ٹرمپ کی ٹیم نے ان کی ’جسمانی بدبو‘ سے متعلق دعوے کا سخت جواب دے دیا

رپبلکن پارٹی کے ایڈم کنزنگر نے دعویٰ کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ سے بو آتی ہے، اس لیے لوگ ماسک لگا کر پاس جائیں۔

 26 فروری، 2022 کو فلوریڈا میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ریپبلکن جماعت کے حامیوں کی ریلی میں شرکت کرتے ہوئے (اے ایف پی)

رپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے امریکی ایوان نمائندگان کے سابق رکن ایڈم کنزنگر نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ جب وہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب جائیں تو ’ماسک لگائیں‘ کیوں کہ ان کے جسم سے بظاہر بو آتی ہے۔

کنزنگر، ٹرمپ پر کھل کر تنقید کرتے ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹر (موجودہ ایکس) پر اس ہفتے اپنی ایک پوسٹ میں اشارۃً کہا کہ سابق صدر کے پاس سے شدید بو آتی ہے۔

قبل ازیں کنزنگر نے رواں ہفتے لکھا کہ ’مجھے واقعی حیرت ہے کہ ٹرمپ کے قریب موجود لوگوں نے بو کے بارے میں بات کیسے نہیں کی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایسا کرنے کی واقعی ضرورت ہے۔ اگر آپ ماسک لگا سکتے ہیں تو لگائیں۔‘

اس الزام نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بہت زیادہ توجہ حاصل کی بہت سے لوگوں نے سابق صدر کی مبینہ بو کا مذاق اڑایا۔

جب ان الزامات کے بارے میں تبصرہ کرنے کے لیے رابطہ کیا گیا تو سابق صدر ٹرمپ کے ایک ترجمان نے جواب میں کنزنگر کی توہین کی۔

دی انڈپینڈنٹ کو دیے گئے بیان میں ترجمان نے کہا: ’ایڈم کنزنگر نے ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر ہونے والے پرگرام میں اخلاقی طور پر نازیبا حرکت کی اور وہ دھوکے باز شخص ہیں جو بے روزگار ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’انہوں نے اپنے ملک کی توہین کی اور اپنے قریب موجود ہر شخص کی بے عزتی کی کیوں کہ وہ مایوسی کا شکار ہیں جو اس وجہ سے پاگل ہو چکے ہیں کہ ان کی زندگی کتنی تکلیف دہ ہو چکی ہے۔‘ 

کنزنگر نے یہ نہیں بتایا کہ سابق صدر سے آنے والی بو کیسی تھی۔ تاہم صدر ٹرمپ کے ناقدین کا کہنا ہے کہ سابق صدر کی ’الگ ہی بو‘ ہے۔

قبل ازیں رواں سال ڈونلڈ ٹرمپ کی بھتیجی میری ٹرمپ کو دیے گئے انٹرویو میں کامیڈین کیتھی گریفن نے یاد دلایا کہ سابق صدر سے کسی قسم کی خوشبودار میک مصنوعات کے ساتھ جسمانی بو آتی ہے۔‘

گرفن نے دا میری ٹرمپ شو کے دوران کہا کہ ’ڈونلڈ کے پاس سے الگ ہی بو آتی ہے جس پر میڈیا میں تفصیل سے بات نہیں ہوئی ہے۔‘

گرفن نے ٹرمپ کے ساتھ دی اپرینٹس میں بطور مہمان مختصر وقت گزار۔

کنزنگر نے سابق صدر کے دور میں ایوان نمائندگان میں خدمات انجام دیتے ہوئے ٹرمپ کے ساتھ کام کیا حالاں کہ انہوں نے کبھی بھی  ٹرمپ کی حمایت نہیں کی۔

چھ جنوری کو امریکی کانگریس کی عمارت پر حملے کے بعد کنزنگر نے سابق صدر کے خلاف زیادہ جارحانہ انداز اختیار کیا اور چھ جنوری کے واقعے کی تحقیقات کے لیے بنائی ایوان نمائندگان کی سلیکٹ کمیٹی میں شامل ہوئے جس میں لز چینی بھی تھیں۔

2021 میں کنزنگر نے کانگریس چھوڑ دی اورامریکی نشریاتی ادارے سی این این میں سینیئر سیاسی مبصر بن گئے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ