کراچی میں عائشہ منزل کے قریب چار منزلہ رہائشی اور تجارتی پلازہ میں آگ لگنے کے واقعے کو چوبیس گھنٹے گزر چکے ہیں مگر علاقے میں اب بھی افراتفری کا ماحول ہے اور وہاں موجود لوگوں کے چہرے ساری داستان سنا رہے ہیں۔
عائشہ منزل کے قریب اس پلازہ میں بدھ کی شام آگ لگی جس پر چند گھنٹوں میں قابو پا لیا گیا تھا۔ ریسکیو حکام کے مطابق اس واقعے میں پانچ افراد کی موت ہوئی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ عمارت میں 250 سے زائد دکانیں اور تقریباً 450 رہائشی فلیٹ ہیں۔
اس علاقے کو حکام کی جانب سے بند کر دیا گیا ہے۔ وہاں کے رہائشی پریشان ہیں جبکہ دکانداروں کے چہروں پر جمع پونجی لٹ جانے کا صدمہ صاف ظاہر تھا۔
انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم نے جمعرات کو اس عرشی سینٹر نامی پلازے کا دورہ کیا جہاں موجود دکاندار اور واقعے کے عینی شاہد سمیر نے بتایا کہ ’پانچ بجے کے آس پاس بھگدڑ مچی اور عجیب سا شور مارکیٹ میں گونج اٹھا۔ میں اس وقت اپنی دکان پر ہی تھا جو پرفیوم اور کاسمیٹکس کی ہے۔‘
سمیر بتاتے ہیں کہ ’مارکیٹ میں چھوٹا گیس سلینڈر پھٹا جو دو دن سے مارکیٹ میں تھا۔ دکاندار کو مارکیٹ والوں نے کئی بار سمجھایا بھی اور جس وقت سلینڈر پھٹا اس وقت دکاندار اس پر کھانا ہی گرم کر رہا تھا۔‘
’دو منٹ کے اندر آگ نے مارکیٹ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس پر میں نے فائر بریگیڈ کو کال کی اور 15 منٹ میں فائر بریگیڈ کی گاڑیاں مارکیٹ کے باہر پہنچ گئیں۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’آگ شدید ہولناک تھی جو قابو میں آنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی، لیکن خوش قسمتی سے مارکیٹ میں سات اخراجی راستے تھے جس کے استعمال سے ہم باہر نکل گئے۔‘
’اپنے گھر کا واحد کفیل ہوں، 17 سال کی محنت خاکستر ہو گئی‘
انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتےہوئے سمیر نے کہا کہ ان کی دکان کی بنیاد ان کے والد نے رکھی تھی اور 2016 سے وہ اس دکان کو چلا رہے ہیں۔
’میری دکان پر 22 لاکھ کا سامان تھا جو جل کر خاکستر ہو گیا، ہماری ساری جمع پونجی یہی دکان تھی جس سے گھر چلتا تھا۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ ’میں کس طرح صبر کر رہا ہوں یہ کوئی نہیں جانتا۔ میں اپنے گھر والوں کے سامنے رو بھی نہیں سکتا، کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا ہو گا، اس مہنگائی میں دوبارہ سے کاروبار کھڑا کرنا بہت مشکل ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’حکومتی نمائندے آرہے ہیں، تسلی بھی دی جا رہی ہے لیکن میں صرف امید لگا سکتا ہوں باقی اللہ مالک ہے۔ کیونکہ میرا لاکھوں کا نقصان ہوا ہے کچھ دکانداروں کا تو کروڑوں میں بھی نقصان ہوا ہے۔‘
’نعمان بیگ دم گھٹنے کے باعث جان کی بازی ہار گئے‘
نعمان بیگ کی عرشی پلازہ میں ٹیلر کی دکان تھی۔ ان کے بھائی معیز بیگ نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’میرے بھائی کی عمر 38 سال تھی اور وہ بہت محنتی تھا۔ اس کی سب سے بڑی بیٹی 11 سال کی ہے اور چھوٹا بیٹا صرف ڈھائی سال کا ہے۔‘
معیز بیگ کہتےہیں کہ ’آگ نے میرے بھائی کے کاروبار کو تباہ و برباد کر دیا، لاکھوں کا کام جھلس کر خاک ہوگیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان کے بھائی نعمان بیگ کی آگ لگنے کے بعد دھویں سے دم گھٹ کر موت ہوئی۔
معیز بیگ نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے بھائی کی فیملی کو فنڈز دیں کیونکہ وہ اپنے خاندان کا واحد سہارا تھے۔