پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما زلفی بخاری کی سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کے ساتھ ایک مبینہ آڈیو لیک کے بارے میں زلفی بخاری نے کہا ہے کہ یہ آڈیو جعلی لگتی ہے۔
جمعرات کو یہ آڈیو سامنے آتے ہی الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ اس میں بظاہر بشریٰ بی بی زلفی بخاری سے کہہ رہی ہیں کہ خان صاحب (عمران خان) کے پاس چند گھڑیاں ہیں جن کی انہیں ضرورت نہیں اس لیے زلفی بخاری انہیں کہیں بیچ دیں۔
اس کے جواب میں زلفی بخاری کہتے ہیں کہ ’مرشد، میں کر دوں گا۔‘
زلفی بخاری نے اس آڈیو کے بارے میں انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار قرۃ العین شیرازی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے کبھی کوئی گھڑی نہیں بیچی، لیک ہونے والی آڈیو میں کچھ نیا نہیں، عمران خان ملنے والے تحائف پہلے ہی ظاہر کر چکے ہیں۔‘
Zulfi Bukhari and Bushra Bibi audio leaked, discuss selling Toshakhana watches. Bushra Bibi tells Zulfi to sell watches because Imran Khan doesn’t want those watches. pic.twitter.com/zl7c6vKHmt
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) December 8, 2022
ان سے پوچھا گیا کہ ’کیا سوشل میڈیا پر چلنے والی آڈیو درست ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس میں آپ اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی آواز ہے؟‘
اس کے جواب میں زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ ’مجھے یہ جعلی لگتی ہے۔ کٹ کاپی پیسٹ کا کام ہے۔‘
زلفی بخاری نے ٹوئٹر پر بھی کہا ہے کہ ’گھڑی نہ میں نے لی نہ میں نے بیچی۔‘
انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ اس طرح کی کٹ کاپی پیسٹ آڈیو کالج کے بچے بھی بنا لیتے ہیں۔ فوری اس کا فرانزک کرایا جائے، میں اس کے پیسے اپنی جیب سے دینے کو تیار ہوں۔
پہلے کہا جا رہا تھا کہ عمر ظہور نامی کسی شخص کو فرح گجر کے ذریعے گھڑیاں بیچی گئیں، جب ان کو لیگل نوٹس بھیجا تو اب نئ کہانی سامنے آگئ ہے کہ اصل میں یہ گھڑی میرے ذریعے بیچی گئیں، میں واضع کر دوں کوئ گھڑی نہ میں نے لی نہ میں نے بیچی
— Sayed Z Bukhari (@sayedzbukhari) December 8, 2022
1/2
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بظاہر لیک ہونے والی آڈیو میں معاملہ توشہ خانہ سے لی گئی گھڑیوں کو زیرِ بحث لایا گیا ہے۔ عمران خان کو پاکستان الیکشن کمیشن دو ماہ قبل اسی معاملے میں پہلے ہی نااہل کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی اس حوالے سے ایک درخواست زیر سماعت ہے۔
اس سے قبل زلفی بخاری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’قانون کے مطابق ہر ایک چیز ٹک ہوئی ہے۔‘
انہوں نے کہا، ’20 فیصد پر خریدا ہے، جس قیمت پر خریدتے ہیں۔ اس کو آگے بیچا، اس میں اور کوئی بات ہے ہی نہیں۔ اگر کوئی اور ہوتا تو یہ ایشو ہی نہ بنتا۔ چونکہ خان پر چار سالوں میں کوئی اور چیز مل ہی نہیں رہی اس لیے یہ ایشو بنا ہوا ہے۔‘