انڈیا میں جاری ون ڈے ورلڈ کپ میں ناقابل شکست رہنے والی میزبان ٹیم اور پانچ بار کی چیمپیئن آسٹریلیا کل (اتوار کو) احمد آباد میں میگا ایونٹ کے فائنل میں ٹکرائیں گے۔
آئیے اس موقعے پر کرکٹ کے ان دو پاور ہاؤسز کے درمیان ون ڈے کے چھ ناقابل فراموش مقابلوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
جب شارجہ میں سچن ٹنڈولکر کا جادو سر چڑھ کر بولا
عظیم بلے باز سچن ٹنڈولکر نے 1998 میں کھیلی گئی تین ملکی سیریز میں 131 گیندوں پر 143 رنز بنا کر اس آسٹریلوی باؤلنگ کو روندھ ڈالا، جس میں ڈیمین فلیمنگ، مائیکل کاسپروچ اور ’سپن جادوگر‘ کہلانے والے شین وارن شامل تھے۔
شارجہ میں اس روز آنے والے ریت کے طوفان کے باعث تقریباً آدھے گھنٹے تک معطل رہنے والے میچ میں انڈیا کو تین ملکی ایونٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے 235 رنز درکار تھے۔
انڈیا ہدف سے کافی پیچھے تھا لیکن ٹنڈولکر کی ماسٹر کلاس بلے بازی کی بدولت انڈیا نے نہ صرف اس میچ کامیابی سمیٹی بلکہ ٹورنامنٹ کی تیسری ٹیم نیوزی لینڈ سے زیادہ رن ریٹ حاصل کرکے فائنل میں بھی جگہ بنالی۔
دو دن بعد ہونے والے فائنل میں بھی ٹنڈولکر کی ایک اور سنچری سے آسٹریلیا کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔
ورلڈ کپ 2003 کے فائنل میں رکی پوٹنگ کی ناقابل فراموش اننگز
کپتان رکی پونٹنگ کی ناقابل فراموش بلے بازی کی بدولت آسٹریلیا نے جوہانسبرگ میں کھیلے گئے 2003 ورلڈ کپ کے فائنل میں انڈیا کو 125 رنز سے شکست دے کر 1987 اور 1999 کے بعد تیسری ٹرافی اپنے نام کی۔
پونٹنگ نے اس میچ میں ناقابل شکست 140 رنز بنائے۔ وہ اس وقت کریز پر آئے جب اوپنر میتھیو ہیڈن اور ایڈم گلکرسٹ نے 14 اوورز میں 105 رنز بنائے تھے۔
پونٹنگ نے اس کے بعد ڈیمین مارٹن (88) کے ساتھ 234 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری کی اور انڈین بولرز کو تگنی کا ناچ نچایا۔
انڈیا کے بلے باز ڈٹ کر مقابلہ نہیں کر سکے اور پوری ٹیم 39.2 اوورز میں 234 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ اس میچ میں گلین میک گرا نے تین وکٹیں حاصل کیں۔
حیدرآباد میں ٹنڈولکر کے یاد گار 175 رنز
2009 میں انڈیا کے دورے کے دوران کھیلی گئی ون ڈے سیریز کے پانچوں اور آخری میچ میں آسٹریلیا نے شان مارش (112) اور شین واٹسن (93) کی شاندار اننگز کی بدولت چار وکٹوں کے نقصان پر 350 کا بڑا سکور کیا۔
تاہم ٹنڈولکر کی دھواں دار بلے بازی سے انڈیا یہ ہدف پورا کرنے کے قریب آ گیا لیکن دوسرے اینڈ سے گرتی وکٹوں کے باعث میزبان ٹیم محض تین رنز سے ہار گئی۔
ٹنڈولکر نے اس میچ میں 141 گیندوں پر 175 رنز بنائے تھے۔
پونٹنگ نے اس سنسنی خیز میچ کے بعد کہا تھا کہ ’یہ حیرت انگیز مقابلوں میں سے ایک تھا اور یقینی طور پر سچن کی اب تک کی بہترین اننگز میں سے ایک تھی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2011 ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں انڈیا کی جیت
انڈیا میں ہونے والے 2011 کے ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں دونوں ٹیموں کا ایک بار پھر آمنا سامنا ہوا لیکن رکی پونٹنگ کے 104 رنز کے باوجود آسٹریلیا یہ ناک آؤٹ میچ ہار گیا۔
مین آف دی میچ یوراج سنگھ نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف کھیلنے کا دباؤ کچھ ہی اور تھا۔
احمد آباد میں فتح کے لیے 261 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے انڈیا نے ٹنڈولکر اور گوتم گمبھیر کی نصف سنچریوں کی بدولت مطلوبہ ہدف کو پانچ وکٹوں کے نقصان پر 48 ویں اوور میں پورا کر کے سیمی فائنل میں جگہ بنائی تھی۔
اس جیت نے انڈیا کے حوصلے بلند کر دیے تھے جس نے پہلے موہالی میں کھیلے گئے سیمی فائنل میں پاکستان کو اور پھر ممبئی میں ہونے والے فائنل میں سری لنکا کو شکست دے کر 1983 کے بعد دوسرا ورلڈ کپ ٹائٹل اپنے نام کیا۔
جے پور میں کوہلی کے ناقابل شکست 100 رنز
آسٹریلیا کے 2013 میں انڈیا دورے کے دوران دوسرے ون ڈے میچ میں وراٹ کوہلی نے جے پور کی پچ پر صرف 52 گیندوں پر ناقابل شکست 100 رنز بنا کر انڈیا کو نو وکٹوں سے کامیاب کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔
انڈیا نے 360 رنز کے کامیاب تعاقب میں آسٹریلوی گیند بازی کو پچھاڑ کر رکھ دیا تھا جس میں اوپنرز روہت شرما نے 141 رنز اور شیکھر دھون نے 95 رنز بنائے۔
لیکن کوہلی نے مچل جانسن کی قیادت میں اپوزیشن ٹیم کے خلاف آٹھ چوکے اور سات چھکوں کی مدد سے ناقابل شکست سنچری بنائی۔
2015 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کی جیت
آسٹریلیا نے چار سال بعد سڈنی میں انڈیا سے اپنی 2011 کی شکست کا بدلہ لیا، جب سٹیو سمتھ کی سنچری کی بدولت دھونی کی ٹیم ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں 95 رنز سے ہار کر میگا ایونٹ سے باہر ہو گئی۔
جب کپتان مائیکل کلارک نے پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو سمتھ نے اس میچ میں 93 گیندوں پر 105 رنز بنا کر آسٹریلیا کے سکور کو 328 رنز تک پہنچا دیا۔
ہدف کے تعاقب میں انڈیا کی پوری ٹیم 233 پر آؤٹ ہوگئی۔ اس کے بعد آسٹریلیا نے فائنل میں نیوزی لینڈ کو شکست دے کر پانچویں ورلڈ کپ کا تاج اپنے سر پر سجایا۔