پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتیں الیکشن میں حصہ لینے کے لیے آزاد ہیں: وزارت اطلاعات

وزارت اطلاعات کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے باضابطہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’نگران وزیر اعظم کے ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے انٹرویو میں ریمارکس کو غلط رپورٹ کیا گیا۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے سپورٹر 2018 میں ہونے والے انتخابات سے قبل ملتان میں ایک انتخابی ریلی میں شریک ہیں (فائل فوٹو/ اے ایف پی) 

پاکستان کی وزارت اطلاعات نے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے انٹریو پر ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف سمیت تمام جماعتیں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے آزاد ہیں۔

وزارت اطلاعات کی جانب سے منگل کو جاری ہونے والے باضابطہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’نگران وزیر اعظم کے ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے انٹرویو میں ریمارکس کو غلط رپورٹ کیا گیا۔‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ امر افسوسناک ہے کہ انٹرویو کا ایک حصہ توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔‘

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا انٹرویو جمعہ 22 ستمبر کو شائع کیا تھا۔

ایسوسی ایٹڈ پریس پر شائع انٹرویو کے مطابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے سوال کیا گیا کہ ’کیا وہ چاہیں گے کہ جج عمران خان کو سنائی گئی سزا ختم کر دیں تاکہ وہ الیکشن لڑ سکیں؟‘  جس کے جواب میں انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ وہ عدلیہ کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ ’کسی بھی طرح کے سیاسی مقاصد کے لیے عدلیہ کو آلہ کار نہیں بنایا جانا چاہیے۔‘

اسی حوالے سے پاکستان کے وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم کسی سے سیاسی انتقام نہیں لے رہے لیکن ہاں! قانون پر عمل ہونا چاہیے۔ خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ عمران خان یا کوئی دوسرا سیاست دان جو بھی اپنے سیاسی رویے سے قانون کی خلاف ورزی کرے گا تو اس صورت میں قانون کی عملداری یقینی بنائے جائے گی۔ ہم اسے سیاست کی بنیاد پر امتیازی سلوک قرار نہیں دے سکتے۔‘

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پاکستان کے نگران وزیر اعظم نے مئی میں عمران خان کی پہلی بار گرفتاری کے بعد ملک بھر میں دوڑنے والی تشدد کی لہر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان یا ان کی جماعت کے ان سینکڑوں کارکنوں کے بغیر منصافانہ انتخابات ہو سکتے ہیں جو توڑ پھوڑ اور آتش زنی سمیت غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے جیل میں ہیں۔‘

امریکی خبر رساں ادارے کو دیے انٹرویو کے مطابق انوار الحق کاکڑ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’عمران خان کی پارٹی کے ہزاروں کارکن جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں وہ سیاسی عمل کو آگے بڑھائیں گے۔ وہ الیکشن میں حصہ لیں گے۔‘

تاہم اب منگل 26 ستمبر کو پاکستان کی وزارت اطلاعات کی جانب سے انٹرویو کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں انٹرویو کے ایک حصے کو ’توڑ مروڑ‘ کر پیش کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزارت اطلاعات نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’پاکستان کے آئین اور مروجہ انتخابی قوانین کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کو عام انتخابات میں حصہ لینے کا مساوی حق حاصل ہے۔‘

بیان کے مطابق ’نگران وزیراعظم تجویز کر رہے تھے کہ انتخابات میں حصہ لینا ایک حق ہے لیکن جرائم پر سزا قانونی طور پر جائز ہے۔‘

وزارت اطلاعت کا مزید کہنا ہے کہ ’یہ غلط تاثر دیا گیا کہ کسی مخصوص شخص کو عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘

بیان میں نگران وزیراعظم کے انٹرویو کے متن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’نگران وزیراعظم انوار الحق نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ’ہم ذاتی انتقام نہیں لے رہے۔‘

اس کے علاوہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’نگران وزیراعظم نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ قانون سب سے اہم ہے، چاہے عمران خان ہوں یا کوئی اور سیاست دان، ملکی قوانین کی خلاف ورزی پر قانون لاگو ہوگا۔‘

پاکستان کی وزارت اطلاعات نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ ’پی ٹی آئی یا پارٹی کے کسی بھی رہنما کے الیکشن لڑنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔‘

بیان کے مطابق ’ہر شہری قانون کے سامنے برابر ہے اور قانونی الزامات کا سامنا کرنے والے کسی بھی فرد کے حوالے سے قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست