نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ آج (اتوار کو) متحدہ عرب امارات کے تین روزہ دورے پر ابو ظبی پہنچ گئے ہیں جہاں ان کا استقبال وزیر انصاف عبداللہ سلطان بن عواد النعيمی نے کیا۔
اس دورے کا مقصد پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان متعدد شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اپنے دورے کے دوران پاکستانی وزیر اعظم متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید بن النہان اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
بیان کے مطابق ان ملاقاتوں سے سیاسی، اقتصادی، تجارتی، سرمایہ کاری، ثقافتی، دفاع اور عوام سے عوام کے تعلقات سمیت تمام شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔
Abu Dhabi: 26 November 2023
— PTV News (@PTVNewsOfficial) November 26, 2023
Caretaker Prime Minister's visit to United Arab Emirates
Caretaker Prime Minister Anwar ul Haq Kakar has arrived in Abu Dhabi on a two-day visit to the United Arab Emirates
UAE's Minister of Justice His Excellency Abdullah Sultan bin Awad Al Nuaimi… pic.twitter.com/J7bgN09ldA
دفتر خارجہ نے مزید کہا: ’اس دورے میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان توانائی، پورٹ آپریشنز پروجیکٹس، ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ، فوڈ سیکیورٹی، لاجسٹک، کان کنی، ایوی ایشن اور بینکنگ اینڈ فنانشل سروسز کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے تعاون سمیت مختلف شعبوں میں مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔‘
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان گہرے اور دیرینہ تعلقات قائم ہیں۔ یو اے ای چین اور امریکہ کے بعد پاکستان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جغرافیائی لحاظ سے بھی قریب ہونے کی وجہ سے پاکستان کے پالیسی ساز یو اے ای کو ایک مثالی برآمدی مقام کے طور پر بھی دیکھتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں ایک اندازے کے مطابق 18 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں جو سعودی عرب کے بعد سب سے زیادہ ترسیلات زر اپنے ملک بھجواتے ہیں۔
دورے کے دوران انوار الحق کاکڑ متحدہ عرب امارات میں یکم اور دو دسمبر کو منعقد ہونے والی عالمی موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے منعقد ہونے والے 28ویں کانفرنس آف پارٹیز (کوپ-28) کے اہم اجلاس میں بھی پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے۔
اس سے قبل اسلام آباد میں اجلاس کے دوران نگران وزیر اعظم نے رواں ہفتے متعلقہ حکام کو ہدایت دی تھی کہ وہ کلائمیٹ فنانس (موسمیاتی مالیات) اور دیگر امور پر کوپ-28 کے دوران پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کرنے کے لیے مکمل تیاریاں کریں۔