کراچی یونیورسٹی نے حال ہی میں طلبہ کی فیسوں میں 30 فیصد اضافہ کیا، جسے تعلیمی ادارے میں زیر تعلیم طالب علموں نے ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ اتنے بڑے اضافے کے باعث متوسطہ طبقے سے تعلق رکھنے والے لڑکے لڑکیاں اس ادارے میں تعلیم حاصل نہیں کر سکیں گے۔
کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کی زیر صدارت منگل کو اکیڈمک کونسل نے نئے آنے والے طالب علموں کے لیے فیسوں میں 30 فیصد اضافے کی منظوری دی۔
جامعہ کراچی کے ترجمان ذیشان عظمت نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ فیسوں کے اضافے کا اطلاق پہلے سے زیر تعلیم طلبہ پر لاگو نہیں نہیں ہو گا، بلکہ صرف نئے تعلیمی سال (2024) میں داخلہ لینے والوں کے لیے ہے۔
اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی کے ترجمان احمد منیب کے مطابق فیسوں میں اچانک 30 فیصد تک کا اضافہ کراچی یونیورسٹی کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا: ’کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق کراچی یونیورسٹی فیسوں میں سالیانہ 10 فیصد سے زائد اضافہ نہیں کر سکتی۔‘
احمد منیب نے مزید کہا : ’کراچی یونیورسٹی ہر سال ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے فنڈز نہ ملنے، بجلی کے بلوں کی مد میں لاسز اور ٹیچرز کی تنخواہوں کا بہانہ بنا کر فیسوں میں اضافہ کرتی ہے۔ مگر 30 فیصد تک اضافہ بہت زیادہ ہے۔
’کرونا وبا کے دوران جامعہ نے ایک سال دو بار فیسیں بڑھائیں۔ اس کے علاوہ مختلف شعبہ جات کی بھی الگ سے فیسیں بڑھا دی جاتی ہیں۔ جیسے جامعہ کراچی کے شعبہ قانون کی سالانہ فیس 48 ہزار روپے تھی جو پہلے 53 اور بعد میں 55 ہزار روپے کر دی گئیں۔
’فیس میں بے پناہ اضافے سے طلبہ کے تعداد میں بڑی کمی ہو گی۔ کیوں کہ طلبہ کو نہ صرف سالانہ زیادہ فیس دینا ہو گی بلکہ امتحانات کی فیس اور دیگر اخراجات بھی ادا کرنا ہوتے ہیں۔
انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ فیسوں میں اضافے کے باعث یونیورسٹی میں نئے آنے والے طلبہ کی تعداد کم ہو گی۔
’فیسوں میں اس اضافے کے باعث بہت سے طالب علم تعلیم ہی ترک کر سکتے ہیں۔‘
آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جامعہ کراچی کے رہنما حماد ملک نے کہا کہ کراچی یونیورسٹی ایک سرکاری یونیورسٹی ہے اور اس میں متوسطہ طبقے کے وہ طلبہ پڑھنے آتے ہیں جو نجی یونیورسٹیز کی بھاری فیسیں ادا نہیں کر سکتے۔
’ایسے میں اگر سرکاری جامعات بھی فیسیں بڑھا دیں گی تو متوسطہ طبقے کے طلبہ کہاں جائیں گے؟‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ سے اپیل کی کہ جامعہ کراچی کی فیسوں میں اضافے کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔
ترجمان کراچی یونیورسٹی ذیشان عظمت نے فیسوں کے اضافے سے جامعہ کراچی کو ہونے والے نقصان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا: ’اس بات کا انحصار اس پر ہے کہ نئے تعلیمی سال میں کتنے طلبہ داخلہ لیتے ہیں۔‘
فیسوں میں اضافے کی وجہ سے متعلق دریافت کیے جانے پر انہوں نے کہا کہ فیصلہ جامعہ کی اکیڈمک کونسل نے کیا اور اس کا جواب کونسل کے اجلاس میں شرکت کرنے والے ہی دے سکتے ہیں۔
اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں فیسوں کے اضافے والے فیصلے کے متعلق مزید جاننے کے لیے وائس چانسلر جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی سے رابطہ کیا گیا مگر اس خبر کے فائل ہونے تک ان کی جانب سے کوئی ردعمل نہیں آیا۔
کراچی یونیورسٹی میں اس وقت تقریباً 45 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں اور یہ یونیورسٹی ملک کی بڑی سرکاری جامعات میں سے ایک سمجھی جاتی ہے۔