اسرائیلی فوج نے ’افسوس ناک واقعے‘ پر ’گہرے پچھتاوے‘ کا اظہار کرتے کہا کہ اس کے فوجیوں نے غزہ پر حملوں کے دوران اپنے ہی تین قیدیوں کو ’خطرہ سمجھ‘ کر مار ڈالا۔
اسرائیلی فوج نے ہفتے کو جاری بیان میں کہا کہ حماس کی قید میں موجود یوتم ہیم، ایلون شمریز اور سمر الطلقا نامی اسرائیلی شہریوں کو غزہ کے ایک علاقے میں آپریشن کے دوران گولی مار دی گئی۔
اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ’غلطی سے قتل‘ کیے جانے والے قیدیوں نے سفید جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور عبرانی زبان میں مدد کے لیے پکار رہے تھے۔
یہ تینوں سات اکتوبر کو حماس کی کارروائی کے دوران قیدی بنائے گئے تھے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق حماس نے 240 اسرائیلیوں کو قیدی بنایا تھا۔
واقعے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے تین قیدیوں کی موت کو ایک ’ناقابل برداشت سانحہ‘ قرار دیا جب کہ وائٹ ہاؤس نے واقعے کو ’افسوس ناک غلطی‘ قرار دیا۔
اس واقعے کی خبر پھیلتے ہی سینکڑوں اسرائیلی شہری تل ابیب میں وزارت دفاع کے سامنے احتجاج کے لیے جمع ہو گئے۔
مظاہرین نے اسرائیلی قیدیوں کی تصاویر والے پلے کارڈز لہرائے۔ اسرائیل سے تعلق رکھنے والے 129 قیدی اب بھی غزہ میں قید ہیں۔
ایک بینر پر تحریر تھا کہ ’غزہ میں روزانہ ایک قیدی مارا جا رہا ہے۔‘
تل ابیب میں قیدیوں کے رشتہ داروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مزید لوگوں کو رہا کرنے کے لیے حماس سے معاہدہ کرے۔
حماس کی قید میں موجود ایتے سویرسکی نامی شخص کی بہن میرو سورسکی نے کہا: ’میں خوف سے مر رہی ہوں۔ ہم (حماس کے ساتھ) معاہدے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نومبر میں قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی میں ہونے والے ایک مختصر مدت کی فائر بندی کے معاہدے کے تحت اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے میں 100 سے زائد اسرائیلی قیدیوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے ’ایکسیوس‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ برنیا رواں ہفتے قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمٰن الثانی سے یورپ میں ملاقات کرنے والے ہیں۔
رپورٹ میں کہا کہ حکام باقی قیدیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر تبادلہ خیال کریں گے۔
غزہ کی پٹی میں شدید لڑائی جاری ہے جہاں حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جنوبی شہر خان یونس میں اسرائیلی فوجیوں کو دھماکے سے اڑا دیا ہے۔
غزہ میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت میں کم از کم 18,800 فلسطینی مارے جا چکے ہیں جب کہ غزہ کا بڑا حصہ ملبے میں تبدیل ہو گیا ہے۔
جمعے کو نیوز چینل الجزیرہ نے کہا کہ اس کا ایک صحافی بھی اسرائیلی حملے میں جان سے گیا ہے۔
صحافیوں کی تنظیم ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ کے مطابق اسرائیلی جارحیت میں اب تک 60 سے زیادہ صحافی اور میڈیا کے ارکان مارے گئے ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں: