کراچی میں ریسکیو حکام کے مطابق عائشہ منزل کے قریب بدھ کو ایک عمارت میں آگ لگنے سے ہونے والی اموات کی تعداد پانچ ہو چکی ہے جبکہ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔
ریسکیو اہلکار اورنگزیب نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار امر گروڑو کو بدھ کو بتایا تھا کہ عمارت میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے بعد جب اس کا جائزہ لیا گیا تو وہاں سے تین لاشیں برآمد ہوئی۔
تاہم جمعرات کو ایدھی اہلکاروں نے اس واقعے میں مزید دو افراد کی اموات کی تصدیق کی، یوں آگ لگنے کے اس واقعے میں اب تک پانچ لوگوں کی جان جا چکی ہے۔
ان کے مطابق ملنے والی لاشوں میں سے ایک کی شناخت 45 سالہ غلام رضا ولد رجب علی کے نام سے ہوئی ہے۔
ریسکیو اہلکاروں کے مطابق آگ فوم کے گدوں کی دکان میں شارٹ سرکٹ کے باعث لگی، جس نے قریبی دکانوں کو لپیٹ میں لے لیا تھا۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے احمد ایدھی کے مطابق آگ کراچی کے علاقے عائشہ منزل کے قریب عرشی پلازہ میں موجود فرنیچر کی دکانوں میں لگی۔
اس سے قبل آتشزدگی کی زد میں آنے والی عمارت کے قریب موجود ایدھی کے ایک رضاکار نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار امر گروڑو سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہیں شام پانچ بج کر 42 منٹ پر کنٹرول روم سے آگ لگنی کی اطلاع دی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ عمارت کے نچلے حصے پر زیادہ آگ تھی جبکہ اوپر والے حصے میں لوگ تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایدھی رضاکار کے مطابق: ’عمارت کے اوپر والے حصے میں موجود لوگوں کو فوراً ہی پچھلی سیڑھیوں سے ریسکیو کیا گیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس وقت کافی حد تک آگ پر قابو پا لیا گیا ہے مگر عمارت کے کچھ حصوں میں ابھی آگ لگی ہوئی ہے، جسے بجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اس سے قبل فائر بریگیڈ حکام کا کہنا تھا کہ فائر بریگیڈ کی آٹھ گاڑیاں ایک باؤزر اور ایک سنارکل آگ بجھانے کے لیے پلازے کے باہر موجود تھے۔
جبکہ سی ای او واٹر کارپوریشن انجینیئر سید صلاح الدین احمد کے مطابق حادثے کے مقام پر پانی سے بھرے متعدد ٹینکرز روانہ کیے گئے تھے۔