پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ریلیف یا سیاسی فائدہ؟ 

جہاں بڑھتی قیمتوں سے پریشان سوشل میڈیا صارفین سراپا احتجاج تھے وہیں اب کم ہوتی قیمتوں پر اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں، اور بعض لوگوں کو سازش کی بو بھی آ رہی ہے۔ 

نو جولائی 2020 کی اس تصویر میں اسلام آباد میں ایک پیٹرول پمپ کا ملازم ایک گاڑی میں پیٹرول ڈالتے ہوئے (اے ایف پی)

پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات میں ریکارڈ اضافے کے بعد یکم اکتوبر کو پیٹرول کی قیمت میں آٹھ روپے کی کمی کی گئی تھی جبکہ اب گذشتہ رات نگران حکومت کی جانب سے اس میں مزید 40 روپے کی کمی کا اعلان کیا گیا ہے جسے غیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے۔ 

وزارت خزانہ کی جانب سے اتوار اور پیر کی درمیانی شب جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 283 روپے 38 پیسے کر دی گئی ہے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 15 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔ 

جہاں بڑھتی قیمتوں سے پریشان سوشل میڈیا صارفین سراپا احتجاج تھے وہیں اب کم ہوتی قیمتوں پر بھی اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔ 

سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں کے بارے میں لکھا، ’ڈالر کی قیمت نیچے لانے کے نتیجے میں پیٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے، عام آدمی کو ریلیف ملے گا اور پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں اور بجلی کی قیمت میں کمی بھی ہونی چاہیے۔‘

وقاص شوکت نے بھی اس بات کی تائید کرتے ہوئے لکھا کہ ’اچھی بات ہے لیکن اس کا فائدہ اسی وقت ہو گا جب گھریلو اشیا کی قیمتوں ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کمی ہو گی۔‘ 

فیضان خان نے اپنی پوسٹ میں کہا، ’بلیک کرنسی مارکیٹ اور ڈالر کے خلاف کریک ڈاؤن سے روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے، پیٹرول کی قیمتوں میں بھی 40 روپے کی کمی ہوئی ہے۔ یہ صرف ایک آغاز ہو سکتا ہے۔ جلد انتخابات اور ایک مضبوط منتخب حکومت پاکستان کو اچھے دنوں کی طرف لے جا سکتی ہے۔‘ 

اس پوسٹ کے جواب میں ثروت ایوب نے مزید لکھا کہ ’صرف یہی نہیں بلکہ افغانستان سے سمگلنگ بھی روک دی گئی ہے۔ یہ پہلے بھی کیا جا سکتا تھا، لیکن سرحدوں پر نظر رکھنے والوں کے اپنے مفادات تھے۔‘  
 

محمد سلیمان نے بھی جلد ملک میں جاری مسائل کو حل کرنے کے لیے جلد انتخابات پر زور دیا اور پوسٹ کی کہ ’معاشی بحالی کے لیے جلد انتخابات بہت اہم ہیں کیونکہ عبوری حکومت تمام فیصلے نہیں کر سکتی۔ انتخابات میں 15 اپریل سے زیادہ تاخیر نہیں ہونی چاہیے اور منتخب حکومت کو اگلا بجٹ پیش کرنا چاہیے۔‘ 

جبکہ نعیم ارشد نامی صارف نے اسے ایک سیاسی حکمت عملی قرار دیتے ہوئے میاں محمد نواز شریف کی پاکستان واپس آنے سے جوڑے دیا اور لکھا، ’پہلے ایک ماہ میں 60 روپے بڑھایا پھر 40 روپے کم کر دیا، کیسا لگا ریلیف؟ دوسری چیز یہ کہ 40 روپے ہماری محبت میں نہیں بلکہ میاں صاحب کے جلسے میں چار لاکھ لوگوں کا اضافہ کرنے کا فارمولا بنایا ہے۔‘ 

عمیر نامی صارف نے ایک میم شیئر کر کے پاکستانیوں کے جذبات ظاہر کرنے کی کوشش کی۔ 

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ