سوشل میڈیا کی ادارتی پالیسی پر بی بی سی ریڈیو چھوڑنے والی کیرل

بی بی سی کی سابق خاتون براڈکاسٹر نے کہا کہ ’میں اس ملک کے سیاسی بحران کے بارے میں اپنے مضبوط عقائد کے اظہار کی صلاحیت سے محروم ہونے کے لیے تیار نہیں ہوں۔‘

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ریڈیو ویلز کی سابق میزبان کیرل ورڈرمین نے یہ تصویر 14 اکتوبر 2023 کو اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کی تھی (کیرل ورڈرمین ایکس)

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی میزبان کیرل ورڈرمین کو بی بی سی ریڈیو ویلز پر ان شو کی میزبانی سے اس لیے الگ کر دیا گیا ہے کیوں کہ وہ ادارے کی طرف سے سوشل میڈیا سے متعلق نئے قواعد و ضوابط کی وجہ سے ’اپنی آواز کھونے پر تیار نہیں۔‘

62 سالہ براڈکاسٹر، ورڈرمین جو 2018 سے ہفتے کی صبح نشر ہونے والے پروگرام کی میزبانی کر رہی ہیں، نے کہا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر رائے کا اظہار کرنے والے بی بی سی ملازمین کے خلاف کریک ڈاؤن اور سپورٹس براڈ کاسٹر گیری لائنکر کے ساتھ غیر جانبداری کے معاملے پر اختلاف کے بعد ’برطانوی حکومت پر تنقید جاری رکھنے‘ کا فیصلہ کیا۔

ورڈرمین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’میری پرورش اس طرح ہوئی ہے کہ میں جس چیز کو مانتی ہوں اس کے لیے لڑتی رہوں گی اور میں ایسا کرنا جاری رکھوں گی۔‘

انہوں نے انکشاف کیا کہ ’نتیجتاً اب میں نے نئے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی اور بی بی سی ویلز کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ مجھے ادارہ چھوڑ دینا چاہیے۔

’پانچ سال بعد میں بی بی سی ریڈیو ویلز پر ہفتہ کی صبح کا اپنا شو چھوڑ رہی ہوں۔ بی بی سی نے حال ہی میں سوشل میڈیا کے لیے نئی گائیڈلائنز متعارف کروائی ہیں جن کا میں احترام کرتی ہوں۔ تاہم میرے شو میں کوئی سیاسی مواد نہ ہونے کے باوجود مجھے بتایا گیا کہ چوں کہ یہ میں ایک ہفتہ وار شو کرتی ہوں لہٰذا نئی ہدایات تمام اور ہر اس مواد پر لاگو ہوں گی جو میں سال بھر پوسٹ کرتی ہوں۔‘

بی بی سی کی خاتون میزبان کا کہنا تھا کہ چوں کہ ان کے ریڈیو کنٹریکٹ میں یہ تبدیلیاں ’ناقابل بات چیت‘ تھیں اس لیے انہوں نے ’بالآخر طے کیا کہ میں سوشل میڈیا پر اپنی آواز کھونے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ اپنے اندر تبدیلی لاؤں یا اس ملک کے سیاسی انتشار کے بارے میں اپنے مضبوط خیالات کا اظہار کرنے کی صلاحیت کھو دوں۔‘

پرائیڈ آف برٹن ایوارڈز کی میزبانی کرنے والے برطانوی گیم شو ’کاؤنٹ ڈاؤن‘ کی سابق سٹار ورڈرمین کا کہنا تھا کہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ ’موجودہ برطانوی حکومت نے اس ملک جس کے ساتھ وہ محبت کرتی ہیں، کے ساتھ جو سلوک کیا وہ پر حکومت پر تنقید جاری رکھیں گی۔

انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کے بارے میں سوشل میڈیا پر پوسٹیں شیئر کرنا ’بند کرنے پر تیار نہیں ہیں۔‘

ورڈرمین کے مطابق: ’وہ ریڈیو ویلز میں بننے والے شاندار دوستوں کو چھوڑنے پر افسردہ ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ وہ ’انہیں اور ہمارے تمام سامعین کو دنیا بھر کی محبت کا پیغام دیتی ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم بہت ہنسے اور ہم ایک دوسرے کو بہت یاد کریں گے لیکن فی الحال ایک اور دلچسپ باب شروع ہو رہا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دی انڈپینڈنٹ کے لیے ایک بیان میں بی بی سی نے کہا کہ ’کیرل 2018 سے بی بی سی ریڈیو ویلز کی میزبان ہیں۔ ہم گذشتہ پانچ سال میں سٹیشن میں ان کے کام اور کردار پر ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔‘

ورڈرمین نے حال ہی میں سابق فوجیوں کے امور کے وزیر کی حیثیت سے جونی مرسر کی کارکردگی کے بارے میں متعدد تنقیدی تبصرے پوسٹ کیے۔ ان کے درمیان عوامی سطح پر کئی مباحثے ہوئے۔ مرسر نے ایکس (ٹوئٹر) پر ورڈرمین کو ’انتہائی ناخوشگوار شخصیت‘ قراردیا۔

مارچ میں وورڈرمین نے خواتین کے امور کی وزیر ماریہ کولفیلڈ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ماہواری ختم ہونے کے معاملے پر سماعت کرنے والی کمیٹی میں پیش ہونے کی زحمت نہیں کر سکتیں۔

کہا جاتا ہے کہ ستمبر میں انہوں نے کنزرویٹو پارٹی کے سربراہ گریگ ہینڈز کے بارے میں متعدد پوسٹیں ہٹا دی تھیں۔

ہینڈز نے ان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انہیں لائف اسٹائل فرم کے معاملے میں ملوث کرنے سے متعلق ٹویٹس پر معافی مانگیں کیوں کہ یہ ٹویٹس ’توہین آمیز اور نقصان دہ تھیں۔‘ مذکورہ فرم کو 2020 میں ذاتی حفاظت کا سامان کی فراہمی کے لیے دو کروڑ 58 لاکھ پاؤنڈ کا ٹھیکہ دیا گیا۔

ایکس پر لکھتے ہوئے ورڈرمین نے کہا کہ وہ ’ہینڈز کی اس یقین دہانی کو قبول کرتے ہوئے خوش ہیں کہ اس عمل میں ان کا کردار صرف پیشکش کو آگے بڑھانا تھا [اور] ان کی طرف سے کوئی بے ضابطگی نہیں کی گئی تھی۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ