الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ہفتے کو شفاف انتخابات کے لیے جانبدار نگران وزرا کو ہٹانے کی درخواست 19 دسمبر کو سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سمیت دیگر کو نوٹس جاری کردیے۔
نگران وزیراعظم کے علاوہ جن افراد کو ںوٹس جاری کیے گئے، ان میں نگران وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد اور مشیر برائے سٹیبلشمنٹ ڈویژن احد چیمہ بھی شامل ہیں۔
درخواست گزار عزیز الدین کاکا خیل نے جانبدار وزرا کو نگران کابینہ سے ہٹانے کی استدعا کی تھی۔
درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ یہ افراد ماضی کی حکومت کا حصہ رہے ہیں اور آئندہ ہونے والے انتخابات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
مزید کہا گیا: ’ان افراد کا نگران حکومت میں ہونے کے باعث انتخابات کی شفافیت ممکن نہیں، شفاف الیکشن کے لیے ضروری ہے کہ ان افراد کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے شیڈول کے مطابق عام انتخابات آٹھ فروری 2024 کو ہوں گے۔
اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے بھی نگران حکومت پر ’لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم نہ کرنے‘ کا الزام عائد کیا تھا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا تھا کہ ’یہ نگران حکومت مسلم لیگ ن کی حکومت ہے، تو ہم ان سے ہی شکایت کریں گے کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ دیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’اس وقت جو نگران حکومت ہے اس میں مسلم لیگ ن کے بہت سے اہم لوگ شامل ہیں۔ سیکریٹری خزانہ عماد اللہ بوسال بھی موجود ہیں، جو شہباز شریف کے چیف سیکریٹری اور پرنسپل سیکریٹری دونوں رہے ہیں۔‘
بقول خورشید شاہ: ’وزیراعظم کے سابق سیکریٹری بھی نگران حکومت کا حصہ ہیں، احد چیمہ بھی وہاں بیٹھے ہیں، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن بھی ان کے پاس ہے اور فواد حسن فواد بھی اس نگران حکومت میں ہیں۔‘
تاہم نگران حکومت ان الزامات کی تردید کرتی آئی ہے۔ سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے گذشتہ ماہ انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے انٹرویو میں ’مسلم لیگ ن کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم‘ کیے جانے سے متعلق سیاسی جماعتوں کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ن لیگ کو کوئی فیور نہیں دیا جا رہا۔‘
سرفراز بگٹی نے رواں ہفتے ہی نگران وزیر داخلہ کے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔