آفیشل سیکرٹ ایکٹ: عمران، شاہ محمود پر فرد جرم عائد

اڈیالہ جیل میں پیر کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات نے سماعت کرتے ہوئے عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کی۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے27 مارچ 2022 کو اسلام آباد میں ہونے والے جلسے میں ایک مبینہ خط لہراتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی ہے (ویڈیو سکرین گریب/ پی ٹی وی)

سرکاری دستاویز سائفر کی معلومات عام کرنے پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پر خصوصی عدالت نے پیر کو فرد جرم عائد کر دی ہے جبکہ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔ عدالت نے 27 اکتوبر کو سرکاری گواہان طلب کر لیے ہیں۔

اڈیالہ جیل میں پیر کو سماعت کے آغاز میں فرد جرم روکنے کی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی جانب سے درخواست دی گئی جو عدالت نے مسترد کر دی۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ ’آج تاریخ فرد جرم کے لیے ہے اس لیے فرد جرم عائد کی جاتی ہے۔‘

گذشتہ ہفتے منگل کو ہونے والی سماعت میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے چالان کی نقول وصول کی تھیں اور ان پر دستخط کیے تھے۔

انڈپینڈنٹ اردو کو میسر معلومات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 کا 100 سال پرانا قانون ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں 14 سال قید یا موت کی سزا ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن پانچ اے کی سزا 14 سال قید اور سزائے موت ہے۔

پیر کو اڈیالہ جیل میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات نے سماعت کی۔ اڈیالہ جیل میں آج چوتھی سماعت تھی۔ اس سے قبل اٹک جیل میں بھی خصوصی عدالت سماعتیں کر چکی ہے۔

ملزمان کو چالان کی نقول نو اکتوبر کو تقسیم کر دی گئیں تھیں جس کے بعد عدالت نے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے پہلے 17 اکتوبر اور بعد میں 23 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔

سائفر کیس میں عمران خان کی گرفتاری کو دو ماہ ہو گئے ہیں، عمران خان کو سائفر کیس میں 15 اگست 2023 کو گرفتار کیا گیا تھا جبکہ شاہ محمود قریشی کو 20 اگست 2023 کو گرفتار کیا گیا تھا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 30 ستمبر 2023 کو عدالت میں چالان جمع کرایا تھا جس میں انہوں نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشنز پانچ اور نو کے تحت سائفر کا خفیہ متن افشا کرنے اور سائفر کھو دینے کے کیس میں مرکزی ملزم قرار دیا تھا۔

ایف آئی اے نے چالان میں 27 گواہان کا حوالہ دیا، مرکزی گواہ اعظم خان ہیں جو پہلے ہی عمران خان کے خلاف ایف آئی اے کے سامنے گواہی ریکارڈ کروا چکے ہیں۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا مقدمہ

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کی مدعیت میں مقدمے کا اندراج ہوا، جس میں انہیں سفارتی حساس دستاویز سائفر کو عام کرنے اور حساس دستاویز کو سیاسی مفاد کے لیے اور ملکی اداروں کے خلاف استعمال کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔

ایف آئی آر میں مزید کہا کہ ’سائفر تاحال غیر قانونی طور پر عمران خان کے قبضے میں ہے، نامزد شخص کی جانب سے سائفر ٹیلی گرام کا غیر مجاز حصول اور غلط استعمال سے ریاست کا پورا سائفر سکیورٹی نظام اور بیرون ملک پاکستانی مشنز کے خفیہ پیغام رسانی کا طریقہ کار کمپرومائز ہوا ہے۔ ملزم کے اقدامات سے بالواسطہ یا بلاواسطہ بیرونی طاقتوں کو فائدہ پہنچا اور اس سے ریاست پاکستان کو نقصان ہوا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میسر معلومات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان جو پہلے اٹک جیل میں زیر حراست تھے، توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کے باوجود ان کو اس مقدمے میں شامل کر کے اٹک جیل میں ہی جوڈیشل ریمانڈ پر رکھا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما شاہ محمود قریشی کو 19 اگست 2023 کو گرفتار کیا گیا تھا اور وہ بھی اب جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہیں۔ 20 اگست کو سابق وفاقی وزیر اسد عمر کو بھی ایف آئی اے کاونٹر ٹیررازم ونگ نے پوچھ گچھ کے لیے بلایا تھا۔ جس کے بعد اسد عمر نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی۔

14 ستمبر 2023 کو ہونے والی سماعت میں خصوصی عدالت نے کہا تھا کہ ’پراسیکیوشن کے مطابق اسد عمر کے خلاف تاحال ثبوت نہیں، اسدعمر نے شامل تفتیش ہونے کا اظہار کیا لیکن پراسیکیوشن نے شامل تفتیش نہیں کیا، ایف آئی اے کی تفتیش کے مطابق اسدعمر کی گرفتاری مطلوب نہیں، اگر اسدعمر کی گرفتاری مطلوب ہوئی تو ایف آئی اے قانون کے مطابق چلے گی۔‘

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ’گرفتاری مطلوب ہوئی تو ایف ائی اے اسدعمر کو پہلے آگاہ کرے گی۔‘ عدالت نے اسدعمر کی درخواست ضمانت 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض کنفرم کر دی تھی۔

درج ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ دیگر ملزمان اسد عمر اور اعظم خان کے کردار کا تعین کیا جائے گا اگر وہ ملوث نکلے تو ان کے خلاف بھی قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس کے علاوہ اگر کوئی اور بھی ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے لیے بننے والی خصوصی عدالت اب سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود سے متعلق مقدمے کی جیل میں ان کیمرہ سماعتوں میں چالان پیش ہونے کے بعد باقاعدہ ٹرائل کا آغاز کیا اور نو اکتوبر 2023 کو ٹرائل کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ 23 اکتوبر کو عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

ٹرائل کورٹ کا نو اکتوبر 2023 کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج ہوا، دلائل مکمل ہونے کے بعد اس کا فیصلہ ابھی محفوظ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان