اسلام آباد کی مسجد جہاں وضو کا پانی کارآمد بنایا جاتا ہے

مسجد میں وضو میں استعمال ہونے والا پانی سٹور اور بوقت ضرورت عبادت گاہ کے اپنے باغات اور کھیتوں کی آبپاشی کے لیے استعنمال کیا جاتا ہے۔

اسلام آباد کے رہائشی سیکٹر ایف ایٹ کی ایک مسجد میں پانچ وقت نماز کے لیے وضو کے بعد اس پانی کو سیوریج یا نالے میں بہانے کے بجائے مسجد سے متصل اس کھیت اور پھلوں کے باغ کو سیراب کرنے کے کام لایا جاتا ہے۔

یہ مسجد اس لیے بھی منفرد ہے کہ اس کے باغیچے کو سیراب کرنے کے لیے جو طریقہ کار اپنایا گیا ہے اگر اس پر عمل کیا جائے تو پانی کی کمی کے شکار ملک میں انقلاب نہیں تو بڑی تبدیلی ضرور رونما ہو سکتی ہے۔

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی فی کس سالانہ پانی کی دستیابی 2009 میں 1500 کیوبک میٹر سے کم ہو کر 2021 میں 1017 کیوبک میٹر رہ گئی تھی جو ایک اندازے کے مطابق 2025 تک مزید گر کر صرف 274 ملین ایکڑ فٹ رہ جائے گی جب کہ سکڑتے آبی وسائل اور بڑھتی آبادی کی ضرورت کے پیش نظر یہ فرق مزید بڑھتا جائے گا۔

پاکستان میں واٹر سکیورٹی کی صورت حال

امریکہ کے سرکاری ادارے نیشنل لائبریری آف میڈیسن کی رپورٹ کے مطابق موجودہ 30 دن کا پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کے ساتھ 2025 تک 27 کروڑ کی آبادی والے ملک پاکستان میں ہر شخص کو 500 کیوبک میٹر سے کم پانی دستیاب ہو گا۔

رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ اور دنیا کے سب سے بڑے گلیشیئرز ہونے کے باوجود پاکستان کو پانی کی کمی کے بڑے مسٔلے کا سامنا ہے۔

بڑے آبی ذخائر اور تقریباً 5000 گلیشیئرز ہونے کے باوجود پاکستان اس کے استعمال کو منظم طریقے سے استعمال نہیں کر سکتا۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً 97 فیصد پانی زراعت کے لیے استعمال ہوتا ہے اور بقیہ تین فیصد گھریلو، صنعتی اور دیگر مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

مسجد کے منتظم مراد ساجد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں اس اقدام کا خیال اس لیے آیا کیوں کہ پودوں کو پانی لگانے کے لیے بجلی کی موٹر کے استعمال سے بل میں اضافہ ہو رہا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا: ’ہم نے وضو کے پانی کو محفوظ بنانے کے لیے سٹوریج ٹینک اور مسجد کے چاروں اطراف میں پائپ لائن بچھائیں جس کے ذریعے اس پانی کو بوقت ضرورت مسجد سے متصل کیاریوں میں لگے پھولوں، پودوں اور سبزیوں کو فراہم کر دیا جاتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا یہاں بینگن، بھنڈی، توری، کھیرے، کدو، پالک، مرچیں اور شملہ مرچیں جیسی سبزیاں اگائی جاتی ہیں۔

مراد ساجد نے بتایا یہ اس نظام سے بجلی کی بھی بچت ہوتی ہے اور پانی بھی ؟ضائع نہیں ہوتا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مسجد میں ایک نرسری بھی قائم ہے جہاں سے ماحول کو بہتر بنانے اور سایہ دار درختوں کی تعداد بڑھانے کے لیے پودے عوام کو فراہم کیے جاتے ہیں اور شہر کے مختلف علاقوں میں یہ پودے مسجد انتظامیہ خود بھی لگاتی ہے۔

ان کے بقول اس نرسری کے لیے بھی یہی وضو کا محفوظ پانی استعمال ہوتا ہے۔

چوں کہ وضو کے استعمال شدہ پانی میں کوئی کیمیکل (صابن، سرف یا دیگر کیمیکل یا گندگی) شامل نہیں ہوتا اس لیے اسے کاشت کاری کے لیے براہ راست اور دیگر مقاصد کے لیے ری سائیکل کرکے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات