا کہنا تھا کہ اس تجویز کو رواں سال کی حج پالیسی میں شامل کر کے کابینہ کے سامنے منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

ان کے مطابق ’جب حج پالیسی کو حتمی شکل دی جائے گی تو اس میں بتایا جائے گا کہ مختصر قیام کا حج کتنے دنوں پر مشتمل ہو گا۔‘

سرکاری حج سکیم کے تحت سعودی عرب جانے والے عازمین کا قیام 40 روز کا ہوتا ہے لیکن اب یہ تجویز زیر غور ہے کہ اس وقت کو حج کے خواہش مند افراد کے لیے کم کیا جائے۔

حج کے لیے سعودی عرب جانے والے عازمین کی ایک بڑی تعداد سرکاری حج سکیم کے تحت ہی یہ فریضہ ادا کرتی ہے۔

رواں سال پاکستانی حجاج کے لیے مختص 179,210 کوٹے میں سے 81 ہزار پاکستانیوں نے سرکاری حج سکیم کے تحت یہ مذہبی فریضہ ادا کیا۔

محمد عمر کا کہنا ہے کہ ’پرائیویٹ حج سکیم کے تحت تو سعودی عرب میں مختصر قیام کی سہولت موجود تھی لیکن سرکاری طور پر حج کے لیے جانے والوں کا مطالبہ تھا کہ انہیں بھی ایسی سہولت فراہم کی جائے۔‘

’بہت سے حجاج جو حج کے لیے جانا چاہتے ہیں ان کو چھٹیوں کا مسئلہ ہوتا ہے، وہ اپنے بچے پیچھے چھوڑ کر جاتے ہیں۔ کچھ تارکین وطن ہیں جو پاکستان میں آ کر اپنے بوڑھے والدین کو حج کے لیے لے کر جاتے ہیں ان کو چھٹیوں کا مسئل ہوتا ہے۔ تو کئی ایسی وجوہات ہیں جن کی وجہ عازمین حج کے لیے سعودی عرب میں 40 سے 45 دن کا قیام زیادہ ہوتا ہے۔‘

وزارت مذہبی امور کے ترجمان نے کہا کہ انہی وجوہات کی بنا پر مختصر قیام کے حج کی تجویز زیر غور ہے۔

گذشتہ ہفتے انیق احمد نے ریاض میں سعودی وزیر برائے حج ڈاکٹر توفیق ربیعہ سے ملاقات میں سال 2024 کے حج انتظامات کو حتمی شکل دینے سے متعلق امور پر بات کی۔

وزارت مذہبی امور سے جاری ایک بیان میں سعودی وزیر کے حوالے سے  کہا گیا کہ سعودی حکومت پاکستانی حجاج کو پہلے سے بڑھ کر تعاون پیش کرے گی۔

بیان کے مطابق انیق احمد نے کہا کہ پاکستانی حجاج کے لیے رہائش،  خوراک اور سفری سہولیات کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے گی۔

انیق احمد نے کہا کہ روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ اسلام آباد کے علاوہ دیگر شہروں سے بھی شروع کیا جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ دنیا بھر کے 80 ممالک سے  نجی ٹور آپریٹرز کی تعداد محدود کر دی ہے جبکہ تمام پرائیویٹ  ٹور آپریٹر کے لیے حجاج کی کم از کم تعداد 2 ہزار مقرر کی گئی ہے۔

وزارت مذہبی امور کے بیان کے مطابق روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ میں کراچی  اور لاہور کو شامل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ حجاج کی سہولت کے لیے شروع کیا جس کے تحت پاکستان ہی سے امیگریشن اور کسٹمر کلیئرنس کی سہولت فراہم کر دی جاتی ہے اور حجاج کو سعودی عرب پہنچے پر ان مراحل سے نہیں گزرنا پڑتا۔

لیکن یہ سہولت 2019 سے صرف پاکستان کے اسلام آباد ایئر پورٹ پر دستیاب ہے۔ پاکستان کی کوشش ہے کہ بتدریج ملک کے دیگر بڑے ہوائی اڈوں سے سعودی عرب کا سفر کرنے والے حجاج کو یہ سہولت فراہم کر دی جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان