پاکستان میں گذشتہ کئی مہینوں سے تمام آٹو کمپنیوں کی گاڑیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی تھیں اور اس کی بڑی وجہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافہ تھا لیکن اب پاکستانی روپیہ قدرے مستحکم ہونے کے بعد کمپنیوں نے گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا ہے۔
سوزوکی، ٹویوٹا اور ہونڈا سمیت کئی دیگر کمپینوں نے گاڑیوں کی قیمتوں میں 50 ہزار سے لے کر 13 لاکھ روپے تک کمی کی ہے اور اس کی وجہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی بتائی جا رہی ہے۔
پاکستان میں گاڑیوں کی قیمتوں میں تقریباً تین لاکھ سے 40 لاکھ تک کا اضافہ ہوا تھا۔ جیسا کہ ٹویوٹا کی گرینڈے کی بات کی جائے تو اس کی قیمت پچھلے سال تقریباً 60 لاکھ تھی، جو بڑھ کر تقریباً 84 لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔
گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے پشاور میں ایک شوروم کے مینیجر فیصل شاہ سے بات کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا نئی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی سے استعمال شدہ گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی کمی متوقع ہے یا نہیں۔
فیصل شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پاکستان میں آٹو کمپنیوں نے قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا تھا یعنی جو گاڑی 10 کی تھی، وہ 15 لاکھ تک پہنچ گئی لیکن اب جو کمی کی گئی ہے، وہ اس طرح ہے کہ 15 لاکھ کی گاڑی 13 لاکھ کی ہو گئی ہے، لہذا اب بھی یہ کوئی خاطر خواہ کمی نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا: ’قیمتوں میں اضافے سے گاڑیاں خریدنے والے بہت کم ہو گئے تھے اور اس کی وجہ یہی تھی کہ ہر گاڑی بہت زیادہ مہنگی ہو گئی تھی لیکن اب اس کمی کا تھوڑا بہت اثر مارکیٹ پر پڑے گا۔‘
فیصل نے بتایا کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی بات کی جائے تو وہ گاڑی کی حالت پر منحصر ہے۔ اگر گاڑی کی حالت اتنی اچھی نہیں ہے تو اس کی قیمت میں کمی ممکن ہے لیکن اگر کوئی گاڑی اچھی حالت میں ہے تو کوئی بھی اسے کم قیمت پر فروخت نہیں کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس میں اہم یہ بھی ہے کہ ڈالر تو گر گیا ہے لیکن یہ کتنے عرصے تک ہو گا اور اس کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ یہ دوبارہ اوپر نہیں جائے گا، لہذا لوگ ان سب پہلوؤں کو بھی دیکھتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خریداروں کے حوالے سے فیصل کا کہنا تھا کہ پچھلے کئی مہینوں سے تو گاہک نہ ہونے کے برابر تھے تاہم اب صورت حال کچھ بہتر ہوئی ہے۔
بقول فیصل: ’پچھلے سال سے اب تک تو گاہک بالکل ختم ہو گئے تھے لیکن ڈالر کی کمی سے اب یہاں مارکیٹ میں گاہکوں نے آنا شروع کر دیا ہے اور شوروم میں آتے ہی وہ یہ کہتے ہیں کہ گاڑیوں کی قیمتوں پر کتنا اثر آیا ہے؟‘
وسیم سجاد کا تعلق پشاور سے ہے اور وہ گذشتہ تین مہینوں سے گاڑی خریدنے کا سوچ رہے تھے، انہوں نے بتایا کہ اب انہیں کچھ امید ہوئی ہے کہ گاڑیوں کی قیمتیں کم ہوں گی۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’میں پچھلے تین مہینوں سے دیکھ رہا ہوں کہ لوگ پاک وہیلز پر قیمتیں بڑھاتے تھے لیکن اب پچھلے کچھ دنوں سے اس ٹرینڈ میں تبدیلی دیکھی گئی ہے اور لوگوں نے قیمتیں کم کرنا شروع کی ہیں۔
’اب یہی امید ہے کہ نئی گاڑیوں کی قیمتوں میں کمی سے استعمال شدہ گاڑیاں بھی سستی ہو سکتی ہیں کیونکہ لوگ یہی سوچیں گے کہ اگر نیا ماڈل اتنی قیمت پر ہے تو استعمال شدہ گاڑی کی قیمت تھوڑی کم ہونی چاہیے۔‘