نواز شریف نے انتخابات لڑنے کے لیے مانسہرہ کیوں چنا؟

نواز شریف کے داماد کیپٹن صفدر نے اس حلقے میں بہت زیادہ ترقیاتی کام کروائے ہیں جس کی وجہ سے ان کا واضح ووٹ بینک موجود ہے۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف 21 اکتوبر 2023 کو گریٹر اقبال پارک میں اپنے استقبال کے لیے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی / عامر قریشی)

پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے 2024 کے عام انتخابات میں خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کے حلقہ این اے 15 سمیت تین حلقوں سے انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم تین دفعہ منتخب ہونے والے وزیر اعظم نے اس بار یہ حلقہ کیوں چُنا؟

ضلع مانسہرہ ہزارہ ڈویژن کا حصہ ہے اور جس حلقے سے نواز شریف انتخابات لڑ رہے ہیں یہ ماضی میں حلقہ این اے 14 اور این اے 21 کہلاتا تھا جبکہ 2023  کی نئی حد بندیوں میں یہ حلقہ اب این اے 15 مانسہرہ ہے، جس میں ضلع تورغر کے علاقے بھی شامل ہیں۔

اس حلقے میں مانسہرہ کی اوگی تحصیل، دربند تحصیل، تناول تحصیل اور مانسہرہ تحصیل کے علاقے شامل ہیں۔ حلقے کی مجموعی آبادی 10 لاکھ 28 ہزار سے زیادہ ہے۔

اس حلقے میں ریاست امب کے کچھ علاقے بھی شامل ہیں جو تقسیم ہند سے پہلے ایک آزاد ریاست تھی اور تقسیم ہند کے بعد پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا تاہم ریاست امب کے موجودہ شاہی خاندان کے مطابق اس ریاست کا آدھے سے زیادہ علاقہ تربیلا ڈیم کا حصہ بن چکا ہے۔

 ریاست امب کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے نواب زادہ صلاح الدین سعید نے اس حلقے سے مختلف اداور میں آزاد حیثیت سے یا مختلف سیاسی جماعتوں کی ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا ہے اور کامیاب ہوئے ہیں، تاہم حالیہ برسوں میں ان کی مقبولیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ماضی میں اس حلقے میں کس نے کامیابی حاصل کی؟

مانسہرہ کے اس حلقے سے آٹھ انتخابات میں سے چھ میں پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے اور مبصرین کا خیال ہے کہ نواز شریف نے اسی وجہ سے اس حلقے سے انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا ہے کہ اس حلقے میں ان کی پارٹی کا ووٹ بینک موجود ہے۔

اس حلقے میں انتخابات کا اگر ہم 1988 سے مطالعہ شروع کریں، تو این اے 15 مانسہرہ سے1988  میں نواب زادہ صلاح الدین سعید خان نے کامیابی حاصل کی تھی جو آزاد حیثیت سے لڑے تھے اور آزاد امیدوار زرین گل کو شکست دی تھی۔

اسی طرح 1990  کے انتخابات میں اس حلقے سے نواب زادہ صلاح الدین سعید خان نے نواز شریف کی سربراہی میں بنی اسلامی جمہوریہ اتحاد (آئی جے آئی) کے امیدوار کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور جیت گئے تھے اور آزاد امیدوار سید قاسم شاہ کو شکست دی تھی۔

اسی طرح 1993 میں بھی اس حلقے سے نواب زادہ صلاح الدین نے پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور آزاد امیدوار زر گل کو شکست دی تھی۔

اس حلقے سے 1997 میں پی ایم ایل ن کے ٹکٹ پر نواب زادہ صلاح الدین نے فتح حاصل کی تھی اور آزاد امیدوار محمد اعظم خان کو شکست دی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2002 میں پرویز مشرف کے دور حکومت میں مذہبی جماعتوں نے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) کے نام سے اتحاد بنایا تھا اور اس حلقے سے ایم ایم اے امیدوار مولانا عبدالمالک 20 ہزار سے زائد ووٹ کے مارجن پر جیت گئے تھے اور پاکستان مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر نوابزادہ صلاح الدین تیسرے نمبر پر تھے۔

اسی طرح 2008 میں اس حلقے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر فیض محمد خان نے کامیابی حاصل کی تھی اور پاکستان مسلم لیگ کے زر گل کو شکست دی تھی۔ نواب زادہ صلاح الدین آزاد امیدوار تھے اور تیسرے نمبر پر تھے۔

پاکستان تحریک انصاف نے 2013  کے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور خیبر پختونخوا میں زیادہ تر حلقے جیتے تھے لیکن مانسہرہ کے اس حلقے سے ان کو شکست ہوئی تھی۔

 اس حلقے میں 2013  کے عام انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور مریم نواز شریف کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر نے 91  ہزار سے زائد ووٹ کے کر کامیابی حاصل کی تھی اور لائق محمد خان کو شکست دی تھی۔

 اسی طرح جب ملک بھر میں پاکستان تحریک انصاف 2018 میں انتخابات جیت رہی تھی، تو اس حلقے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے محمد سجاد نے 74 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کر کے پی ٹی آئی کے زر گل خان کو 15 ہزار سے زائد ووٹ سے شکست دی تھی۔

امجد قمر اسلام آباد میں مقیم صحافی ہیں اور ان کا تعلق ضلع مانسہرہ سے ہے اور علاقے کے سیاسی معاملات پر نظر رکھتے ہے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس حلقے سے نواب زادہ صلاح الدین اس لیے ماضی میں کئی بار جیت چکے ہیں کہ یہاں پر ان کا ذاتی ووٹ بینک موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نواب زادہ صلاح الدین اس حلقے سے آزاد یا مختلف سیاسی جماعتوں کی سیٹ پر انتخابات میں حصہ لے کر جیت چکے ہیں، تاہم 2013 میں کیپٹن صفدر نے اس حلقے سے کامیابی حاصل کی تھی۔

امجد قمبر نے بتایا، ’کیپٹن صفدر اس حلقے میں ایک عوامی شخصیت ہیں اور عوام کی غم و خوشی میں حصہ لیتے ہیں جبکہ ان کا انداز بھی عوامی ہے یعنی کسی بھی ریڑھی پر کھڑے ہو کر کھانا کھایا یا عوام سے گپ شپ لگائی۔‘

2013 کے انتخابات میں کیپٹن صفدر نے جمیعت علمائے اسلام کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لینے والے لائق محمد خان کو 50  ہزار ووٹ سے زائد کی برتری پر شکست دی تھی۔

امجد قمر نے یہ بھی بتایا کہ کیپٹن صفدر نے پھر اس حلقے میں کچھ ترقیاتی کام بھی کرائے ہیں جس میں کچھ علاقوں کو سوئی گیس کی فراہمی اور چھوٹے علاقوں کے لیے سڑکیں بنانا شامل ہے۔

نواز شریف کے خلاف ممکنہ طور پر لائق محمد خان اور زرگل مد مقابل ہوں گے۔

لائق محمد خان پی ٹی آئی کے رہنما اعظم سواتی کے چھوٹے بھائی ہیں اور 2015  میں انہوں نے پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی تھی جبکہ 2010 میں وہ جے یو آئی سے قومی اسمبلی کے رکن تھے۔

امجد قمبر کے مطابق: ’لائق کا ووٹ بینک زیادہ ہے لیکن اعظم سواتی اور لائق زادہ دونوں بھائی ہیں اور مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق کی وجہ سے ان کا ووٹ بینک تقسیم ہوگیا ہے لیکن ابھی اگر جے یو آئی کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ نے اتحاد کیا تو یہ سیٹ نواز شریف آسانی سے جیت سکتے ہیں۔‘

اسی طرح اس حلقے میں جے یو آئی کا ووٹ بینک بھی موجود ہے کیونکہ اعظم سواتی اور ان کا خاندان پی ٹی آئی سے پہلے جمعیت علمائے اسلام میں تھے اور ماضی کے بعض عام انتخابات پر نظر ڈالیں تو جے یو آئی کا امیدوار اس حلقے سے دوسرے نمبر پر رہا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست