لائیو عدالتی کارروائی: صحافیوں کا کام کتنا آسان ہوا؟

براہ راست عدالتی کارروائی نشر کرنے کا تجربہ سپریم کورٹ کے لیے تو نیا تھا ہی لیکن ساتھ ہی دیکھنے والوں کے لیے بھی انوکھا تھا۔

پاکستان کی عدالتی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی کیس کی کارروائی براہ راست نشر کی گئی ہو، یہ تجربہ سپریم کورٹ کے لیے تو نیا تھا ہی لیکن ساتھ ہی دیکھنے والوں کے لیے بھی انوکھا تھا۔

صحافی کمرہ عدالت کے بجائے گھر اور پریس روم سے بھی کوریج کرتے رہے جبکہ وکلا بھی بار روم میں بیٹھ کر کارروائی ملاحظہ کرتے رہے۔

اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے سینیئر سپریم کورٹ وکلا، عدالتی کارروائی کوریج کرنے والے صحافیوں اور عام عوام سے رائے لی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس موضوع پر سینیئر صحافی مطیع اللہ جان کا کہنا تھا: ’عدالتی کارروائی کتنی مشکل ہے یہ دیکھنے والوں کو اب اندازا ہو گیا ہو گا کہ کورٹ رپورٹرز کیسے مشکل عدالتی زبان کو عام فہم الفاظ میں ڈھالتے ہیں اور اس کا خلاصہ پیش کرتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’پورے ملک میں ڈیڑھ دو لاکھ وکلا ہیں یہ ان کے لیے بھی سیکھنے کا ذریعہ ہے۔‘

صحافی محسن عباسی نے کہا: ’یہ آسان ہے میں کہیں بھی بیٹھ کر فون میں نشریات لگا کر خبر بنا سکتا ہوں لیکن اس کا یہ فائدہ بلکل نہیں کہ براہ راست خبر بھی بن جائے کیونکہ تکنیکی الفاظ کی وجہ سے یہ عدالتی کارروائی کی کوریج کرنے والا رپورٹر ہی سمجھ سکتا ہے کہ کس جج نے کیا بات کی اور وکیل نے کس بات پر جواب دیا۔‘

جبکہ سپریم کورٹ کے وکلا نے اس عمل کی تعریف کی اور موقف دیا کہ قانون کے طالب علموں کے لیے یہ بہت سبق آموز ہے ان کو بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا