ملک بھر کے ’بیسک پے سکیل‘ پر کام کرنے والے یونیورسٹی ٹیچرز نے منگل کو اسلام آباد میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے باہر ’ترقی سے متعلق پالیسی کی منظوری‘ کے مطالبے کے لیے احتجاج کیا۔
آل پاکستان پبلک یونیورسٹیز بی پی ایس ٹیچرزایسوسی ایشن (اپوبٹا) کے مطابق یہ دھرنا ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے بیسک پے سکیل (بی پی ایس) اساتذہ کی ترقی سے متعلق پالیسی کی منظوری اور نوٹیفیکیشن کے اجرا تک جاری رہے گا۔
اپوبٹا نے اپنے مطالبات کی حتمی منظوری تک اس دھرنے کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ملک بھر میں 150 سرکاری جامعات میں بی پی ایس نظام کے تحت کام کرنے والے 50 ہزار سے زائد اساتذہ کے لیے سروس سٹرکچر اور محکمانہ ترقی کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔
حکومت پاکستان کی جانب سے بنائے گئے بی پی ایس نظام کے تحت سرکاری ملازمین بیسک پے سکیل پر کام کرتے ہیں۔ اس نظام کے تحت یونیورسٹی کے اساتذہ گریڈ 17 سے گریڈ 22 تک کام کرتے ہیں۔ دیگر سرکاری اداروں میں اس نظام کے تحت افسران اور ملازمین کو ترقی دی جاتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم اپوبٹا کے مطابق اس نظام میں یونیورسٹی اساتذہ کی ترقی کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔
اپوبٹا کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق ’اس وجہ سے یونیورسٹی اساتذہ کی ترقی اور سنیارٹی سے متعلق سنگین مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ جس کی سب سے بڑی وجہ ایچ ای سی کی سالہا سال سے جاری سنگین غفلت ہے۔‘
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اساتذہ کے لیے ترقی کا نظام دینا ایچ ای سی آرڈینینس 2002 کے تحت بنیادی ذمہ داری ہے مگر اپنے قیام کے 20 سال بعد بھی ایچ ای سی نے ذمہ داری پوری نہیں کی ہے۔
اپوبٹا کے صدر سمیع الرحمان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ تین سال سے ملک بھر کے جامعات کے اساتذہ ’استحصال اور بی پی ایس میں ترقی‘ کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی نے اس حوالے سے چار مرتبہ تحریری معاہدے کیے جس میں کہا گیا ’اگلے دو یا تین ماہ کے اندر پروموشن پالیسی منظور کر کے نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے گا۔ تاہم ایچ ای سی کے حکام نے اس پر عمل درآمد نہیں کیا۔‘
سیکریٹری اپوبٹا ڈاکٹر منظور احمد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اداروں میں کام کرنے والے تمام افراد کی پروموشن ان کا بنیادی حق ہے۔ تاہم پی ایچ ڈی یا نان پی ایچ ڈی ہولڈر اساتذہ کی بہت بڑی تعداد کو تاحال پروموٹ نہیں کیا گیا ہے بلکہ انہیں کہا جاتا ہے کہ ’جب کسی آسامی کی تشہیر کی جائے گی، آپ اس پر اپلائی کریں۔‘
انہوں نے کہا یہ تمام اساتذہ مستقل ہیں، جس گریڈ میں ان کی تعیناتی کی جاتی ہے اسی میں یہ ریٹائر ہو جاتے ہیں۔ اساتذہ 20 سال سے زائد عرصہ سے انہی گریڈ پر کام کر رہے ہیں۔
یہ معاملہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم میں بھی زیر غور آیا۔ جس کے بعد دونوں کمیٹیوں نے پروموشن پالیسی کی منظوری کی سفارش کی تھی جس دوران ایچ ای سی نے بھی اسے مرتب کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔ تاہم اس پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے سے اس حوالے سے ایچ ای سی سے موقف لینے کی بھی کوشش کی تاہم ان کی جانب سے اس خبر کی اشاعت تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔