خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سیکریٹری جنرل جاسم محمد البديوی کا کہنا ہے کہ تنظیم اور پاکستان کے مابین آزاد تجارت کا ابتدائی معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کا مقصد تجارتی تعلقات اور اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ہونے والی ایک تقریب میں جی سی سی کے سیکریٹری جنرل جاسم محمد البديوی اور پاکستانی وزیر برائے تجارت گوہر اعجاز نے معاہدے پر دستخط کیے۔
جی سی سی کی جانب سے جمعرات کو جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق تنظیم کے سیکریٹری جنرل جاسم محمد البديوی نے کہا کہ ’پاکستان کے ساتھ ابتدائی معاہدہ ممالک اور بین الاقوامی سطح پر مضبوط تجارتی اور معاشی تعاون کی نشاندہی کرتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ تاریخی معاہدہ ممالک کے درمیان مضبوط معاشی تعلقات اور معاشی ترقی کا عکاس ہے جس سے فریقین کے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔
معالي الأمين العام لـ #مجلس_التعاون : اتفاقية الأحرف الأولى للتجارة الحرة بين #مجلس_التعاون وجمهورية #باكستان الإسلامية تأتي إدراكًا من دول المجلس بأهمية تعزيز العلاقات التجارية والتعاون الاقتصادي مع الدول والتكتلات الدولية.https://t.co/jojaKJRJkk#مجلس_التعاون#باكستان pic.twitter.com/H6C4g0F0CS
— مجلس التعاون (@GCCSG) September 28, 2023
خلیج تعاون تنظیم کے ممالک کا پاکستان کی معیشت میں ایک اہم کردار ہے جو توانائی کی درآمدات اور غیر ملکی زرمبادلہ کے لیے اہم ذرائع ہیں۔ پاکستانی ورکرز کی سب سے زیادہ تعداد انہی ممالک میں رہائش پذیر ہے۔ اس وقت تقریباً 40 لاکھ پاکستانی ورکرز جی سی سی ممالک میں کام کر رہے ہیں۔
پاکستان کا سال 2035 تک ایک کھرب ڈالر کی معیشت بننے کا ہدف ایسے ٹھوس اقدامات پر منحصر ہے جو دوطرفہ تجارت کے انتہائی کم حجم کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوں۔ پاکستان اور خلیجی ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا سالانہ حجم تین ارب ڈالر کی مالیت کا ہے۔
جی سی سی ممالک میں سعودی عرب، کویت، بحرین، عمان، قطر، متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ 2021 کے اعداد و شمار کے مطابق ان کی مجموعی قومی پیداوار 1.6 ٹریلین ڈالر ہے جب کہ کونسل میں شامل ممالک کی کل آبادی 57 ملین نفوس پر مشتمل ہے۔
اگر تاریخی پس منظر میں دیکھا جائے تو پاکستان نے ہمیشہ سے سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ معاشی، دفاعی اور ثقافتی تعلقات کو اولین ترجیح دی ہے۔
ان تعلقات کی بنیادی وجہ نہ صرف مذہبی اور ثقافتی ہم آہنگی ہے بلکہ معاشی ضروریات کے علاوہ علاقائی اور عالمی امن کی مشترکہ خواہش بھی ہے۔
آئی ٹی اور سروسز کے شعبے میں ہنر مند پاکستانی افراد خلیجی ممالک بالخصوص سعودی عرب میں ہونے والی اقتصادی تبدیلیوں سے مستفید ہوسکتے ہیں۔