افغانستان کے حکمران طالبان کے عہدے داروں نے بدھ کو کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے لیے ’فلائی دبئی‘ کی پروازوں کی بحالی کا خیر مقدم کیا ہے، جس نے دو سال قبل مغربی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے بعد سروس بند کر دی تھی۔
اگست 2021 کے وسط میں جیسے ہی امریکی اور نیٹو افواج دو دہائیوں کی جنگ کے بعد واپس گئیں تو افغانستان میں طالبان کی جانب سے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد تمام بین الاقوامی ایئر لائنز نے افغانستان کے لیے پروازیں روک دی تھیں۔
متحدہ عرب امارات کی فلائی دبئی کی پرواز بدھ کو کابل پہنچی۔ طویل فاصلے تک سفر کرنے والی ایئر لائن ایمریٹس کی سسٹر ایئرلائن فلائی دبئی اب کابل کے لیے دن میں دو پروازیں کرے گی۔
طالبان کے نائب وزیر اعظم عبدالغنی برادر کے دفتر نے بدھ کو ایک بیان میں پروازوں کی بحالی کو ’افغانستان کی فضائی حدود کی بحالی ایک محفوظ اور روایتی ریاست ہونے کا ایک اشارہ معلوم ہوتا ہے، جس میں (ریاست) مختلف قسم کی پروازوں اتریں گی۔‘
تاہم تقریباً تمام مغربی فضائی مسافر کمپنیاں افغان فضائی حدود میں پروازوں سے گریز کر رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا، ’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغانستان کے تمام ہوائی اڈے مطلوبہ سہولیات کی فراہمی اور معیاری خدمات کے لیے تیار ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فلائی دبئی سے جب تبصرہ مانگا گیا تو انہوں نے اکتوبر کے ایک بیان کا حوالہ دیا جس میں اعلان کیا گیا تھا کہ پروازیں دوبارہ شروع کی جائیں گی۔ اس (بیان) میں ملک میں کام کرنے سے متعلق کسی بھی سکیورٹی خدشے پر بات نہیں کی گئی۔
گذشتہ سال مئی میں طالبان نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ایک اماراتی کمپنی کو افغانستان میں تین ہوائی اڈوں کا انتظام سنبھالنے کی اجازت دی گئی تھی۔ معاہدے کے تحت ابوظبی میں قائم فرم جی اے اے سی سلوشنز ہرات، کابل اور قندھار کے ہوائی اڈوں کا انتظام سنبھالے گی۔
دو افغان ایئرلائنز کام ایئر اور آریانا افغان ایئرلائنز کابل سے دبئی، ماسکو، اسلام آباد اور استنبول جیسے مقامات کے لیے پروازیں چلاتی ہیں۔
پروازوں کی بحالی اس وقت ہوئی جب پیر کو ایسوسی ایٹڈ پریس کے صحافیوں نے متحدہ عرب امارات میں افغانستان کے طالبان کے سفیر بدرالدین حقانی کو دبئی ایئر شو میں بزنس کلاس کی نشستوں کو دیکھتے ہوئے ایئربس اے 380 سے گزرتے ہوئے دیکھا۔ انہیں حال ہی میں متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔
امارات، جو طویل عرصے سے امریکہ کے ساتھ وابستہ ہے، طالبان اور اس کی سابقہ مغربی حمایت یافتہ حکومت دونوں کے دوران برسوں سے افغان سفارتی عہدوں کی میزبانی کرتا رہا ہے۔
افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی کو 2021 میں طالبان کی پیش قدمی سے فرار ہونے کے فوری بعد اس ملک میں دیکھا گیا تھا۔