صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں مسلم لیگ ن کے بعد اب پیپلز پارٹی سیاسی میدان آج سجانے والی ہے اور موقع ہے پارٹی کا 56واں یوم تاسیس۔
یوم تاسیس کے لیے تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہیں اور پیپلز پارٹی بلوچستان کے صدر میر چنگیز جمالی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان کی تاریخ میں اس سے قبل اتنا بڑی تقریب نہیں ہوئی ہے۔ ’کوئٹہ میں 30 نومبر کو پی پی کا پاور شو ہوگا اور ہمیں شہر میں جلسے کی تیاریاں دیکھ کر خوشی ہو رہی ہے۔‘
جلسے سے پارٹی چیرمین بلاول بھٹو اور پی پی پی پارلیمینٹیرین کے صدر آصف زرداری جلسے سے خطاب کریں گے ۔ آئندہ انتخابات کے حوالے سے پارٹی کی حکمت عملی کا اعلان بھی آج کے جلسے میں متوقع ہے۔
سید خورشید شاہ، فیصل کریم کنڈی، شازیہ مری، نواب ثنا اللہ زہری، جنرل (ر) قادر بلوچ اور سید ناصر شاہ سمیت مرکزی قیادت کوئٹہ پہنچ گئی ہے۔ ایوب سٹیڈیم میں مرکزی قائدین کے خطاب کے لیے سٹیج لگا دیا گیا ہے۔
سکیورٹی انتظامات مکمل ہیں۔ پارٹی شیڈول کے مطابق جلسہ 2 بجے شروع ہوگا۔ ڈسٹرکٹ میجنمنٹ اور سکیورٹی کی طرف سے شام 5 بجے تک جلسے کا ٹائم رکھا گیا ہے۔
چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا ہائی کورٹ بار سے خطاب بھی جمعہ کو شیڈول ہے ۔
چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئر پرسن آصف علی زرداری جماعت کے یوم تاسیس میں شرکت کےلیے کوئٹہ پہنچ گئے ہیں۔
کوئٹہ آمد پر نواب ثنا اللہ زہری، جنرل (ر) قادر بلوچ اور دوسرے صوبائی رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا ۔
کوئٹہ پریس کلب کے صدر و تجزیہ کار عبدالخالق رند کا کہنا ہے کہ انتخابی مہم کے سلسلے میں پاکستان مسلم لیگ ن بلوچستان میں پیپلز پارٹی سے بازی لے گئی ہے۔
کوئٹہ میں انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بیشتر الیکٹیبلز مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع نے دعوی کرتے ہوئے گذشتہ دنوں کہا کہ پارٹی میں بلوچستان سے کئی اہم شخصیات شمولیت کا اعلان کریں گی۔ یوم تاسیس کی تقریب کے فورا بعد مرکزی و صوبائی قائدین بلوچستان کے قوم پرست جماعتوں سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔
ایک روز قبل کوئٹہ پہنچنے والے پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت سید خورشید شاہ کہتے ہیں کہ یہ یوم تاسیس بلوچستان کا نہیں پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا ہے۔ ’وقت اور حالات نے بلوچستان کے پشتون اور بلوچ عوام کو پریشان کر دیا تھا، آصف علی زرداری نے بلوچستان کی عوام سے معافی مانگی تھی اور کہا تھا کہ ان کے حقوق دلوائے جائیں گے۔‘
کوئٹہ : پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ ، صوبائی صدر میر چنگیز خان جمالی اور سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں ۔
1/4@S_KhursheedShah pic.twitter.com/s1dOmBwCzm
— PPP Baluchistan (@PPPBaluchistan) November 28, 2023
پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری کہتی ہیں کہ آصف زرداری وہ پہلے رہنما ہیں جنہوں نے بلوچستان سے زیادتیوں پر معافی مانگی۔ ’پیپلز پارٹی کی سیاست غربت اور بے روزگاری سے نجات اور ملک سے انتہا پسندی کا خاتمہ ہے۔‘
شازیہ مری اور فیصل کریم کنڈی کا کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پارٹی کی 56 سال کی تاریخ عوام کے حقوق جدوجہد سے عبارت ہے اور جب تک عوام کو حقوق نہیں ملتے جدوجہد جاری رہے گی۔
شازیہ مری نے بتایا کہ 2018 کے انتخابات میں عوامی مینڈیٹ پر شب خون مارا گیا۔ کوئٹہ کے ایک حلقے سے تو 55 ہزار ووٹ مسترد کرکے غیر مقبول شخص کو ایوان تک پہنچا دیا گیا اور جب ہزارہ برادری شہیدوں کی میتیں لیے دھرنے پر تھے تو لاڈلے عمران خان نے سوگوارں سے ہمدردی تو کیا تدفین میں آنا گوارا نہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دعوے نہیں کرتی۔
فیصل کریم کنڈی کاکہناتھا کہ تقسیم در تقسیم کے قائل نہیں۔ فیڈریشن کو مذید مضبوط کرنا عزم ہے۔ چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اور آصف زرداری کوئٹہ میں یوم تاسیس کے جلسے سے خطاب کریں گے۔ جلسہ بلوچستان میں پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم کا آغاز ہوگا۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری کا کہنا ہے کہ پارٹی کی سینیئر قیادت کوئٹہ پہنچ گئی ہے جبکہ دونوں سربراہان (آصف زرداری اور بلاول بھٹو) کی ایک ساتھ شرکت اور تقاریر سے ان کے مابین اختلافات کی خبریں دم توڑ دیں گی۔ ’دونوں رہنماؤں کا خطاب ناراض اور اختلافات کی باتیں کرنے والوں کو واضح جواب ہوگا۔‘
سابق وزیر اعلیٰ نے دعوی کیا کہ جلسے کے موقع پر ایوب سٹیڈیم میں 40 ہزار سے زائد کارکنان شرکت کریں گے۔
توقع ہے کہ پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس میں شرکت اورخطاب کے لیے بلاول بھٹو زرداری بدھ کی شام کوئٹہ پہنچیں گے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی نے کوئٹہ میں یوم تاسیس منانے کا فیصلہ کیوں کیا۔ سیاسی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ ایک وجہ جماعت کا اپنی انتخابی مہم کا آغاز یہیں سے کرنا ہے کیونکہ مسلم لیگ ن نے بھی کوئٹہ سے ہی اس سے قبل بظاہر انتخابی مہم کا آغاز کیا۔
دوسری اور اہم بات پیپلز پارٹی بلوچستان میں ووٹرز کو کیش کرنا چاہتی ہے۔ پاکستان کے رقبے کے اعتبار سب سے بڑے اور آبادی کے حساب سے سب سے کم افراد کے صوبے بلوچستان کا سیاسی منظرنامہ ہمیشہ سے ہی قبائلی رنگ، نسلی امنگوں اور قومی سیاسی قوتوں کے باہمی تعامل کا ایک پیچیدہ اور غیر مستحکم مرکب رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی پی پی کے مرکزی رہنما فیصل کریم کنڈی نے گذشتہ دنوں اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کوئٹہ میں یوم تاسیس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سیاست کی ٹھنڈی ہوائیں اسلام آباد پہنچیں گی۔
کوئٹہ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دوبارہ سر اٹھانے کی کوشش، مسلم لیگ ن کی حکمت عملی اور ماورائے عدالت قتل کے مسلسل درپیش مسئلے کے ساتھ حالیہ پیش رفت نے مزید ہلچل مچا دی ہے۔
پاکستان کی بدلتی ہوئی سیاسی بساط میں پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان میں مسلم لیگ ن کے غلبے کی کوششوں کو چیلنج کرتے ہوئے نمایاں فیصلے کر رہی ہے۔
بعض سیاسی پنڈتوں کا ماننا ہے کہ بلوچستان سے الیکٹ ایبل اور نواز شریف کے درمیان حالیہ اشتراک قابل ذکر ہے لیکن یہ آئندہ انتخابات میں فتح کی ضمانت نہیں دے سکتا ہے۔ رائے دہندگان بالآخر سیاسی جماعتوں کی قسمت کا فیصلہ ان کی کارکردگی، وعدوں اور عوام کے تحفظات کو دور کرنے کی صلاحیت کی بنیاد پر کریں گے۔