پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے ہفتے کو جوڑے کے خلاف دوران عدت نکاح کے الزام کا مقدمہ دائر کر دیا۔
انہوں نے سیکشن 494/34، 496 و دیگر دفعات کے تحت دائر درخواست میں عدالت سے سخت سزا سنانے کی استدعا کی ہے۔
اسلام آباد کی ایک سول عدالت میں جمع کروائے گئے خاور مانیکا کے تحریری بیان کے مطابق بشری بی بی کی بہن مریم نے اسلام آباد میں دھرنے کے دوران بشریٰ کا عمران خان سے تعارف کروایا۔
بیان میں ’مریم کے یہودی لابی سے مضبوط روابط‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
بیان میں خاور نے دعویٰ کیا گیا کہ عمران خان ’پیری مریدی‘ کی غرض سے ان کے گھر داخل ہوئے اور ان کی غیر موجودگی میں گھر آتے رہے۔
ان کے مطابق اس وجہ سے ایک مرتبہ وہ عمران خان کو گھر سے بھی نکال چکے ہیں۔ انہوں نے مزید دعوٰی کیا کہ عمران خان کے قریبی ساتھی اور سابق مشیر زلفی بخاری بھی عمران خان کے ساتھ ان کے گھر آتے رہے۔
انہوں نے اپنے بیان میں الزام عائد کیا کہ عمران خان اور بشری بی بی کا ٹیلی فون پر رابطہ رہتا تھا اور فون کی سم بشری بی بی کی دوست فرح گوگی نے فراہم کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس صورت حال سے تنگ آ کر انہوں نے 14 نومبر، 2017 کو اپنی اہلیہ کو طلاق دے دی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا وہ صلح کرنا چاہتے تھے لیکن ’یکم جنوری، 2018 کو بشری بی بی نے عدت کے وقت کے دوران عمران خان سے شادی کی جو قانونی اور اسلامی نہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس معاملے سے متعلق خبر سامنے آنے کے بعد انہوں نے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کیا۔ ’فرح گوگی نے مجھ سے رابطہ کر کے طلاق کی تاریخ تبدیل کرنے کا کہا جسے میں نے منع کر دیا۔‘
خاور مانیکا نے بیان میں کہا کہ وہ پہلے اس معاملے پر نہیں بولے کہ یہ گھر کی بات ہے لیکن باتیں منظر عام پر آنے کے بعد وہ اسے عدالت میں لے جا رہے ہیں۔
عدالت نے اس کیس میں تین گواہوں عون چوہدری، مفتی سعید اور خاور مانیکا کے ایک ملازم کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ کیس کی سماعت 28 نومبر کو ہو گی۔
انڈپینڈنٹ اردو نے اس کیس کے حوالے سے پی ٹی آئی کے رکن اور سابق وزیر اعظم کے مشیر زلفی بخاری سے ردعمل جاننے کے لیے رابطہ کیا ہے اور ان کا بیان آنے پر خبر میں شامل کر دیا جائے گا۔
گذشتہ روز شہری محمد حنیف نے عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کا کیس واپس لے لیا تھا۔
حنیف کے مطابق انہوں نے ’تکنیکی بنیاد پر کیس واپس لینے کی درخواست دائر‘ جس پر عدالت نے ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس خارج کر دیا۔