پاکستان: ایندھن کی قیمتوں میں کمی سے مہنگائی پر قابو پانے کی کوششیں

نگران وزیراعظم انوار الحق نے کہا ہے کہ حکومت ایندھن کی قیمتوں میں کمی اور قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے طریقہ کار کے ذریعے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہے۔

27 مئی 2022 کی اس تصویر میں کراچی کے ایک پیٹرول پمپ پر ایک شخص اپنے رکشہ میں پیٹرول ڈال رہا ہے (رضوان تبسم/ اے ایف پی)

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پیر کو کہا ہے کہ حکومت ایندھن کی قیمتوں میں کمی اور قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے طریقہ کار کے ذریعے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کہا کہ ایندھن کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کے نتیجے میں انہوں نے ’وفاقی اور صوبائی سطح پر متعلقہ حکام کو قیمتوں پر قابو پانے کے سخت طریقہ کار کو فعال کرنے کی ہدایت کی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ اشیا کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کی کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔

حکومت نے 15 اکتوبر کی رات پیٹرول کی قیمت میں 40 روپے کی کمی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد فی لیٹر پیٹرول کی نئی قیمت 283.38 روپے ہوگئی ہے۔ اسی طرح ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 15 روپے کم ہو کر 303.18 روپے فی لیٹر ہوگئی ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی، بین الاقوامی مارکیٹ میں ایندھن کی قیمتوں میں کمی کے رجحان اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے کی گئی۔

نگراں وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وفاقی حکومت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کے ذریعے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عام آدمی تک پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

سرکاری ٹیلی ویژن پی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ تمام صوبائی حکومتوں کو پرائس کنٹرول کے فعال طریقہ کار کو یقینی بنانے کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

نگران وزیر نے کہا کہ نگراں سیٹ اپ اپنے محدود دور میں منتخب حکومت کے لیے بہتر اور مستحکم معیشت چھوڑنے کی پوری کوشش کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کرنسی اور اشیائے ضروریہ کی سمگلنگ اور روپے کی قدر میں کمی کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا ذکر کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں مہنگائی کی شرح اگست میں 27.4 فیصد سے بڑھ کر ستمبر میں 31.4 فیصد ہو گئی تھی، جس کی بنیادی وجہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

حکام کی جانب سے غیر ملکی زر مبادلہ کی غیر منظم تجارت پر پابندی کے بعد ستمبر میں روپے کی کارگردگی میں بہتری آئی جبکہ اس سے قبل اگست میں پاکستانی روپیہ ہر وقت کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا تھا، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی قلیل مدتی اور مہنگائی پر قابو پانے کے لیے غیر موثر ہوگی۔

پاکستان میں قائم بروکنگ اور انویسٹمنٹ بینکنگ کمپنی ’جے ایس گلوبل کیپیٹل‘ میں ہیڈ آف ریسرچ امرین سورانی نے روئٹرز کو بتایا: ’ایندھن کی قیمتوں میں موجودہ کمی ریفائنری کی کم قیمت کی وجہ سے ہوئی ہے، جو بین الاقوامی قیمتوں اور روپے کی قدر میں برابری کا کام کرتی ہے۔ اس کمی کی پائیداری ان عوامل میں مستقبل کی پیش رفتوں پر منحصر ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ غیر قانونی تجارت کے خلاف کریک ڈاؤن کے باعث بھی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا اور اس حوالے سے جاری کوششیں ممکنہ طور پر روپے کے رجحان کو مستحکم رکھیں گی۔

بقول امرین سورانی: ’پاکستان تجارتی خسارے کا شکار ملک ہے، جہاں ادائیگیوں کے توازن میں ڈالر کی آمد کے راستے محدود ہیں۔ موجودہ معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ طویل مدت میں روپے کی قدر میں ممکنہ طور پر کمی کا رجحان جاری رہے گا، تاہم اس حوالے سے جاری کوششیں روپے کی قدر میں کمی کے رجحان کو محدود ضرور کر سکتی ہیں۔‘

دوسری جانب اسماعیل اقبال سکیورٹیز میں ریسرچ کے سربراہ فہد رؤف نے قیمتوں میں کمی کی جانب اشارہ کیا۔

فہد رؤف کے مطابق جب ایندھن کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں تو ٹرانسپورٹیشن لاگت اور مصنوعات کی قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں، لیکن جب قیمتیں گرتی ہیں تو اس کا اثر صارفین تک نہیں پہنچتا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے حماس اور اسرائیل کے درمیان تنازع بھی تیل کی عالمی منڈیوں کے لیے سب سے اہم جغرافیائی سیاسی خطرات میں سے ایک ہے۔

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی فنانشل سروس کمپنی ’اے این زیڈ‘ کی تحقیق نے پیر کو ایک نوٹ میں کہا: ’ہمارا ماننا ہے کہ سپلائی کے خطرے کی وجہ سے تیل کی قیمت پانچ سے 10 امریکی ڈالر فی بیرل کے رسک پریمیم کی ضمانت دیتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت