امریکہ کے محکمہ انصاف نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ ایک انڈین سرکاری ملازم کے خلاف نیویارک میں ایک علیحدگی پسند سکھ رہنما کے قتل کی منصوبہ بندی کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق یہ انڈین سرکاری ملازم انٹیلی معلومات اکٹھی کرنے کے حوالے سے مہارت رکھتا ہے۔
39 سالہ انڈین سرکاری ملازم وکاس یادیو کو ایک منصوبہ بند قتل کے الزام کا سامنا ہے جس کا انکشاف استغاثہ نے گذشتہ سال کیا تھا اور کہا تھا کہ اس کا مقصد امریکہ اور کینیڈا میں سیاسی محرکات پر مبنی قتل تھا۔
یادیو ابھی تک مفرور ہیں، لیکن ان پر الزام عائد کرتے ہوئے اور ان کا نام جاری کرتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ نے مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے ہندوستانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ گذشتہ ایک سال کے دوران ہندوستان اور مغربی ممالک کے درمیان تناؤ کا ایک اہم نقطہ بن کر ابھری ہے جس کی ایک کڑی کینیڈا کے ساتھ سفارتی کشیدگی اور سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے سے سامنے آئی۔
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے ایک بیان میں کہا کہ ’ایف بی آئی امریکہ میں رہنے والے ان افراد کے خلاف تشدد یا کارروائی کی کوششوں کو برداشت نہیں کرے گی جو اپنے آئینی طور پر محفوظ حقوق کا استعمال کر رہے ہیں۔‘
یادیو کے خلاف فوجداری مقدمے کا اعلان اسی ہفتے کیا گیا تھا جب اس سازش کی تحقیقات کرنے والی انڈین تحقیقاتی کمیٹی کے دو ارکان تحقیقات کے بارے میں امریکی حکام سے ملاقات کے لیے واشنگٹن میں موجود تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے یادیو کے خلاف مقدمے کی سماعت سے قبل نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’انہوں نے ہمیں بتایا تھا کہ جس شخص کا نام محکمہ انصاف کی فرد جرم میں شامل کیا گیا ہے وہ اب انڈین حکومت کا ملازم نہیں ہے۔ ہم تعاون سے مطمئن ہیں یہ ایک جاری عمل ہے۔‘
اس سے قبل پیر کو کینیڈا نے کہا تھا کہ اس نے ملک میں انڈیا کے اعلی سفارت کار کی شناخت ایک سکھ کارکن کے قتل میں دلچسپی رکھنے والے شخص کے طور پر کی ہے اور اسے اور پانچ دیگر سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور پولیس حکام نے رواں ہفتے یہ الزام عائد کیا تھا کہ انڈین سفارت کار کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کے بارے میں معلومات ان کی حکومت کے ساتھ شیئر کرکے انہیں نشانہ بنا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اعلیٰ انڈین حکام یہ معلومات انڈین منظم جرائم پیشہ گروہوں کو فراہم کر رہے تھے جو کینیڈین شہریوں کو نشانہ بنا رہے تھے، جن میں فائرنگ، بھتہ خوری اور یہاں تک کہ قتل بھی شامل تھے۔
تاہم انڈیا نے ان الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور اس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ اس کے جواب میں کینیڈا کے قائم مقام ہائی کمشنر اور پانچ دیگر سفارتکاروں کو ملک بدر کر رہا ہے۔
قتل کی سازش کا انکشاف پہلی بار گذشتہ سال وفاقی استغاثہ نے اس وقت کیا تھا جب انہوں نے نکھل گپتا نامی ایک شخص کے خلاف الزامات کا اعلان کیا تھا، جسے اس وقت کے ایک نامعلوم انڈین سرکاری ملازم نے نیویارک میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کے قتل کی منصوبہ بندی کے لیے بھرتی کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گپتا کو گذشتہ سال پراگ میں گرفتاری کے بعد جون میں چیک جمہوریہ نے امریکہ کے حوالے کیا تھا۔ فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ ’یادیو نے مئی 2023 میں گپتا کو قتل کا انتظام کرنے کے لئے بھرتی کیا تھا۔‘
حکام کا کہنا ہے کہ یادیو ایک شہری اور انڈیا کا رہائشی ہے اور اس نے یہ پلاٹ اس وقت تیار کیا تھا جب وہ حکومت کے کابینہ سکریٹریٹ میں ملازم تھا جہاں انڈیا کی غیر ملکی انٹیلی جنس سروس موجود ہے۔
محکمہ انصاف نے کہا کہ یادیو نے اپنے عہدے کو ’سینیئر فیلڈ آفیسر‘ کے طور پر بیان کیا ہے جس کے پاس ’سکیورٹی مینجمنٹ‘ اور ’انٹیلی جنس‘ میں ذمہ داریاں ہیں۔
فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ یادیو نے گپتا کو ہدایت دی کہ وہ انہیں قتل کی سازش کی پیش رفت کے بارے میں باقاعدگی سے اپ ڈیٹ رکھیں جس کے بعد گپتا نے انہیں متاثرہ گرپتونت سنگھ پنوں کی نگرانی کی تصاویر بھیجی جنہوں نے ایک خودمختار سکھ ریاست کے قیام کی وکالت کی تھی۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پنوں کا قتل 18 جون 2023 کو برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں ایک ثقافتی مرکز کے باہر نڈیا سے جلاوطن کیے گئے سکھ کارکن ہردیپ سنگھ نجار کو گولی مار کر ہلاک کیے جانے کے چند روز بعد ہوا ہے۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس سازش کا مقصد 29 جون 2023 تک کینیڈا اور امریکہ میں کم از کم چار افراد کو ہلاک کرنا تھا اور اس کے بعد مزید افراد کو نشانہ بنانا تھا۔