کینیڈا کی پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی ہاؤس آف کامنز نے دوسری عالمی جنگ میں لڑنے والے یوکرین کے ایک سابق فوجی کو کھڑے ہو کر خراج تحسین پیش کیا تاہم وہ اس بات سے بے خبر تھے کہ انہوں نے جرمن نازی فوج کی ایس ایس یونٹ میں خدمات انجام دی تھیں۔
98 سالہ یاروسلاو ہنکا خود بھی اس وقت پارلیمان کی گیلری میں موجود تھے جب انہیں وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور یوکرینی صدر ولودی میر زیلنسکی کی جانب سے تالیاں بجانے ہوئے یوکرینی اور کینیڈین ہیرو‘ کے طور پر پیش کیا گیا۔
تاہم ان قائدین کو اس وقت شرمندگی اٹھانا پڑی جب ایوان کے سپیکر انتھونی روٹا نے یہ بات سامنے آنے کے بعد معذرت کر لی کہ یاروسلاو ہنکا نے 14 ویں ویفن ایس ایس گرینیڈیئر ڈویژن میں خدمات انجام دی تھیں۔ یہ رضاکارانہ یونٹ تھی جو نازی کمانڈ کے تحت زیادہ تر نسلی یوکرینی فوجیوں پر مشتمل تھی۔
ایک بیان میں سپیکر انتھونی روٹا نے کہا کہ ’22 ستمبر کو یوکرین کے صدر کے خطاب کے بعد اپنے ریمارکس میں میں نے گیلری میں موجود ایک شخص کو خراج تحسین پیش کیا تاہم بعد میں مجھے ان کے بارے مزید معلومات سے آگاہی ہوئی ہے جس کی وجہ سے مجھے ایسا کرنے کے اپنے فیصلے پر پچھتاوا ہے۔‘
سپیکر روٹا نے کہا کہ ’ساتھی پارلیمنٹیرینز اور یوکرین کے وفد سمیت کوئی بھی میرے ارادے یا میرے بیان سے پہلے ان کی اس پہچان سے واقف نہیں تھا۔ یہ مکمل طور پر میرا ذاتی اقدام تھا۔ اس شخص کا تعلق میرے ضلع سے تھا جس کی وجہ سے ان کو میری جانب سے توجہ ملی۔‘
سپیکر نے مزید کہا: ’میں خاص طور پر کینیڈا اور دنیا بھر میں یہودی کمیونٹیز سے معذرت چاہتا ہوں۔ میں اپنے اس عمل کی مکمل ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کینیڈین یہودی گروپ (سی آئی جے اے) نے کہا کہ یہ ایک ’انتہائی پریشان کن‘ بات ہے کہ ایک نازی فوجی کی عزت افزائی کی گئی۔ گروپ نے مزید کہا کہ ’اس طرح کے ناقابل قبول واقعے کو دوبارہ پیش نہ کرنے کو یقینی بنانے کے لیے مناسب جانچ ضروری ہے۔‘
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب یوکرین کے صدر زیلنسکی نے اپنے مغربی اتحادیوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کینیڈا کی پارلیمنٹ میں ایک پرجوش تقریر کی تھی۔
سپیکر روٹا نے تقریر کے بعد یاروسلاو ہنکا کو ’دوسری عالمی جنگ کے یوکرینی کینیڈین فوجی کے طور پر سراہا جس نے روسیوں کے خلاف یوکرین کی آزادی کے لیے لڑائی کی‘ اور انہیں ’یوکرین اور کینیڈا کا ہیرو‘ قرار دیا۔
خطاب کے بعد صدر زیلینسکی، جو خود بھی یہودی ہیں اور ہولوکاسٹ کے دوران ان کے خاندان کے افراد مارے گئے تھے، نے سابق نازی فوجی کو اعزاز دینے کے لیے اپنا مکا لہرایا۔
یاروسلاو ہنکا کی نازی یونٹ پر پولش اور یہودی شہریوں کے قتل عام کا الزام ہے اور 1944 میں ایس ایس یونٹ کے رہنما ہینرک ہملر نے ان سے ملاقات کی تھی جنہوں نے کہا تھا کہ ان کے فوجی ’پولش عوام کے خاتمے لے خواہش مند‘ ہوں گے۔
فرینڈز آف سائمن ویسینتھل سینٹر نے کہا کہ سپیکر روٹا کے ریمارکس میں ’اس خوفناک حقیقت کو نظر انداز کیا گیا کہ یاروسلاو ہنکا نے ایس ایس یونٹ کے 14 ویں ویفن گرینیڈیئر ڈویژن میں خدمات انجام دیں جو کہ ایک نازی فوجی یونٹ ہے جس کے ہولوکاسٹ کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کی دستاویزی شواہد موجود ہیں۔‘
فروری 2022 میں حملے کے بعد سے روسی صدر ولادی میر پوتن نے بارہا غیر مصدقہ دعوے کیے ہیں کہ یوکرین ’نیو نازیوں کو پناہ دیتا ہے۔‘
© The Independent