سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے بتایا کہ سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان کی بدھ کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی سے غزہ کی صورت حال پر گفتگو میں امن کے لیے ایسی کوششوں کا اعادہ کیا جس میں فلسطینی عوام کے ’جائز حقوق‘ انہیں میسر ہوں۔
یہ رابطہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب خبر رساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ غزہ کے محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک ہزار دو سو فلسطینی شہری اسرائیلی فضائی حملوں میں جان سے چلے گئے ہیں جبکہ ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ایرانی صدر نے ولی عہد محمد بن سلمان کو ٹیلی فون کیا اور غزہ اور اس کے گرد کے علاقوں میں جاری فوجی کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔
سعودی ولی عہد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سعودی عرب کشیدگی کو روکنے کے لیے تمام بین الاقوامی اور علاقائی فریقین کے ساتھ بات چیت کے لیے ہر ممکن کوششیں کر رہا ہے۔
انہوں نے غزہ کی پٹی میں انسانی حالات کی سنگینی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی قانون کے اصولوں کی پاسداری کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے شہریوں کو نشانہ بنانے اور معصوم جانوں کے ضیاع سے گریز کیا جائے۔
ولی عہد نے ’فلسطینی کاز‘ کی حمایت اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی ضمانت دینے والے جامع اور منصفانہ امن کے حصول کے لیے کی جانے والی کوششوں کے لیے سعودی عرب کے مضبوط موقف کا بھی اعادہ کیا۔
اس سے قبل سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے بھی ایک فون کال کے دوران غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے فوجی کارروائیوں کو روکنے کے طریقوں پر بات کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس میں بے گناہ لوگوں کی جانیں جانے کا خدشہ ہو۔
محمد بن سلمان نے بات چیت میں صورت حال کو پرسکون کرنے، کشیدگی کو روکنے، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے سمیت بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کرنے اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کے حصول کو یقینی بنانے، استحکام بحال کرنے اور انصاف اور دیرپا امن کے حصول کے لیے موزوں حالات پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ولی عہد نے سعودی عرب کی جانب سے عام شہریوں کو کسی بھی طرح سے نشانہ بنانے یا بنیادی شہری ڈھانچے اور ان کی روزمرہ کی زندگیوں کو متاثر کرنے والے اقدام سے گریز کرنے پر بھی زور دیا۔
سعودی ولی عہد کی عالمی رہنماؤں سے غزہ کی صورت حال پر گفتگو
ایس پی اے کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس قبل مختلف عالمی رہنماؤں سے گفتگو میں غزہ کی صورت حال پر بات کی۔
ان رہنماؤں میں اردن کے بادشاہ عبداللہ ثانی اور مصری صدر عبد الفتاح السیسی سے غزہ میں جاری کشیدگی پر گفتگو میں کشیدگی میں کمی لانے کے حوالے سے عالمی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔
بدھ کو ترکی کے صدر طیب اردوغان نے بھی سعودی ولی عہد سے رابطہ کیا اور غزہ میں جنگی کشیدگی کو مشترکہ کوششوں سے روکنے پر بات کی۔
غزہ میں تین لاکھ سے زائد افراد بے گھر: اقوام متحدہ
اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ غزہ میں تین لاکھ 38 ہزار افراد حالیہ اسرائیلی بمباری میں بے گھر ہوئے ہیں۔
پچھلے ہفتے کو فلسطینی تنظیم حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی کو نشانہ بنایا جس میں مجموعی طور پر 23 لاکھ افراد مقیم ہیں۔
اقوام متحدہ کے کورڈینیشن دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے مطابق غزہ میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد میں سے دو لاکھ 20 ہزار افراد نے اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی (یو این آر اے) کے تحت چلنے والے سکولوں میں پناہ لی۔
او سی ایچ اے کا بیان میں کہنا تھا: ’غزہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی جاری ہے۔‘
جبکہ 15 ہزار نے فلسطینی اتھارٹی کے سکولوں میں حملوں سے پناہ تلاش کی اور ایک لاکھ سے زائد فلسطینیوں نے اپنے رشتہ داروں، پڑوسیوں کے گھروں یا گرجا گھروں میں پناہ لی۔
او سی ایچ اے نے غزہ کی وزارت تعمیرات عامہ اور ہاؤسنگ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی بمباری سے غزہ میں کم از کم دو ہزار 540 مکانات کو تباہ یا ناقابل رہائش بنا دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ کشیدگی کے بعد سے ایک ہزار دو سو اموات ہوئی ہیں، جن میں سے بیشتر شہری ہیں۔
اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلال احمر کے چار اہلکار مارے گئے
فلسطینی ہلال احمر نے بتایا کہ بدھ کو غزہ پر اسرائیلی فضائی حملوں میں اس کے طبی عملے کے چار اہلکار مارے گئے ہیں۔
ہلال احمر نے مزید بتایا کہ مرنے والوں میں سے تین اس وقت مارے گئے، جب غزہ کے شمال میں ہلال احمر کی ایک ایمبولینس کو ’براہ راست نشانہ بنایا گیا‘ اور چوتھا انکلیو کے مشرق میں ایک الگ حملے میں مارا گیا۔
اسرائیل کے وزیر دفاع نے دو روز قبل غزہ کا مکمل محاصرہ کرنے کا حکم جاری کیا تھا جس کے دوران وہاں خوراک، ایندھن پانی اور دیگر ضرورات زندگی کی ترسیل بھی روکنے کا حکم دیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مکمل محاصرے پر تشویش کا اظہار کیا تھا