تھائی لینڈ میں جمہوریت کے حامی وکیل کو ایک متنازع قانون کے تحت شاہی خاندان کی ’توہین‘ کرنے پر چار سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا کے ملک میں رائج اس متنازع قانون کے تحت بادشاہت پر کسی قسم کی تنقید کرنا ممنوع ہے۔
39 سالہ ممتاز وکیل آرنون نمپا کو منگل کو ہونے والی عدالتی سماعت میں اکتوبر 2020 میں بنکاک کی ایک احتجاجی ریلی کے دوران کی گئی ایک تقریر میں بادشاہ مہا وجیرالونگ کورن کو بدنام کرنے کا مجرم پایا گیا تھا۔
آرنون نمپا 2020 میں جمہوریت نواز تحریک کے دوران کھلے عام تھائی بادشاہت کے نظام میں اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے پہلے لوگوں میں شامل تھے، اس تحریک کے دوران ہزاروں نوجوان شہریوں کو سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
معروف وکیل نے رواں سال کے آغاز میں حکومت پر الزام لگایا کہ وہ پیگاسس کمپنی کے سپائی ویئر کو ان کے موبائل ڈیوائسز کی نگرانی کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
آرنون، جو انسانی حقوق کے کارکن بھی ہیں، کو کرونا وبا کے دوران بڑے اجتماعات پر پابندی کی مبینہ خلاف ورزی کرنے پر ایک ہنگامی حکم نامے کے ذریعے 20 ہزار بھات (451 پاؤنڈ) جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
آرنون نمپا کے خلاف منگل کا عدالتی فیصلہ بادشاہت کی حفاظت کرنے والے شاہی قوانین کے تحت دائر کیے گئے 14 مقدمات میں سے پہلا مقدمہ تھا جس میں زیادہ سے زیادہ 15 سال قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
بنکاک کی فوجداری عدالت نے فیصلہ دیا کہ آرنون نمپا نے مبینہ طور پر احتجاجی ریلی میں بادشاہ کے خلاف ’بدنامی اور نفرت‘ کو ہوا دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر انہیں طاقت کے زور پر ہٹایا کیا گیا تو یہ بادشاہ کے حکم پر ہوگا۔
مقامی خبر رساں ادارے ’بینر نیوز‘ کے مطابق عدالت نے کہا کہ ’مدعا علیہ کی تقریر مسخ شدہ اور بادشاہ کے لیے نقصان دہ تھی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آرنون نمپا کے وکیل کرتسادانگ نٹچارٹ نے کہا کہ ان کے مؤکل اس فیصلے کے خلاف اپیل اور ضمانت کی درخواست دیں گے۔ فیصلے کے وقت ان کی اہلیہ، بیٹا، والد اور دیگر حامی اظہار یکجہتی کے لیے عدالت میں موجود تھے۔
انہوں نے کمرہ عدالت میں داخل ہونے سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ ’نئی نسل کی تحریک نے ملک میں تبدیلی کا ایک ایسا منظر نامہ پیدا کیا جسے پیچھے نہیں ہٹایا جا سکتا۔ میں چاہتا ہوں کہ نئی نسل کی لڑائی ملک کو حقیقی معنوں میں تبدیل کرے۔‘
آرنون نمپا نے مزید کہا کہ ’ذاتی آزادی کی قیمت پر میں یہ قربانی دینے کو تیار ہوں جس کا آنے والے سالوں میں فائدہ ہو گا۔‘
انہیں 2021 میں جمہوریت کے حق میں کام کرنے پر جنوبی کوریا کی ایک فاؤنڈیشن نے انسانی حقوق کے لیے ’گوانگجو پرائز‘ سے نوازا تھا۔
بادشاہت کے ناقدین نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ تھائی لینڈ کی فوج نے 2014 کی بغاوت میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اختلاف رائے کو کچلنے کے لیے اس قانون کو نافذ کیا ہے۔
تقریباً تین سال کے وقفے کے بعد نومبر 2020 میں اس وقت کے وزیر اعظم پریوت چن اوچا نے حکم دیا کہ وہ بادشاہت پر بڑھتی ہوئی تنقید کی وجہ سے قانونی کارروائیوں کو بحال کریں۔
سماجی گروپ ’تھائی لائرز فار ہیومن رائٹس‘ کے مطابق نومبر 2020 سے اب تک 278 مقدمات میں کم از کم 257 افراد پر فرد جرم عائد کی گئی ہے جن میں کم از کم 20 بچے بھی شامل ہیں۔
© The Independent