گذشتہ ماہ چاند کے جنوبی قطب پر سافٹ لینڈنگ کرنے والا پہلا خلائی جہاز بننے کے بعد تاریخ رقم کرنے والے انڈیا کے لینڈر اور روور سلا دیے جانے کے بعد ’بیدار‘ نہیں ہوئے۔
خلائی تحقیق کا انڈین ادارہ ’اسرو‘ وکرم لینڈر اور پرگیان روور دونوں کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم کرنے میں اب تک ناکام رہا ہے۔ لینڈر اور روور چندریان تھری کے نئی راہیں کھولنے والے مشن کا حصہ ہیں۔
اسرو نے جمعے کو کہا کہ وکرم اور پرگیان کی جانب سے ’کوئی سگنل موصول نہیں ہوا‘ جس سے مشن کے چاند کی سطح کی مزید تحقیق کے حوالے سے تشویش پیدا ہوگئی ہے۔
انڈیا کے خلائی تحقیق کے ادارے کا کہنا ہے کہ ’وکرم لینڈر اور پرگیان روور کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ ان کے جاگنے کی حالت کا پتہ لگایا جاسکے۔‘
انڈیا نے 23 اگست کو چاند کے جنوبی قطب پر اپنی سافٹ لینڈنگ کے ذریعے تاریخ رقم کی۔ اس مشن نے چند گھنٹے بعد ایک اور سنگ میل عبور کیا جب روور چاند کی سطح پر تحقیق کے لیے لینڈر موڈیول سے باہر نکلا۔
تقریباً ایک ہفتہ بعد روور نے تقریباً 10 سینٹی میٹر (چار انچ) فی سیکنڈ کی سست رفتار سے چلتے ہوئے قطب جنوبی کے قریب سلفر اور دیگر عناصر کی ’غیر واضح‘ موجودگی کا پتہ لگایا اور چاند کی سطح پر منجمد پانی کے آثار تلاش کیے۔
اس کے بعد لینڈر پر موجود آلات میں سے ایک نے چاند پر آنے والا زلزلہ ریکارڈ کیا جو ’قدرتی لگتا ہے۔‘ اسرو نے 31 اگست کو کہا کہ زلزلہ کی وجہ جاننے کے لیے ’تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘
دریں اثنا مشن کے ایک اور آلے نے چاند کے جنوبی قطب کی سطح پر موجود پلازما ماحول کی پہلی بار پیمائش کی۔ ان مشاہدات کے بارے میں اسرو کا کہنا ہے کہ ’مستقبل میں چاند پر جانے والوں‘ کے لیے مواصلاتی نظام کے ڈیزائن کو ’بہتر‘ بنایا جاسکتا ہے۔
چاند کے جنوبی قطب پر اترنے انڈیا کی ’لینڈنگ اور روونگ کی ہمہ گیر صلاحیتوں‘ کا مظاہرہ کرنے کے مشن کا بنیادی مقصد مکمل ہونے کے بعد اسرو نے روور اور لینڈر کے کام کا دائرہ بڑھانے کی امید ظاہر کی ہے۔ لینڈر اور روور کو چاند پر ایک دن کام کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ چاند کا ایک دن زمین کے تقریباً 14 دنوں کے برابر ہوتا ہے۔
اسرو نے دو ستمبر کو روور کو سلا دیا تھا۔ دو دن بعد لینڈر کو بھی سلا دیا گیا۔ توقع کی جا رہی تھی کہ انہیں 22 ستمبر کے آس پاس نیند سے بیدار کیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
قبل ازیں اسرو نے ایک بیان میں کہا کہ ’روور اپنا کام مکمل کر چکا ہے۔ اسے محفوظ انداز میں پارک کر کے سلا دیا گیا ہے۔‘
اسرو کا مزید کہنا تھا کہ اس پر موجود آلات بند کر دیے گئے ہیں اور اس نے جو ڈیٹا اکٹھا کیا اسے لینڈر کو منتقل کر دیا گیا ہے۔
اسرو کے مطابق: ’فی الحال بیٹری مکمل طور پر چارج ہے۔ سولر پینل کے رخ کا 22 ستمبر 2023 کو متوقع اگلے طلوع آفتاب پر روشنی لینے کے لیے تعین کیا گیا ہے۔ ریسیور آن رکھا جاتا ہے۔ مزید کام کے لیے (لینڈر اور روور کی) کامیاب بیداری کی امید ہے!‘
اگرچہ روور اور لینڈر کی جوڑی چندریان تھری مشن کے بنیادی اہداف حاصل کر چکی ہے تاہم اسرو کو ایجنسی کو امید ہے کہ وہ چاند کی انتہائی سرد رات کو برداشت کر سکتے ہیں۔
خلائی ادارے کا کہنا ہے کہ ’لینڈر اور روور کے ساتھ‘ رابطہ قائم کرنے کی کوششیں جاری رہیں گی۔
اسرو کے سابق سربراہ اے ایس کرن کمار نے پیر کو برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ روور اور لینڈر کے بیدار ہونے کے امکانات ’ہر گزرتے گھنٹے کے ساتھ کام ہو رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک لینڈر پر موجود ٹرانسمیٹر آن نہیں ہوتا ہمارا اس کے ساتھ رابطہ نہیں ہو سکتا۔ اسے ہمیں بتانا ہو گا کہ وہ زندہ ہے۔ خواہ دوسرے تمام ذیلی نظام کام کر ہی کیوں نہ رہے ہوں ہمارے اس بات کو جاننے کا کوئی طریقہ نہیں۔‘
© The Independent