امریکہ نے منگل کو بحیرہ احمر میں تجارت کے تحفظ کے لیے ایک کثیر القومی آپریشن کا آغاز کیا جب کہ ایران کے حمایت یافتہ یمنی حوثیوں کے حملوں نے مزید بڑی مال بردار کمپنیوں کو بحری راستہ بدلنے پر مجبور کر دیا، جس سے عالمی اقتصادی اثرات پر تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔
یمن کے وسیع علاقے پر قابض حوثی عسکریت پسند گروپ نے گزشتہ ماہ سے بحیرہ احمر سے گزرنے والے بین الاقوامی جہازوں پر ڈرون اور میزائل داغے ہیں، جسے اس نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کا جواب قرار دیا ہے۔
اس ہفتے حملوں نے عالمی تجارت پر اپنا اثر ڈالنا شروع کر دیا۔ تیل کی برطانوی کمپنی بی پی نے بحیرہ احمر کے تمام ٹرانزٹ کو روک دیا ہے اور کئی شپنگ کمپنیوں نے کیپ آف گڈ ہوپ کے گرد نہرسوئز کے ذریعے عام طور پر کی جانے والی ترسیل کو موڑنا شروع کر دیا ہے۔ پورے افریقہ کے گرد چکر لگانے والے اس نئے راستے پر سفر میں کئی دن زیادہ لگتے ہیں اور زیادہ اخراجات بھی اٹھتے ہیں۔
سات ستمبر کے بعد سے غزہ کی پٹی پر شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 19 ہزار سے زیادہ فلسطینی جان سے جا چکے ہیں۔
حوثیوں نے بحیرہ احمر میں اسرائیل جانے والے تمام بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے اور شپنگ کمپنیوں کو اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جانے سے خبردار کیا ہے۔
آسٹن، جو بحرین میں امریکی بحریہ کی بیس کے دورے پر ہیں، نے کہا کہ برطانیہ، بحرین، کینیڈا، فرانس، اٹلی، نیدرلینڈز، ناروے، سیشلز اور اسپین بحیرہ احمر کی حفاظت میں شامل ممالک میں شامل ہیں اور یہ گروپ بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں مشترکہ گشت کرے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آسٹن نے ’آپریشن خوشحالی گارڈین‘کا اعلان کرتے ہوئے کہا: ’یہ ایک بین الاقوامی چیلنج ہے جو اجتماعی کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے۔‘
انہوں نے دوسرے ممالک سے بھی تعاون کرنے کا مطالبہ کیا کیونکہ انہوں نے ’لاپرواہ حوثی اقدامات‘ کی مذمت کی۔
ایک یورپی سفارت کار جس کا ملک ٹاسک فورس میں حصہ لے گا نے کہا کہ اس آپریشن کا مقصد حصہ لینے والے ممالک کے بحری جہازوں کو میزائلوں اور ڈرونوں سے بچانا ہے۔
دنیا کی شپنگ ٹریفک کا تقریباً 12 فیصد عام طور پر نہر سوئز سے گزرتا ہے، جو یورپ اور ایشیا کے درمیان جہاز رانی کا سب سے مختصر راستہ ہے اور پھر یمن سے دور بحیرہ احمر کے پانیوں میں بھی گزرتا ہے۔
سپلائی چین ریسرچ فرم پروجیکٹ 44 کے اعداد و شمار کے مطابق عام طور پر نہر سوئز کے ذریعے ہر ماہ تقریباً 11,800 جہاز (393 جہاز روزانہ) گزرتے ہیں۔
مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔