ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ صحت مند غذا کی طرف منتقل ہونا اور اس پر قائم رہنا درمیانی عمر کے لوگوں کی زندگی میں تقریباً دس سال کا اضافہ کر سکتا ہے۔
رواں ہفتے سائنسی جریدے ’نیچر فوڈ‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں تقریباً پانچ لاکھ برطانوی شہریوں کی صحت کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا جن کی کھانے کی عادات کو ’یو کے بائیو بینک‘ نامی شماریاتی نے اپنے مطالعے میں ریکارڈ کیا تھا۔
محققین نے چار لاکھ 67 ہزار 354 شرکا کو ان کے کھانے کی عادات کی بنیاد پر گروپس میں تقسیم کیا اور مشاہدہ کیا کہ وقت کے ساتھ ساتھ ان میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں۔
شرکا کو اوسط یا غیر صحت بخش کھانے والوں اور برطانیہ کے ایٹ ویل گائیڈ کے مطابق کھانے والوں اور ان لوگوں کے گروپس میں تقسیم کیا گیا جو ایسی خوراک کھا رہے تھے جسے محققین ’لمبی عمر والی غذا‘ کہتے ہیں۔
فی الوقت برطانیہ کی آبادی میں خواتین کی متوقع عمر تقریباً 84 سال اور مردوں کی 80 سال ہے۔
تمباکو نوشی، الکوحل اور جسمانی سرگرمی جیسے دیگر معاون عوامل کو شامل کرتے ہوئے اس تحقیق میں پتا چلا کہ 40 سالہ مرد اور خواتین جنہوں نے غیر صحت بخش غذا چھوڑ کر صحت مند غذا کھانے کی عادت اپنائی اور اس پر قائم رہے، ان کی زندگی میں تقریباً نو سے 10 سال کا اضافہ ہوا۔
ناروے کی یونیورسٹی آف برجن سے تعلق رکھنے والے اور دیگر سائنس دانوں نے مطالعے میں لکھا: ’یہاں یوکے بائیو بینک کے ہم عمر افراد کے اعداد و شمار کا استعمال کرتے ہوئے ہم نے یہ ثابت کیا کہ غیر صحت بخش غذائی پیٹرن سے ’ایٹ ویل گائیڈ‘ والی غذائی سفارشات پر عمل کرنے والے 40 سالہ مردوں کی متوقع عمر میں 8.9 اور خواتین کی عمر میں 8.6 سال کا اضافہ ہوا۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’اسی آبادی میں غیر صحت بخش غذا سے طویل عمر والی خوراک میں مستقل تبدیلی سے مردوں اور خواتین کی عمروں میں بالترتیب 10.8 اور 10.4 سال کا اضافہ دیکھا گیا۔‘
محققین کا کہنا ہے کہ متوقع عمر میں سب سے طویل فائدہ ان لوگوں نے حاصل کیا جہنوں نے اپنی غذا میں تبدیلی کرتے ہوئے زیادہ مقدار میں چھلکے والا اناج، خشک میوے اور پھل کھائے اور میٹھے مشروبات اور پراسیسڈ گوشت کم کھایا۔
وہ لوگ جنہوں نے شروع میں اوسط خوراک کھائی اور بعد میں صحت مند کھانے کی عادات کو اپنایا، ان کی متوقع عمر میں کم اضافہ پایا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محققین نے وضاحت کی کہ ’صحت مند غذائی پیٹرن کی طرف جتنی بڑی تبدیلیاں کی جائیں گی، متوقع عمر کے حوالے سے اتنے ہی بڑے فوائد حاصل ہوں گے۔‘
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جب خوراک میں تبدیلی کا آغاز زیادہ عمر میں کیا گیا تو متوقع عمر میں اضافہ بھی کم نظر آیا لیکن پھر بھی یہ کافی تھا۔
انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر یہاں تک کہ 70 سال کی عمر کے افراد بھی اگر مستقل خوراک میں تبدیلی کرتے ہیں تو وہ اپنی زندگی کو چار یا پانچ سال تک بڑھا سکتے ہیں۔
تازہ ترین نتائج سے حکومت ایسے اقدامات کر سکتی ہے جو برطانیہ میں لوگوں کی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں جیسا کہ صحت پر مبنی فوڈ ٹیکس عائد کرنا، سکول اور کام کرنے کی جگہوں پر کھانے کے ماحول کو بہتر بنانا اور صحت مند کھانے کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے سبسڈی دینا۔
محققین نے مزید کہا: ’اس مقالے میں زندگی میں اضافے کے ممکنہ فوائد کے بارے میں تازہ ترین تخمینوں کے ذریعے اس طرح کے پالیسی اقدامات فراہم کیے گئے ہیں جن سے وسائل کے استعمال میں رہنمائی مل سکتی ہے تاکہ آبادی میں صحت مند کھانے کے پیٹرن کو بہتر بنایا جا سکے۔‘
© The Independent