افغان طالبان پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے مانیٹرنگ گروپ کے کام کی مدت میں توسیع

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغان طالبان کے رہنماؤں پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے مانیٹرنگ گروپ کے کام کی مدت میں مزید ایک سال کی توسیع کر دی۔

طالبان کے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی تین اپریل، 2022 کو کابل میں پوست کی کاشت اور ہر قسم کی منشیات پر پابندی سے متعلق امارت اسلامیہ افغانستان کے سپریم لیڈر کے سرکاری فرمان کو پڑھنے کے دوران ایک کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں (اے ایف پی/ احمد سہیل ارمان)

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعرات کو افغان طالبان کے رہنماؤں پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے مانیٹرنگ گروپ کے کام کی مدت میں مزید ایک سال کی توسیع کر دی۔

یہ پابندی طالبان اور ان سے وابستہ افراد اور اداروں کے خلاف ہے جو عالمی ادارے کے بقول افغانستان کے امن، سلامتی اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔

15 رکنی کمیٹی نے متفقہ طور پر قرارداد 2716 (2023) منظور کی جس میں مانیٹرنگ ٹیم کو ہدایت کی گئی کہ وہ قرارداد 1988 (2011) کے ذریعے قائم کردہ کمیٹی کی مدد کرے۔

اقوام متحدہ کا جاری کردہ نیا مینڈیٹ دسمبر 2024 میں ختم ہوگا۔

افغانستان میں امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے 1988 میں قائم کردہ پابندیوں کے اس نظام کی قرارداد ’2 - 13‘ کے ووٹ سے منظور ہوئی، جس میں روس اور چین نے اس اقدام کی مخالفت کی۔

امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے ووٹنگ کے بعد اس پابندی کی تجدید کو خوش آئند قرار دیا۔

شمولیتی حکومت، لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کی ملازمتوں پر پابندیوں میں نرمی کے کوئی آثار نہ دکھانے پر طالبان حکومت کے خلاف ان پابندیوں کی نگرانی کرنے والے گروپ کے مشن کو توسیع دی گئی۔

اقوام متحدہ کی جانب سے شائع ہونے والی تقریر کے مطابق ووٹنگ کے بعد امریکی نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے مانیٹرنگ گروپ کے مشن میں توسیع کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ ’پابندیوں کی نگرانی کرنے والے گروپ کی رپورٹیں افغانستان کی صورتحال کے باعث اہم ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگرچہ سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے کسی ایک نے بھی پابندیوں کے نگران ادارے کے مینڈیٹ کو مزید ایک سال تک بڑھانے کی مخالفت نہیں کی، لیکن روس اور چین اس بات پر قائم رہے کہ ان کی تجاویز کو منظور شدہ دستاویز کے حتمی متن میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

چینی نمائندے جینگ شوانگ نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ افغانستان دہشت گرد گروہوں کا گڑھ نہ بنے۔ ان کے بقول ’بین الاقوامی برادری کو اس ملک کو بین الاقوامی برادری کے ساتھ ضم کرنا چاہیے۔‘

انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ منظور شدہ دستاویز کا ایک مضمون مانیٹرنگ گروپ کو افغانستان کا سفر کرنے اور تمام افغان فریقوں سے ملاقات کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

جینگ شوانگ نے افسوس کا اظہار کیا کہ چین اور روس کی درخواستوں کے باوجود بعض طالبان رہنماؤں کے لیے سفری استثنیٰ کی مدت میں توسیع نہیں کی گئی۔

روس کے نمائندے نے سفری استثنیٰ کی مدت میں توسیع پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا تاہم مجموعی طور پر پابندیوں کی نگرانی گروپ کے مشن میں توسیع کی حمایت کی۔

اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں طالبان حکومت کے اقتصادی نائب ملابرادر، وزیر داخلہ سراج الدین حقانی اور وزیر خارجہ امیر خان متقی سمیت 15 طالبان رہنماؤں کے نام شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا