غزہ میں پھنسے والدین کے لیے پریشان سکاٹش خاتون اول

فلسطینی نژاد سکاٹش خاتون اول نادیہ النکلہ کے والدین اپنے بیٹے اور دوسرے رشتہ داروں سے ملنے غزہ گئے تھے، جہاں جنگ چھڑنے کے بعد وہ پھنسے ہوئے ہیں۔

30 مارچ 2023 کی اس تصویر میں سکاٹ لینڈ کی خاتون اول نادیہ النکلہ ایڈنبرا میں سکاٹش پارلیمنٹ میں موجود ہیں (اے ایف پی)

سکاٹ لینڈ حکومت کے سربراہ حمزہ یوسف کی اہلیہ نے کہا ہے کہ انہیں ایسا لگتا ہے کہ وہ ایک ڈراؤنے خواب میں جی رہی ہیں کیوں کہ ان کے والدین ’خوفزدہ‘ ہیں کہ غزہ میں پھنس جانے کے بعد آگے کیا ہو گا۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں فلسطینی نژاد نادیہ النکلہ نے کہا کہ ان کے والدین الزبتھ اور ماجد النکلہ لگاتار انہیں بتا رہے ہیں کہ ’انہیں لگتا ہے کہ وہ مرنے والے ہیں۔‘

ان کے والدین گذشتہ ہفتے ایک بزرگ رشتہ دار اور نادیہ کے بھائی سے ملنے غزہ پہنچے تھے, جو فلسطینی پٹی میں بطور ڈاکٹر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

عسکریت پسند گروپ حماس کی جانب سے ہفتے کی صبح شروع کیے گئے نئے آپریشن کے دوران اسرائیلی علاقے میں جنگجوؤں کی دراندازی اور ہزاروں راکٹ فائر کیے جانے کے بعد سے وہ غزہ میں پھنس گئے ہیں۔

اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا کہ ان کا ملک ’حالت جنگ‘ میں ہے کیونکہ جس کی فوج نے جواب میں غزہ میں اہداف پر حملے شروع کر دیے۔

جنگ میں پہلے ہی دونوں طرف سے کم از کم دو ہزار 300 افراد مارے جا چکے ہیں۔

انٹرویو کے دوران چلائے گئے ایک ویڈیو کلپ میں الزبتھ النکلہ نے کہا: ’یہاں بجلی نہیں ہے، ہمارے پاس پانی نہیں ہے، ہمارے پاس جو کھانا بچا ہے وہ بہت کم ہے، وہ زیادہ دیر نہیں چلے گا کیونکہ بجلی نہیں ہے اور یہ خراب ہو جائے گا۔

جذبات پر قابو نہ رکھتے ہوئے نادیہ النکلہ نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ ’اب ناقابل یقین حد تک مشکل‘ ہے۔

انہوں نے کہا: ’ان (غزہ) کے وقت کے مطابق دوپہر دو بجے سے بجلی نہیں ہے اور اس بات کو ابھی چند گھنٹے گزرے ہیں۔ بجلی نہ ہونے کا مطلب ہے کہ ہسپتالوں میں بھی اس کی سپلائی نہیں، اس کا مطلب خوراک کی کمی بھی ہے، آپ اپنے پاس موجود کھانے کو زیادہ دیر محفوظ نہیں رکھ سکتے۔‘

ان کے بقول: ’میں نہیں جانتی کہ طویل مدت کے لیے ایسی صورت حال کا کیا مطلب ہے۔ میں نہیں جانتی کہ ان کے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ میرے لیے میری پہلی ترجیح میرے خاندان کا تحفظ ہے۔‘

نادیہ نے کہا کہ ان کے والدین اب بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے اپنے فون کی بیٹریاں بچانے کی بات کر رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ انہیں رابطہ محدود کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ’ہر چند گھنٹے بعد میں صورت حال دیکھ رہی ہوں اور میں اپنے والدین کو فون کر رہی ہوں۔ لیکن اب ہم ان کے فون کی بیٹری کو بچانے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ ہم ان سے بات نہیں کر سکتے کیونکہ وہاں بجلی نہیں ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم نے پڑوسیوں کے ٹیلی فون نمبرز بھی لیے ہیں۔ انہوں نے بھی ہمارے تمام نمبر لکھے ہیں۔ اگر میں ان سے رابطہ نہیں کر سکتی تو کیا میں کسی پڑوسی سے رابطہ کر کے یہ معلوم کر سکتی ہوں کہ آیا وہ ابھی تک زندہ ہیں یا نہیں۔ یہ وہ گفتگو ہے، جن کی ہمیں ضرورت ہے۔ بعض اوقات مجھے اپنے بازو بے جان محسوس ہوتے ہیں۔‘

نادیہ نے مزید کہا کہ ’ایسا لگتا ہے جیسے میں ایک ڈراؤنا خواب دیکھ رہی ہوں۔ میں سمجھ نہیں سکتی کہ وہ (میرے والدین) کیسا محسوس کر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نادیہ کے شوہر حمزہ یوسف نے برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی کو خط لکھا جس میں ان پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل سے انسانی بنیادوں پر (غزہ کی) راہداری کھولنے کا مطالبہ کریں۔

انہوں نے کہا: ’میں ہفتے کو حماس کی طرف سے کیے گئے خوفناک حملوں اور اسرائیل اور غزہ میں بڑھتے ہوئے تنازعات کے بارے میں لکھ رہا ہوں۔ حماس کے بلاجواز اور غیر قانونی حملوں کے نتیجے میں بہت سے معصوم لوگ پہلے ہی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ تاہم (غزہ میں) معصوم مرد، عورتیں اور بچے کسی دہشت گرد گروہ کی کارروائیوں کی قیمت ادا نہیں کر سکتے اور نہ ہی ایسا ہونا چاہیے۔ بے گناہ شہریوں کے لیے اجتماعی سزا کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا اور یہ خطے میں امن قائم کرنے میں بھی مدد گار نہیں ہو گا۔‘

پاکستانی نژاد حمزہ یوسف نے مزید کہا: ’اسرائیل کے قریبی دوست اور اتحادی کے طور پر میں برطانیہ کی حکومت سے کہتا ہوں کہ وہ اسرائیل کی حکومت سے مطالبہ کرے کہ وہ بے گناہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور رفح بارڈر کے ذریعے شہریوں کو محفوظ گزرنے کی اجازت دینے کے لیے فوری جنگ بندی کرے۔‘

’مزید برآں اسے (اسرائیل کو) غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداری کھولنا چاہیے تاکہ ان شہریوں کے لیے خوراک، ایندھن، پانی اور طبی سامان کی فراہمی کی اجازت دی جائے، جو پھنسے ہوئے، بے بس ہیں اور وہاں سے نکل نہیں سکتے۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی گھر